Skip to content
Home » After marriage story » Page 3

After marriage story

Dilbar Sain by Sk Writer Complete Novel

  • by

پریشے کیا تمہیں نہیں پتہ ایسی محبتیں سوائے ٹائم پاس کے اور کچھ نہیں ہوتیں۔۔۔۔ مجھے تو سمجھ نہیں آرہا کہ تم اتنی بےوقوف کیسے ہوسکتی ہو۔۔۔ کسی نے دو محبت کے سچے جھوٹے لفظ بولے اور تم ان پر ایمان لے آئیں۔۔ ” اور اگر ان باتوں کا علم بڑے خان اور میر علی کو پتہ چلا تو وہ تمہارا سر اڑا دے گے۔
ماہم نے تاسف بھرے انداز میں اسے دیکھا۔۔۔۔ اور اسکے باپ بھائی کے غصے کا احساس دلایا۔۔۔
بھابھی وہ غلط انسان نہیں ہے اور نہ ہی ٹائم پاس کر رہا ہے۔۔ وہ واقعی میں مجھ سے بہت محبت کرتا ہے” پریشے نے اسکی بات جھٹلاتے ہوئے کہا۔
“اتنا ہی سچا ہے تو اس سے کہو سیدھے راستے سے تمہارے لیے رشتہ بھیجے۔۔۔۔ یہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کی محبتیں سوائے ذلت اور رسوائی کے اور کچھ نہیں ہوتیں۔۔۔ تم بجاے اس حقیقت کو قبول کرنے کے اس کی حوصلہ افزائی کر رہی ہو۔۔ “ماہم شدید صدمے سے بولی۔
“پلیز!بھابھی ہماری محبت کیلئے تم بار بار غلط الفاظ استعمال مت کرو ” اب کی بار پریشے برا مان کر بولی۔۔۔۔
مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ کیا تم نہیں جانتیں کہ یہ نا محرم سے کی جانے والی محبتیں دلدل میں دھکیل دیتی ہیں۔۔۔ جہاں واقعی کچھ اچھا برا دکھائی نہیں دیتا۔۔
“تم زیادہ میری اماں مت بنو ، آجائے گا وہ رشتہ لے کر۔۔۔۔” پریشے کو بھی اب غصہ آگیا۔۔۔ تو اس کی بات کاٹ کر بولی۔۔
آخری پٹھانوں کی اولاد تھی’ بھڑکنا تو بنتا تھا نا۔۔
“ٹھیک ہے جتنی جلدی وہ رشتہ لے آئے بہتر ہے’ نہیں تو مجھ میر علی سے بات کرنی ہوگی’ اسنے بھی دو ٹوک کہہ کر بات ختم کی تھی۔

Mohabbat Key Anokhey Rang by Misha Mushtaq complete novel

  • by

تم خوش ہو . . . .

آپ خوش ہیں اس نے الٹا اس سے سوال کیا

خوشیاں کبھی مکمل نہیں ملتیں غم ہمیشہ آس پاس منڈ لاتے رہتے ہیں اس لیے میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں خوش ہوں کیونکہ خوش ہوناضروری نہیں ہے لیکن ہاں کہیں نہ کہیں اب زندگی میں ٹھہراؤ آگیا ہے اور میں اس ٹھہراؤ پر پرسکون ہوں ماریہ مجھےآج بھی یاد آتی ہے پہلے دن کی طرح لیکن اب میں اسے سوچ کر غمگین نہیں ہوتا میں نے زندگی کے ساتھ سمجھوتہ کر لیاہے کیونکہ ضروری نہیں جس شخص سے آپ کو محبت ہو وه آپ کو ملے بھی بعض اوقات ان کو محسوس کرنا بھی کافی ہوتا ہے مصطفی نے کہہ کر گہری سانس لی اور سن بیٹھی رمشاہ کو دیکھا

اب تم مجھے بتاؤ تم خوش ہو اس نے ایک بار پھر اپنا سوال دہرایا

آپ کو اپنی محبت سے جدائی ملی تو وہ قدرتی تھی لیکن میری محبت سے جدائی میں بے وفائی تھی نارسائی کا دکھ تھا لیکن ہم دونوں میں ایک چیز جو مشترکہ تھی وہ ہے اپنے پیاروں سے جدائی آپ نے صحیح کہا کہ خوش ہونا ضروری نہیں ہے دل کا پرسکون ہونا ضروری ہے اور میں پرسکون ہوں رمشا نے بہتی آنکھوں سے مسکراتےہوۓ مصطفی دیکھاوه اسے ہی دیکھ رہا تھاپوری توجہ سے اس کے دیکھنےپر ہلکے مسکرایا اور اس کے ہاتھ تھامےاس ہاتھ تھامنے میں ایک احساس تھا ہمیشہ ساتھ رہنے کا ساتھ نبهانے کا کبھی نہ چھوڑنے کا . . . . . . .

Mahiya ve by Sunaina Khan Complete

  • by

لہرانے لگے۔۔۔۔۔۔
مدھر ہنسی اور کھنکتے قہقہے ماحول کو اور بھی حسین بنا گئے تھے۔۔۔۔۔۔
ماشاءاللہ منت کتنی پیاری لگ رہی ہو،، صفوان بھائی تو دیکھتے ہی فلیٹ ہو جائیں گے ۔
پیام گرین فراک اور یلو غرارہ پہنے روم میں داخل ہوتی ،،، گرین کرتی اور یلو گھیر دار لہنگے میں پھولوں کے زیور اور لائٹ میک اپ سے سجی سنوری منت کو دیکھ کر بے ساختہ بولی۔۔۔۔۔۔
منت تو جھینپ گئی۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی بیگم کم تو آپ بھی نہیں لگ رہیں۔ تبھی تو ہمارے کھڑوس بھائی بہانے بہانے سے آپ کے ارد گرد چکر لگا رہے ہیں۔ پیچھے سے آتی عنایت نے پیام کی ٹانگ کھینچائی کی ۔
ارے واہ ہرنی صاحبہ آپ کے بھی پر نکل آئے ہیں ورنہ جب میں آئی تھی تو آپ تو بڑی چھوئی موئی سی تھیں ۔ ایسا بھی کیا جادو کر دیا المیر سلطان نے کہ ہماری عنایت اتنی بدل گئی ہے ۔