Skip to content
Home » Doctor base novels

Doctor base novels

Raaz e hayat by Mehak Writes Complete novel

  • by

سوات کی وادیوں میں

بنی اِک داستان

رشتوں کی

بدلے کی

بے قدری کی

جیت اور ہار کی ۔۔۔

کیا تم نے ایسا انسان دیکھا ہے جو جیت کر بھی ہار گیا ہو۔۔۔

کیا تم نے ایسے جزبے محسوس کیے ہے جو بے وفا ہونے کے بعد بھی سچے ہو۔۔۔

کیا تم نے کبھی سونے کی چمک میں آنا کا خول دیکھا ہے۔

کیا تم نے کبھی سفید رنگ میں چھپے رنگوں کو دیکھا ہے ۔۔۔

کسی سیاہ کو سفید کے سنگ دیکھا ہے ۔

کیا تم نے کبھی آنسوئوں کی ناقدری دیکھی ہے۔۔۔

آئے شروع کرتے سفید سے سیاہ اور سیاہ کو سفید میں بدلنے تک کا سفر ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Raqsam by Sye Da Complete novel

  • by

“انہوں نے ابھی مجھے معمولی سا ہراس کیا ہے،اس پر اگر میں ان کے خلاف ایکشن لوں گی تو کل کو کیا پتہ وہ میری عزت پامال کر دیں،تب کیا بچے گا میرے پاس عمارہ؟”عمارہ کا دل جکڑا تھا۔

“اس طرح کے اداروں میں اس طرح کی باتیں عام ہیں۔تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ایسے درندوں کے خلاف آواز اٹھانے سے کچھ نہیں ہوتا۔کوئی فرق نہیں پڑتا کسی کو،کوئی نہیں آتا مدد کو،کوئی نہیں سنتا مظلوم کی پکار۔انہوں نے ابھی صرف معمولی سا ابیوز کیا ہے،کل وہ میری عزت پامال کر کے اسی کالج میں پھینک دیں گے پھر بہت سارے سٹوڈنٹس میری لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کریں گے،ساری دنیا میرے باپ کو ترحم کی نگاہ سے دیکھے گی،چند دن یہ تماشہ لگے گا اور پھر سب ختم۔پھر کوئی دوسری مناہل ہوگی مگر پروفیسر ہشام۔۔۔وہ وہیں ہوں گے،اسی عزت اور رتبہ کے ساتھ۔”وہ بنا رکے بولے جا رہی تھی۔

وہ بنا پلکیں جھپکے کرب سے اس کی بیان کردہ معاشرہ کی سفاکیت سنے جا رہی تھی جو کہ بےحد افسوس کے ساتھ سچائی تھی۔

“اور اگر بدقسمتی سے میں بچ گئی تو میرا اپنا ہی باپ میرے مرنے کی دعائیں کرے گا اور یہ معاشرہ مجھے ہی مجرم ثابت کرے گا اور مجھ میں عیب نکالے گا مگر مجرموں کے سامنے اسی طرح کے شُرفاء ڈھال بن کر کھڑے ہوں گے۔میرا باپ غریب آدمی ہے ان امیروں کے سامنے نہیں ٹِک سکے گا اور اپنی بیٹی کا حساب قیامت پر رکھ چھوڑے گا۔اور کیا ہی دل دہلا دینے والا ہوگا قیامت کا عذاب مگر اس سے قبل مجھے اور میرے باپ کو ہر روز،ہر پل،ہر لمحہ قیامتِ صغریٰ سے گزرنا ہوگا۔”گلے میں پھنسے آنسوؤں نے اب الفاظ کا دم گھونٹ دیا تھا۔

Fana e hijar by Noor Ul Ain Mustafa Complete novel

  • by

”اگر فیصل منظرِ عام پر آگیا تو کیا ہوگا ؟ “ اس کے پوچھنے پر ارمان دوبارہ سے سوچ میں پڑ گیا۔ نعمان کو اس بلا وجہ کی خاموشی سے کوفت ہو رہی تھی۔

” اس پر دفعہ 302 لگے گی ۔“ نعمان کا سر گھوم اٹھا۔ ”بھائی! یہ دفعہ 302 گیا ہے ؟“ ارمان نے اسے سخت نظروں سے گھورا۔

” بتا رہا ہوں۔ پہلے سن تو لو ۔“ اس نے ایک لمحے کا توقف لیا ۔یہ بولنا بھی اس کے لیے بہت مشکل تھا۔پھر اس نے لمبا سانس بھرا ۔

”دفعہ 302 کے تحت اگر ایک انسان نے کسی کو قتل کیا ہے تو اسے سزائے موت یا عمر قید ہوگی ۔“ نعمان اور اسرا نے اس کی جانب حیرت سے دیکھا ۔

”اس میں آگے بہت سی کنڈیشنز بھی آ جاتی ہیں کہ قتل غلطی سے ہوا ہے یا جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ اب فیصل نے جان بوجھ کر کیا ہے تو اسے سزا تو ملے گی۔ “ اب کی بار کمرے کی فضا میں ایک سرد پن گھل گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔

” مگر وہ تو بدلہ لے رہا ہے نا ؟ قتل کے بدلے میں قتل کر رہا ہے !“ اسرا کی بات پر ارمان نے اثبات میں سر ہلایا ۔

” پھر اسے کیوں سزا ملے گی ؟ “اب کی بار نعمان شاکڈ لہجے میں بولا تو ارمان نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا۔

”اسرا، نعمان ! قانون مجرم کے مجبوریاں نہیں دیکھتا۔ وہ یہ نہیں دیکھتا کہ مجرم نے کوئی جرم کیوں کیا ہے؟ وہ صرف مجرم کا جرم دیکھتا ہے اور اسے سزا دیتا ہے ۔“ وہ اپنے آپ پر ضبط کے گہرے پہرے بٹھاتے ہوئے گویا ہوا ۔اس کی بات پر نعمان جھنجھلا اٹھا۔

” پھر دلاور شاہ کے جرم کو کیوں نہیں دیکھا گیا ؟ اس کے ساتھیوں کے جرم کو کیوں نہیں دیکھا گیا ؟ ان کو بھی تو سزا ملنی چاہیے ۔“ وہ طیش کے عالم میں بولا۔

” نعمان ! ہوش کے ناخن لو۔ یہاں انصاف کا نظام نہیں بلکہ لاٹھی کا نظام رائج ہے ۔تم نے نہیں سنا جس کی لاٹھی اس کی بھینس ؟“ نعمان نے اس کی بات پر اپنا سر جھٹکا۔ یہ کیسا نظام تھا ؟؟

”کل لاٹھی دلاور شاہ کے پاس تھی۔ ظاہری طور پر آج بھی اسی کے پاس ہے ۔مگر اصل میں آج لاٹھی فیصل افنان احمد کے ہاتھوں میں ہے ۔اور وہ سب کو سزا دے گا ۔“ اب اس کا غصہ ٹھنڈا ہو چکا تھا۔ اسے سمجھ آگئی تھی کہ وہ قانون کے ذریعے کچھ نہیں کر سکتا ۔

Shiddat by Bareera Shah Complete Novel

  • by

کیسے رہوگی اکیلے پنے تو سنبھلتی نہیں ۔۔۔دارم دکھ سے مسکرایا

جب کے اُس کی بات پر اہانا نے حیران ہوتے اُسے دیکھا

کیا مطلب اکیلے آپ کے ساتھ رہونگی نا ۔۔۔

یعنی تم چاہتی ہو تم مجبوری کی زندگی گزارو ؟؟لیکن میں ایسا نہیں چاہتا

وہ اس کے بالوں سے آخری پن نکلتا ہوا بولا

دارم آپ ایسی باتیں کیوں کررہے ہیں ۔۔۔وہ کھڑی ہوتی دارم کے قریب جاتی بولی

اسلئے کیونکہ شاید ہم لوگ اک دوسرے کیلئے بنے ہی نہیں تھے ۔۔۔۔

دارم کی بات پر اہانا نے تڑپ کر اُسے دیکھا جو پہلے ہی اُسے دیکھ رہا تھا

اہانا کی آنکھوں میں تڑپ دیکھ دارم کو کچھ ہوا تھا

ک۔کیا مطلب ۔۔؟؟

مطلب میں تمہیں تمھاری زندگی واپس دینا چاہتا ہوں جس میں کوئی مجبوری نا ہو میں تمہیں اس مجبوری کی شادی سے آزاد کرنا چاہتا ہُوں لیکن گھر والوں کا سوچ میں خاموش ہوجاتا ہُوں ۔۔۔سب گھر والوں پر کیا گزرے گی لیکن میرا وعدہ ہے میں تمہیں اس مجبوری سے بہت جلد آزاد کردونگا ۔۔۔

د۔دارم ا۔آپ۔۔۔اہانا کہتے کہتے رکی جب کے دارم کی بات پر انسوں تو آنکھوں میں جمع تھے ۔۔۔

دارم آپ کو ہوا کیا ہے اک بار بتائے تو مجھے آپ ایسی باتیں کیوں کر رہے ہیں ۔۔وہ دارم کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتی بولی

چھوڑو ۔۔۔۔تم اب بھی مجھ سے پوچھ رہی ہو مجھے کیا ہوا ہے تم خود سے پوچھو کے کیا ہوا ہے ۔۔۔دارم اپنا ہاتھ پیچھے کرتا سنجیدگی سے بولا

آپ میرے ساتھ ایسا مت کرے دارم میں مرجاونگی آپ کے بغیر ۔۔۔۔۔وہ روتے ہوئے بولی

مر تو میں گیا ہُوں اہانا تمہیں مزید یہ مجبوری کے تحت باتیں کرنے کی ضرورت نہیں ہے اک بار میں نے پہلے بھی یقین کیا تھا لیکن اب نہیں میں جانتا ہوں یہ شادی تم نے گھر والوں کے کہنے پر مجبوری سے کی ہے ۔۔۔۔۔

Ik wari aa jaa novel by Bela Rajpoot

  • by

س سر ۔۔۔و وہ لوگ لے کر جا رہے ہیں ۔۔۔۔

فاطمہ کی گھبرائی آواز پر وہاں موجود تمام نفوس اسکی جانب متوجہ ہوئے تھے ۔۔۔۔

کس کو آفیسر فاطمہ پوری بات بتائیں ۔۔۔

جنرل سیف نے موبائل اپنے ہاتھ میں لیتے بی چینی سے پوچھا ۔۔۔۔

سر 30 لوگوں کی ڈیڈ باڈیز کو مارگیو سے ایمبولینس میں ٹرانسفر کیا گیا ہے ۔۔۔۔

اور مجھے پتا ہے ۔۔۔یہ باڈیز اپنی منزل پر جانے کی بجائے اور کہیں ہی جائیں گیں۔۔۔۔

فاطمہ نے اپنی بات تیزی سے مکمل کی ۔۔۔۔

کون ہو تم ۔۔۔؟

ابھی وہ اور کچھ بولتی جب کسی کی بھاری آواز پر وہ جو پلر کی اوٹ میں کھڑی تھی سانس تک روک گئی ۔۔۔۔

جبکہ کسی اور کی آواز سنتے سیکریٹ روم کے لوگوں کا روم روم کان بنا ہوا تھا ۔۔۔۔

باسط نے آنکھیں چھوٹی کرتے اس آواز کو پہچاننا چاہا تھا ۔۔۔۔

ایم ڈاکٹر فاطمہ ۔۔۔۔

آفیسر فاطمہ نے سنجیدگی سے اپنا کارڈ سامنے کرتے پورے اعتماد سے کہا تھا ۔۔۔۔

جبکہ سامنے موجود انسان کی نیلی وحشت زدہ آنکھوں میں دیکھتے اسنے پل میں جھرجھری لی ۔۔۔۔

جو بھی ہو فوراً نکلو یہاں سے ۔۔۔۔

پتا ہے نا اس ایریے میں آنا ممنوع ہے ۔۔۔۔

اس شخص نے اپنی اسی رعب دار آواز میں کہتے اسے راستہ دیا تھا ۔۔۔۔

Qalb e ishq novel by Aman Chaudhary download pdf

یہ کہانی ہے اس لڑکی کی جسکو وقت نے بربادکیا اسکو اپنوں سے جدا کر دیا۔۔

ایک جانے مانے بزنس ٹائیکون کی جسکو اپنی بیوی سے عشق تھا۔۔

یہ کہانی ہے ولی احمد کی جو اپنوں کےہاتھوں برباد ہوا تھا۔۔

ارسل شاہ کی جو اپنی محبت کے لیئے دنیا سے لڑ گیا ۔۔

ان دوستوں کی جنہوں نے دوستی کی اعلاء مثال قائم تھی۔۔

رونے والوں کی رولانے والوں کی مارنے والوں کی مرنے والوں کی۔

یہ کہانی ہے حق اور انصاف کی جنگ کی۔۔

انتقام کی آگ میں جلنے والوں کی۔

معاشرے کی تلخ حقیقت کی۔

یہ کہانی ہے مرتسم میر شاہ کے عشق جو الگ ہی داستان رقم کرنے والی تھی۔۔