Skip to content
Home » Social media writers » Ayna Baig

Ayna Baig

Shab e intezar by Ayna Baig

  • by

“تم شادی کے بارے میں کیوں نہیں سوچتے؟”

“کیا کروں گا سوچ کر؟ مجھے کوئی اپنے معیار کی لڑکی نہیں ملتی اور ابا کا بس چلے تو اماں کی بہن کی بیٹی کو بیاہ دیں میرے ساتھ۔۔” اس نے پتیلا نکال کر اس پر آئل ڈالا اور چولہا جلانے لگا۔

“کیا مطلب؟ تایا ابا نے تمہارے لیے لڑکی دیکھی ہوئی ہے؟ اور کیا ہے تمہارا معیار؟”

“بہت سادہ سا معیار ہے۔ سیدھے سادھے لوگ جو مجھے جج نہ کریں۔ یہ زندگی گزارنے کا معاملہ ہے۔”

“کون ہے وہ لڑکی؟”

“واقعی کون ہے وہ لڑکی؟” وہ تیزی سے چھپا گیا۔

“بدتمیزی نہ کرو۔ تم نے کہا تمہاری خالہ زاد ہے میں نے سنا تھا اب چھپاؤ نہیں۔۔” وہ نگٹس تلنے لگی البتہ وہ اب کباب بنانے کی تیاریوں میں تھا۔

“میں نہیں چاہتا۔ تم عابد صاحب کو سمجھاؤ۔”

“تم پہلے مجھے بتاؤ اور ملواؤ بھی!”

“میں آخری بار خود دو مہینے پہلے ملا تھا۔ وہ بہت بے وقوف سی اور معصوم سی ہے۔شاید معصومیت کا ناٹک کرتی ہے۔”

“تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا؟” اس نے خالی بوتل اس کے کندھے پر ماری۔

“تم نے بھی تو پہلی بار ہی پوچھا۔”

“کیا نام ہے؟ اور تمہاری کزن ہے تو تم ملتے ہی رہتے ہو گے۔” اسے تجسس ہوا۔

“نہیں بالکل نہیں۔۔ بتایا تو ہے دو مہینے پہلے ملا تھا۔ اصل میں ہمارے خالو کو بیٹوں کی زیادہ چاہ تھی اور یہی بات ابا کو خالو سے خار کھانے کا موقع دیتی ہے۔ میرا ننھیال میں کسی کے بھی اچھے حال نہیں ہیں اور عابد صاحب کو اپنی بیوی سے بہت عشق ہے وہ ان کی ہی بھانجی سے میری شادی کروائیں گے۔” وہ کھیرا کھا رہا تھا اور زمل مسکرا رہی تھی۔