Social media writers

Allah our bandy ka taulaq by Rabia Rajpoot Article

اللہ تعالیٰ اور بندے کا تعلق

رابعہ راجپوت


اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہمارا تعلق ہمیشہ سے تھا ہے اور ہمیشہ رہے گا انسان کی پیدائش سے پہلے جس ہستی سے اس کا تعارف ہوا وہ ہستی کس کی تھی ؟
کون تھا جو پیدا ہونے سے پہلے ہمیں جانتا تھا ؟
کون تھا جس نے زندگی دی ؟
کون تھا جس نے سانسیں دی ؟
کون تھا جس نے دنیا میں آنے سے پہلے ہی ہمارے لئے ایک شفیق ہستی (جسے ہم ماں کہتے ہیں) کا انتظام کیا ؟

وہ ہستی جس نے یہ سب ہمارے لئے کیا وہ اللہ تعالیٰ ہے

کیا ہم نے کبھی یہ سوچا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہم پر مہرباں نا ہوتا اور ہماری ماں کے دل میں ہمارے لئے محبت نا ڈالتا تو کیا آج ہم جیتے جاگتے انسان ہوتے؟
اگر اللہ نے ماں کے دل میں بچے کے لئے محبت نا ڈالی ہوتی تو کیا وہ اس بچے کو دنیا میں لانے کے لیے اتنی تکلیفیں برداشت کرتی ؟
اگر اللہ ہمارے باپ کے دل میں ہمارے لئے محبت نا ڈالتا تو کیا ہمارے اس دنیا میں آتے ہی وہ ہمیں دنیا کی ہر خوشی دینے کی کوشش کرتا ؟
اگر باپ کے دل میں محبت نا ہوتی تو کیا وہ سارا دن محنت مشقت کرکے اپنی ضروریات سے زیادہ ہماری خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ؟
“نہیں “
اگر اللہ نے والدین کے دل میں ہمارے لئے محبت نا ڈالی ہوتی تو وہ یہ سب کبھی نا کرتے ان کی محبت ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کا احسان ہے

اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے یہ سب کچھ کیا۔ کیا ہم اسے ایک عام نظریے سے احسان مانتے ہیں؟
“نہیں”
اللہ تعالیٰ کی محبت ہمارے لئے اتنی شدید ہے کہ اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی اس نے ہمارے سکون کا انتظام کیا۔
“اللہ تعالیٰ اور بندے کا تعلق کب قائم ہوا؟”

“اور (اے پیغمبر اس وقت کا تصور کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔تو وہ کہنے لگے۔ کیا تو اس میں ایسے شخص کو خلیفہ بنائے گا جو اس میں فساد مچائے گا اور ( ایک دوسرے کا)خون بہائے گا۔جبکی ہم تیری حمدوثنا کے ساتھ تسبیح و تقدیس بھی کر رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں جواب دیا کہ جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔”
(سورت بقرہ آیت نمبر 30)
جب حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی کو اکٹھا کیا گیا اور فرشتوں کو بتایا گیا تو اللہ تعالیٰ سے فرشتوں نے سوال کیا جس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے انہیں کہا “کہ میں وہ “جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
اس وقت اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے سے تعلق شروع ہوا۔
تو کیا وہ بندہ صرف آدم علیہ السلام تھے جن کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے فرشتوں کو خاموش کروایا تھا ؟
نہیں” وہ صرف حضرت آدم علیہ السلام کے لئے نہیں تھا” وہ قیامت تک آنے والے ہر انسان کے لئے تھا جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنے ہاتھ سے بنایا تھا تو اس کے دل میں اپنی محبت ڈال دی تھی اور اللہ تعالیٰ خود اس سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔
دنیا میں آنے سے قبل عالم ارواح میں اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کی روحوں کو جمع کیا اور ان سے وعدہ لیا کہ وہ دنیا میں جانے کے بعد اللہ تعالیٰ کی ہی عبادت کریں گے اسی سے مدد مانگیں گے اور اس کی رضا میں راضی رہیں
گے۔
“اب سوال یہ آتا ہے “کیوں؟ اللہ نے ایسا کیوں کیا۔
کیا اللہ تعالیٰ کو ہماری عبادت کی ضرورت ہے یا اگر ہم اس کی نافرمانیوں میں مبتلا ہوگئے اور اس کی بڑائی بیان نا کی تو اسے کوئی فرق پڑے گا ؟
“نہیں “
اور موسی نے تم سے کہا : اگر تم اور جو بھی روئے زمین” پر موجود ہے سب کے سب کفر کروگے تو بھی اللہ (تم سب سے) بے نیاز ہے کیونکہ وہ خود اپنی ذات میں محمود ہے”
(سورت ابراھیم آیت نمبر 8)

اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ ہمارے لئے لیا تاکہ ہم کسی کے آگے ہاتھ نا پھیلائیں کسی کے آگے ہمیں جھکنا نا پڑے اور صرف اللہ تعالیٰ سے مانگ کر نا صرف دنیا میں سب کچھ پا لیں۔ بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہو جائیں۔
ہم جن سے محبت کرتے ہیں ان کی عزت ہمیں اپنی جان سے زیادہ عزیز ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ تو ہم سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہے وہ کیسے یہ برداشت کرے گا کہ اس کا
بندہ کسی کا محتاج ہو؟ اس کے علاؤہ کسی سے مانگے ؟
ہمارا تعلق اس دنیا میں آنے سے پہلے بھی اللہ کے ساتھ تھا جب ہم اس دنیا میں آئے تو ہم اسے بھول نا جائیں اس لیے اس نے ھدایت نامے بھیجے اپنے عام بندوں کے لئے نافرمان بندوں کے لئے (نیک بندوں کو ضرورت ہی کیا تھی) اپنے پیارے اور محبوب بندے بھیجے۔

اور ان محبوب بندوں کو نا صرف ہماری ہدایت کے لئے منتخب کیا بلکہ ان پر بھی طرح طرح کی آزمائشیں آئیں لیکن کیوں ؟
کیا یہ ضروری تھا کہ ان کی آزمائش کی جاتی ؟ وہ تو نبی تھے جن پر فرشتے اترا کرتے تھے انھیں کوئی شک ہوسکتا تھا ؟ کیا وہ شرک کر سکتے تھے
“نہیں “
انھیں آزمائشیں دی گئیں تاکہ ان کے درجات بلند کئے جائیں اور اس سے زیادہ ان لوگوں کو تسلی دی جائے ان کے دلوں میں راحت ڈالی جائے جنھیں کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف پہنچی ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے کسی نا کسی نبی کی زندگی کو دیکھ کر سکون حاصل کر سکیں دنیا میں کوئی بھی انسان کسی ایسی آزمائش میں مبتلا نہیں ہوا جو آزمائش اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبیوں کو نا دی ہوں ۔
اور اس پاک ذات کا ہم پر سب سے بڑا جو احسان ہے وہ ہے کہ اس نے ہمیں اپنے سب سے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا وہ ہم سے اتنی محبت کرتا ہے کہ اس نے ہمارا کافر پیدا ہونا بھی گوارا نا کیا اس کی محبت کا عالم یہ ہے کہ وہ ہمیں ہمارے گناہوں پر نہیں پکڑتا وہ ہمیں مہلت دیتا ہے کہ میرا بندہ واپس آئے گا کچھ لوگ خود بخود اس تک آتے ہیں اور کچھ لوگوں کو وہ خود تک لانے کے لئے مختلف تکلیفوں سے گزارتا ہے اس پر ہر رشتے، ہر تعلق کی حقیقت کھول کھول کر اس پر بیان کرتا ہے اسے ہر تعلق سے خود سے جڑے انسان کے اصل رنگ دکھا کر بتاتا ہے کہ
” اے میرے بندے تیرا میرے سوا کوئی نہیں ہے میں تب سے تیرے ساتھ ہوں جب تو ایک پانی کے قطرے کے سوا کچھ نا تھا اور اس وقت تک تیرے ساتھ رہوں گا جب تک تو اس دنیا میں موجود ہے اس کے بعد جب تو پھر سے کچھ نہیں ہوگا جب محض جو نام کے رشتے ہیں وہ بھی تجھے تنہا اندھیری قبر میں چھوڑ جائیں گے تب بھی میں ہی تیرے ساتھ ہوں
“گا
تو ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے انسان کا پہلا اور آخری تعلق ہے یا یہ کہنا بھی غلط نا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ سے ہی ہمارا واحد تعلق ہے باقی تمام دنیاوی تعلقات کو زوال ہے تمام محبتوں کو زوال ہے واحد اللہ تعالیٰ کے محبت ہے جس میں نا کمی آتی ہے اور نا ہی یہ محبت ختم ہوتی ہے ۔

Mubarra

Recent Posts

Aatish e ishq novel by Saleha Iqbal

Aatish e ishq novel by Saleha Iqbal Aatish e ishq novel by Saleha Iqbal This…

1 hour ago

To chand tumhy dekhta hai novel by Ameer Hamza

یہ جادوئی ناول تین قسم کے کرداروں پر مشتمل ہے پہلے وہ جو ماضی کی…

1 hour ago

Ain Sheen Qaaf novel by Sibgha Hussain Sibbi

آج جب میں لکھنے بیٹھی کچھ عجیب لکھ بیٹھی بتاؤں میں ۔۔۔ کیوں کہ میں…

1 hour ago

Yakhbasta Judaiyaan novel by Rabail Saleem

ہمارے ڈیپارٹمنٹ کے ڈین کے آفس سے کچھ ڈاکومنٹس گم ہو گئے ہیں اسلئے سب…

1 hour ago

Dastane Rooh E Basil novel by Saleha Iqbal

Dastane Rooh E Basil novel by Saleha Iqbal Dastane Rooh E Basil novel by Saleha…

8 hours ago

A Black Night Article by Eman Rasheed

A black night The sky is overcast and the night is very dark . The…

2 days ago