۔”تمہیں منع کیا تھا یہاں مت آنا ۔”دانیال نے کہا تو منہال کو لگا ہاں وہ صحح کا اسے یہاں نہیں آنا چاہیے تھا۔
۔”میری ۔۔ میری تصاویر وہ. ہٹا دو ۔”وہ اٹھتے ہوئے بولی ساتھ ہی نقاب بھی درست کر چکی تھی مگر اسے یہ بے معنی لگا وہ شخص جب چاہے اسے دیکھ سکتا تھا پھر وہ کیسے اس سے پردہ کرتی ۔
وہ یہی تو نہیں چاہتی تھی ۔ کسی غیر محرم کے خیالات کا مرکز بننا ۔
۔”کمرے سے تو ہٹا دوں گا دل پر سے کیسے ہٹاؤں ۔”وہ پوچھ رہا تھا بےبسی اس کی آواز سے عیا تھی مگر وہ کیا جواب دیتی ۔
۔”یہ غلط ہے تمہیں کوئی حق نہیں ہے ۔”منہال نے کوشش کی وہ روئے نہیں مگر آنسو کب ہماری سنتے ہیں ۔
۔”میں یہ گھر بیچ دوں گا ۔”دانیال نے جیسے حل نکالا ۔
۔”تم شادی کر لو ۔”منہال نے ایک اور حل پیش کیا ۔
۔” میں کسی کی زندگی خراب نہیں کر سکتا ۔”وہ زینے اترتے بولا ۔
۔”جب تمہاری زندگی میں کوئی آئے گی تو تم بھول جاؤ گے سب ۔ میں بھی تو بھول گئی سب ۔”وہ اب اسے حجت دے رہی تھی ۔
۔”تم نے کبھی مجھ سے محبت نہیں کی تھی ۔”بولتے پھیکا سا مسکرا دیا ۔
۔” ہاں مگر تمہاری بیوی کرے گی ۔ تم کوشش تو کرو ۔”
“تو کیا کسی سے بھی شادی کر لو ۔”
“نہیں تم بتاؤ تمہیں کیسی لرکی چاہیے میں ڈھونڈوں گی نہ ۔”منہال جلدی سے بولی تبھی دانیال کے قدم رکے وہ پلٹا تھا منہال کی تمام تر توجہ اس پر تھی ۔
۔”منہال دانیال اسفندیار ۔”وہ بولا تو منہال کو پہلی دفہ رات کی گہری خاموشی سنائی دی تھی ۔ وہ اس سے دو قدم کے فاصلے پر تھا ۔
اس کی وہ سرخ آنکھیں ۔ پیشانی پر بکھرے بال ۔نم پلکوں کا خم اس پر سیاہ پیوپل کے گرد سرخی منہال نے نظریں چرائی ۔وہ آنکھیں کسی پر بھی سحر کر سکتی تھی ۔
۔”مگر شیطان گمراہ کر سکتا ہے ۔” حسن کے الفاظ سماعت سے ٹکرائے تو منہال کے منہ سے “توبہ”کا لفظ پھوٹا ۔
دانیال مسکرا دیا ۔
۔”تمہاری یہی بات تو متوجہ کرتی ہے مجھے جتنا میں نے تمہارے پیچھے خود کو زلیل کیا ہے اگر کسی اور کے پیچھے جاتا وہ نہ صرف مجھے سوچتی بلکے اب تک میری ہو چکی تھی ۔
۔”ہم پہلے جیسے رہ سکتے ہیں ایک دوسرے کو تنگ کرنے والے کزنز ۔ کرائم ہاٹنرز ۔ “منہال نے اک آس سے کہا مگر وہ خاموش ہو گیا وہ آخری زینے پر رکا ۔
۔”ہم دوست بن سکتے ہیں”منہال نے ایک اور آپشن دیا ۔
۔”اب تمہارا دوست ناراض نہیں ہوگا کیا ۔”دانیال نے پرانی بات کا حوالا دیا۔
۔”نہیں میرے جزبات بدل چکے ہے ۔ ویسے بھی ہماری تربیت ایسی نہیں ہوئی ہمارے ہاں لرکا لرکی میں شوہر اور بیوی کے علاوہ صرف ایک رشتہ ہوتا ہے ۔ اور میرے جزبات اس سے بہت الگ ہے ۔”وہ بولا تو منہال نے اس کی پشت کو دیکھا ۔ وہ اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا ۔