کوپر کلر کا لہنگا پہنے اپنی ماما کی شادی کی جیولری میں کوئی حسین پری لگ رہی تھی .
تطمٰئین نے سر جھکاۓ اقرار میں سر ہلایا..
جی قبول ہے…
آپکو قبول ہے؟؟
جی قبول ہے…
تبھی ایک آواز گونجی ۔۔
“یہ نکاح نہیں ہوسکتا…!”وہاں بیٹھے سب افراد کہ سر اس آواز کی جانب گھومے…. سردار عالم کو بھی عدوان کو دیکھ کر جھٹکا لگا کیونکہ اس دن عدوان کا بار بار ماہی کو گھورنا اور ماہی کا نظریں چُرانا اُنہیں کچھ عجیب لگا تھا…
عدوان کی آواز ماہی نے پہچان لی تھی اور اب وہ دل ہی دل میں ڈرتی سب کچھ صحیح ہونے کی دُعائیں مانگنے لگی…
” کیا بدتمیزی ہے یہ عدوان…؟”
آپ لوگ یہ نکاح نہیں کرواسکتے..!”
عدوان نے سردار عالم کی طرف تمسخر اُڑاتی نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ کہا..
سردار عالم اپنی جگہ سے اُٹھتے ہوۓ عدوان تک پہنچے اور غُرا کر کہا ۔
“تم کون ہوتے ہو میری بیٹی کہ نکاح میں بولنے والے؟؟؟”
” میں اسکا شوہر ہوں…!”
کیاااا…
یہ الفاظ ایک قیامت کی طرح وہاں بیٹھے لوگوں کو دہلا گۓ تھے…..
“یہ کیا بکواس کررہے ہو تم لڑکے؟؟؟”
سردار عالم نے دہاڑتے ہوۓ عدوان سے استفسار کیا….
“یہ بکواس نہیں ہے سُسر صاحب میرے پاس تمام ثبوت ہیں…!”
ثبوت کی بات پر ماہی نے اپنا کب کا جُھکا سر اُٹھا کر عدوان کی طرف دیکھا..
پر اس وقت عدوان کی پیٹھ ماہی کی طرف تھی جسے وہ صرف گھور کر رہ گئی….
“ہاۓ ہاۓ ماہی یہ کیا کرڈالا تو نے..؟”.
“اتنی محبت کرنے والے باپ کہ سر میں خاک ڈلوادی…!”عائشہ نے بین کرتے ہوۓ چلانا شروع کردیا تھا(پلین کہ مطابق)…
“چُپ کریں بھابھی آپ ایسے الزام مت لگائیں میری بیٹی پر…مجھے پورا بھروسہ ہے میری ماہی ایسا نہیں کرسکتی…!”کب سے بُت بنی عالیہ نے آگے بڑھتے ہوۓ ماہی کو گلے سے لگاتے ہوۓ کہا….
“یہ مسجد ہے اور اسکا احترام آپ پر لازم ہے… اور آپ سب نکاح پہ نکاح کروا کر خود تو گناہگار ہو رہے ہیں پر مجھے بھی اس سب میں شامل کررہے تھے..! “مولوی صاحب نے بھی اس سب میں اپنا حصہ ڈالا ..
اور اس سب معاملہ کو باہر جا کر نبٹائیں چلیں باہر چلیں…
“دیکھئیے مولوی صاحب میں آپکے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں آپ اس سب کہ لئیے کچھ وقت دے دیں یہ سب یقیناً کوئی غلط فہمی ہے.۔!”
ا”س سب کو اس چار دیواری میں ہی رہنے دیں ..یہ بات باہر جانے پرہماری بہت بدنامی.ہوگی ..!”.
سردار عالم نے باقاعدہ ہاتھ جوڑ ڈالے تھے. .
“چلیں ٹھیک ہے پر جلدی حل کریں اس مسئلہ کو…!”مولوی صاحب وارننگ دیتے باہر نکل گۓ.
اُنکے نکلتے ہی زین اندر داخل ہوا جو گاڑی سے بد نکالنے گیا تھا اور اس سب سے بے خبر تھا…یہ سب کیا ہورہا ہے؟؟؟
آو آو تم بھی دیکھو اپنی بہن کہ کارنامے…
“کیا بول رہی ہیں آپ چچی؟؟؟
“میں نے کیا کہنا ہے یہ دیکھو یہ لڑکا کہہ رہا ہے کہ ماہی اس کی بیوی ہے توبہ توبہ کیسا دور آگیا ہے..؟”.
“بس چُپ کر جاو اب کوئی نہیں بولے گا ۔۔!”سردار بخش جو کب سے بیٹھے سب سُن رہے تھے اپنی لاٹھی تھامتے اُٹھ کھڑے ہوۓ….
“ہاں برخوردار کیا ثبوت ہے تمھارے پاس؟؟؟”
“تمھارے رشتے کو انکار کرنے کا یہ صلہ دو گے تم ہمیں ؟؟”؟ا”یسے سرعام ہماری عزت نیلام کروگے تم؟؟…”
سردار بخش نے بھرے مجمعے کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا…
جہاں ہر شخص ایسے خاموش بیٹھا تھا جیسے کسی ڈرامہ کا سین چل رہا ہو….
“میں کون ہوتا ہوں آپکو بدنام کرنے والا پہلے بھی رشتہ ماہی کی رضامندی سے بھیجا تھا..،”
جب آپ سب نہیں مانے تب ہی ہم نے اتنا بڑا قدم اُٹھایا عدوان نے سارا ملبہ ماہی پر ڈال دیا …
“تم جھوٹ بول رہے ہو الزام لگا رہے ہو مجھ پر…”
ماہی ایک دم سے چیختی ہوئج اُٹھ کھڑی ہوئ تھی کیوں رسوا کررہے ہو تم مجھے ماہی نے عین عدوان کہ سامنے کھڑے ہوتے چیخ کر اپنا یقین دلانا چاہا…
ماہی تمھیں کسی سے ڈرنے یا کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے یہ سب تمھارے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے نہیں تو میں پولیس بُلا لونگا عدوان نے ماہی کو تسلی دیتے ہوۓ کہا..
“اور یہ لیجئیے ہمارا نکاح نامہ عدوان نے اپنی کوٹ کی جیب سے کاغذ نکال کر سردار عالم کی طرف بڑھایا جسے فورًا سے زین نے جھپٹ لیا…”
زین کو اُس کاغذ کو گھورتا دیکھ شزرا نے اپنی ماں کو ٹہوکا دیا…
جس پر وہ ایک بار پھر سے شروع ہوئیں…
ہاۓ اس لڑکی نے ہمیں کہیں کا نا چھوڑا نکاح ہی کرلیا..
تم تو چُپ کرو عائشہ…
ہیں اب بھی میں چُپ کروں مہوش دیکھ نہیں رہی تمھاری ہونے والی بہو نکاح یافتہ نکلی ہے اپنے بیٹے کی طرف دیکھو بیچارے کو کتنا گہرا صدمہ پُہنچا ہے…عائشہ نے اُنکی توجہ خاموش بیٹھے بُراق کی طرف کروائ..
زین کو ماہی کہ دستخط دیکھتے یوۓ جھٹکا لگا تھا تبھی زین کہ پیچھے کھڑے مہد نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا ضروری سمجھے اور زین کہ ہاتھ سے نکاح نامہ لیتے واپس عدوان کی طرف بڑھایا…
اپنی بہن کہ سائن دیکھ تو لئیے ہیں اور کیسی تسلی چاہیے تمھیں ..
اور ویسے بھی یہ صحیح کہہ رہا ہے میں نے خود دن دہاڑے ماہی کو اسکی بانہوں میں جھولتے دیکھا ہے..کیوں صحیح کہہ رہا ہوں نا ماہی؟؟؟
مہد کہ پوچھنے پر ماہی کی آنکھوں کہ سامنے اُس دن کا منظر گھوم گیا تھا جسے یاد کرنے پر اُسکی نظریں جُھک گئ تھیں…اور ماہی کا نظریں چُرانا زین کو لہو لوہان کرگیا تھا…
پر سب کو اپنی طرف مشکوک نظروں سے دیکھتا پا کر ماہی شزرا کی طرف بڑھی تھی..
شزرا پلیز تم سب کو بتاو کہ ایسا کچھ نہیں ہے ..
میں نے کوئ نکاح نہیں کیا پلیز شزرا تم ہی بتاو کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے…ماہی نے آس بھری نظروں سے شزرا کو دیکھتے ہوۓ اُسکی منت کی تھی..
اب وہاں بیٹھے ہر شخص کی نظریں شزرا پر تھیں…
کیا تم واقعی چاہتی ہو کہ میں جو بھی جانتی ہوں وہ سب کو بتا دوں؟؟؟
ہاں میں بالکل چاہتی ہوں کہ تم جو بھی جانتی ہو سب کو بتا دو.
ماہی کہ کہنے پر شزرا نے ایک نظر وہاں بیٹھے ہر فرد پر ڈالی اور پھر عالم صاحب کہ قریب آتے گویا ہوئ…
عدوان بھائ بالکل سچ بول رہے ہیں…
شزرا کی بات پر ماہی نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے شزرا کو دیکھا…
If you have any issue regarding Downloading, Online reading or any other then let us know in the contact us section or in the comments below or any other social media platform. We are waiting for your precious suggestions and ideas to make our work better and successful.
Bairi piya novel by Hareem Gul Complete PDF
Click on the Links to continue reading
If you have problem in download please click this Below link
Bin bass by Sundas Sheikh Bin bass by Sundas Sheikh Complete Novel . This is…
Mystery of stone heart by Sehrish Khan Malik Complete Mystery of stone heart by Sehrish…
Mehram mere novel by Kaneez Shah Episode 1 Mehram mere novel by Kaneez Shah Complete…
Khuda per yaqeen novel by Isha Anum Episode 1 & 2 Khuda per yaqeen novel…
یہ کہانی ہے اس لڑکی کی جسکو وقت نے بربادکیا اسکو اپنوں سے جدا کر…
Hasil e zeest novel by Noreen Noori Part 1 Hasil e zeest novel by Noreen…