Mera ishq ho tum novel by Aneesa Shafqat
کہاں جا رہی ہو تاشہ؟
زرتاشہ : اپنے گھر۔
برہان : اب تمہارا گھر یہی ہے۔
زرتاشہ: اپنی امی کے گھر۔
اب کی بار تو برہان اسے ہرگز نہیں جانے دینا چاہتا تھا ۔
برہان : تم نہیں جاؤ گی تاشہ ۔
زرتاشہ نے بھی ہمیشہ کی طرح ضد کی۔ مگر آج برہان بھی زرتاشہ کی ضد تسلیم کرنے والا نہیں تھا۔
زرتاشہ : میں تو جاؤں گی اور ضرور جاؤں گی۔
برہان: کبھی تو میری بات مان لیا کرو زرتاشہ ۔ چار دن سے ہماری آپس میں کوئی بات نہیں ہوئی کیا تمہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؟ کیا تمہیں میری یاد نہیں آئی ؟ یا میں یہ سمجھوں کہ میری محبت اب بھی یک طرفہ ہے اور تمہیں مجھ سے کوئی سروکار نہیں۔
زرتاشہ نے بھی اپنے دل کی بھراس نکال دی۔
زرتاشہ : تو کیا میں اتنی بے مایا ہوں کہ جب جس کا دل چاہے گا مجھے اپنا لے گا اور جب جس کا دل چاہے گا وہ مجھے چھوڑ دے گا۔
انسان ہوں میں کوئی مٹی کا کھلونا نہیں کہ جب دل چاہا اس سے کھیل لیا اور جب دل چاہا اسے چھوڑ دیا ۔
برہان : میں نے تمہیں چھوڑنے کا کبھی تصور بھی نہیں کیا تاشہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے۔
زرتاشہ : تو پھر شایان کے کہنے پر آپ مجھے وہاں کیوں چھوڑ آئے تھے؟
بقول آپ کے میں تو آپ کی محبت تھی، مجھ میں تو آپ کی جان بستی تھی۔ تو پھر آپ کیوں اپنی محبت کو وہاں چھوڑ آئے ؟
کیوں آپ نے مجھے وہ میسج کیا؟
کیوں اپنا موبائل بند کر لیا؟
آپ نے ایک بار بھی نہیں سوچا تھا کہ مجھ پر کیا گزرے گی ۔ جب آپ میرا فون نہیں اٹھا رہے تھے تو میرا دل پھٹ رہا تھا ۔ آپ جانتے ہیں مجھے کتنی فکر ہو رہی ہے کہ آپ کی۔
برہان : سوری تاشہ! آئندہ ایسا کبھی نہیں ہوگا میں وعدہ کرتا ہوں۔
وہ برہان کی بات ماننے کے بالکل موڈ میں نہیں تھی ۔
زرتاشہ : سوری ناٹ ایکسیپٹڈ! (Sorry not accepted)