Skip to content
Home » Murder Mystery Based Novels

Murder Mystery Based Novels

lugz by Mustafa Ahmed Complete Season 1

  • by

یہ افسانہ ایک پراسرار قلمکار کی داستان ہے، جو
ایک نازک بانو کی زندگی کے تاریک پہلوؤں کو قرطاس پر بکھیر رہا ہے۔ ایک ایسی لڑکی جس کے ساتھ ناگوار واقعہ پیش آیا، اور پھر اس نے انتقام کی راہ اپنائی۔ جب عدالتوں نے دولت کے آگے دروازے بند کر دیے، تو معاشرے کی بنیادیں ہل گئیں، اور معیشت کی دھڑکنیں سست پڑ گئیں۔ اس کہانی میں راز کی ایک ایسی پرت کھلتی ہے جو حقیقت اور فسانے کی حدود کو چھوتی ہے۔

Musht e khaak by Laraib Fatima complete novel

” چلیں بھی آگے بولیں جلدی ۔۔ کیا کر سکتے ہیں ہم۔۔؟ “

اسکے استفسار پر ابھی زمار کچھ بولتا اس سے پہلے ہی وہ خود بول اٹھا ۔۔

” کیا میں ارتضیٰ کو خود شوٹ کر سکتا ہوں۔۔یہ میرا بہت بڑا خواب ہے اسے ختم کر دینا اسے زندہ جلا دینا ۔۔کیا میں کر سکتا ہوں ایسا۔۔۔؟ “

اسکے ایسے استفسار پر سامنے بیٹھے زمار کے جبڑے بھینچ گئے تھے اسنے بہت مشکل سے خود کو کچھ بھی کہنے سے بعض رکھا اور اپنی ادھوری بات جاری کی۔۔

” ہم ابھی بس یہ کریں گے کہ ارتضیٰ کو کال کریں گے اور بتائیں گے کہ اب جب وہ پاکستان آ ہی گیا ہے تو ہوش میں رہے قدم قدم پر اسکی جان کو خطرہ ہے ۔۔ اور اسکے ہر عزیز کی جان کو بھی۔۔ اسے بتائیں گے کہ صرف وہ ہی دس سال پہلے والی کہانی میں نہیں لوٹا ہے ہم بھی واپس آئیں ہیں۔۔ اور اب دیکھتے ہیں کہ جیت کس کی ہوتی ہے ۔۔”

زمار وحشت زدہ سی مسکراہٹ چہرے پر سجائے کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا تھا۔۔ اسکے ساتھ ہی دوسرا شخص بھی کھڑا ہوا تھا ۔۔

ابھی زمار دروازے کی جانب بڑھتا اس سے پہلے ہی پیچھے سے آنے والی آواز پر ٹہر گیا ۔۔

” میرا خیال ہے اسکے اس دینا میں عزیز تو شاید نکل ہی آئیں مگر وہ بیچارہ جانتا نہیں ہے کہ اسکے کچھ خونی رشتے اس دنیا میں اب بھی موجود ہیں۔۔۔ میں بہت پر جوش ہوں اسے کڑوی حقیقت سے آشنا کروانے کے لئے۔۔”

Fana e hijar by Noor Ul Ain Mustafa Complete novel

  • by

”اگر فیصل منظرِ عام پر آگیا تو کیا ہوگا ؟ “ اس کے پوچھنے پر ارمان دوبارہ سے سوچ میں پڑ گیا۔ نعمان کو اس بلا وجہ کی خاموشی سے کوفت ہو رہی تھی۔

” اس پر دفعہ 302 لگے گی ۔“ نعمان کا سر گھوم اٹھا۔ ”بھائی! یہ دفعہ 302 گیا ہے ؟“ ارمان نے اسے سخت نظروں سے گھورا۔

” بتا رہا ہوں۔ پہلے سن تو لو ۔“ اس نے ایک لمحے کا توقف لیا ۔یہ بولنا بھی اس کے لیے بہت مشکل تھا۔پھر اس نے لمبا سانس بھرا ۔

”دفعہ 302 کے تحت اگر ایک انسان نے کسی کو قتل کیا ہے تو اسے سزائے موت یا عمر قید ہوگی ۔“ نعمان اور اسرا نے اس کی جانب حیرت سے دیکھا ۔

”اس میں آگے بہت سی کنڈیشنز بھی آ جاتی ہیں کہ قتل غلطی سے ہوا ہے یا جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ اب فیصل نے جان بوجھ کر کیا ہے تو اسے سزا تو ملے گی۔ “ اب کی بار کمرے کی فضا میں ایک سرد پن گھل گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔

” مگر وہ تو بدلہ لے رہا ہے نا ؟ قتل کے بدلے میں قتل کر رہا ہے !“ اسرا کی بات پر ارمان نے اثبات میں سر ہلایا ۔

” پھر اسے کیوں سزا ملے گی ؟ “اب کی بار نعمان شاکڈ لہجے میں بولا تو ارمان نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا۔

”اسرا، نعمان ! قانون مجرم کے مجبوریاں نہیں دیکھتا۔ وہ یہ نہیں دیکھتا کہ مجرم نے کوئی جرم کیوں کیا ہے؟ وہ صرف مجرم کا جرم دیکھتا ہے اور اسے سزا دیتا ہے ۔“ وہ اپنے آپ پر ضبط کے گہرے پہرے بٹھاتے ہوئے گویا ہوا ۔اس کی بات پر نعمان جھنجھلا اٹھا۔

” پھر دلاور شاہ کے جرم کو کیوں نہیں دیکھا گیا ؟ اس کے ساتھیوں کے جرم کو کیوں نہیں دیکھا گیا ؟ ان کو بھی تو سزا ملنی چاہیے ۔“ وہ طیش کے عالم میں بولا۔

” نعمان ! ہوش کے ناخن لو۔ یہاں انصاف کا نظام نہیں بلکہ لاٹھی کا نظام رائج ہے ۔تم نے نہیں سنا جس کی لاٹھی اس کی بھینس ؟“ نعمان نے اس کی بات پر اپنا سر جھٹکا۔ یہ کیسا نظام تھا ؟؟

”کل لاٹھی دلاور شاہ کے پاس تھی۔ ظاہری طور پر آج بھی اسی کے پاس ہے ۔مگر اصل میں آج لاٹھی فیصل افنان احمد کے ہاتھوں میں ہے ۔اور وہ سب کو سزا دے گا ۔“ اب اس کا غصہ ٹھنڈا ہو چکا تھا۔ اسے سمجھ آگئی تھی کہ وہ قانون کے ذریعے کچھ نہیں کر سکتا ۔

Mohib mohabbat by Zunaira bano Complete Novel

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“میری “ہونے والی بیوی” کس قدر زہر اگلتی ہے۔ مجھ سے کس قدر جلتی ہے۔” ابوبکر نے دل میں سوچا۔
“جلتی نہیں ہے۔۔۔۔ بس تم سے پیار کرتی ہے۔۔۔۔”
“میں سمجھ نہیں پا رہا کہ آخر تم چاہتی کیا ہو ساریہ۔۔۔ دو سال ہونے کو ہیں۔ اس کے باوجود تم اس وکیل کا پیچھا نہیں چھوڑ رہیں۔ اس کی اب ایک بیوی ہے، بچی بھی ہے۔ وہ آزاد تھا تب تمہارے لیے کوئی قدم نہ اٹھا سکا۔ اب کیا خاک اٹھاۓ گا۔۔۔”
وہ اکتاۓ ہوۓ لہجے میں بولا تھا۔
“تم مجھے گلاب کا پھول دینا اور میں تمہیں گوبھی کا پھول دوں گی۔ پھر تمہیں ہمیشہ یاد رہے گا میں کتنی اچھی شیف ہوں۔۔۔” حمائل نے ہنستے ہوۓ کہا۔ ابوبکر کے چہرے پر مصنوعی غصہ طاری ہوا:
“اچھی شیف؟ تمہاری کنکر والی کافی بھولا نہیں ہوں میں ۔۔۔”
“ایک بار کہو۔۔۔ جو مانگو گی وہ تمہیں پل بھر میں لا کر نہ دیا تو میرا نام بھی احمر گیلانی نہیں۔”
“احمر۔۔۔” رومانی کے ہاتھ کانپیں۔ آنکھیں دھندلا گئی تھیں۔
“جب آپ جیسا مرد دست درازی کرنے کے باوجود ڈھٹائی کے ساتھ سینہ تان کر میرے سامنے کھڑا ہے تو میں اپنی عصمت کو اپنی کمزوری جان کر گھر کے کسی تاریک گوشے میں کیوں جا چھپوں۔”
وہ غرائی۔ حسن قادری مسکرا کر رہ گیا۔
ابوبکر نے پلٹ کر دیکھا۔ وہ رو رہی تھی اور آنسو بے شمار تھے۔
“مت۔۔۔ جاؤ۔” اس نے بلک کر کہا اور ہاتھ جوڑ لیے۔
“ہُما۔۔۔” وہ بے بس سا نظر آیا:
“میں واپس آجاؤں گا۔”
“میرے سامنے نقاب کیوں نہیں کرتیں؟” احمر نے اچنبھے سے پوچھا تھا۔ رومانہ نے گہری مسکراہٹ سے اسے دیکھا۔ آنکھوں میں کرچیاں ہی کرچیاں تھیں۔
“تم سے کیا چھپاؤں احمر؟ چہرہ یا جسم؟”

Naqab e roop novel by Rumaisha Zareen

  • by

کہانی ہے ایک معصومیت اور نقاب میں پیچھے چھپے رشتوں میں وفا ڈھونڈنے والی کی۔۔۔۔ جسے محبت ہے اپنوں سے۔۔۔۔ بابا کی باتوں کو ہمیشہ یاد رکھنے والی کی۔۔۔دوستوں پر جان دینے والی کی۔۔۔۔۔ اور اس سب کے باوجود ہمیشہ اکیلی ہی رہ جانے والی کی۔۔۔ کہانی ہے المیرا کی!

Ra’ad by Esha Afzal Complete novel download pdf

  • by

“تم یہ سب کیسے جانتے ہو؟”

اس نے بھی مروت کو بالائے طاق رکھا۔

“میں تم سے گیارہ سال بڑا ہوں۔عمر کا ہی لحاظ کر لو۔ تم کہنا کچھ عجیب نہیں لگے گا؟”

وہ مصنوعی سنجیدگی سے مشورہ دیتے ہوئے بولا۔

“آپ ؟ مائی فٹ” وہ اس پہ چلائی۔

“تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا۔”

نفی میں سر ہلا کر بڑبڑایا۔

“حدید عالم میں نے پوچھا تم یہ سب کیسے جانتے ہو؟”

اس نے حدید کی جانب قدم بڑھائے اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا۔

“سب جان جاو گی۔ لیکن اس کی ایک شرط ہے۔ اور وہ ہے مجھ سے شادی”

لہجہ اٹل تھا۔

“تم مجھے بلیک میل کر رہے ہو؟”

وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے بولی۔

“جو سمجھنا ہے سمجھ لو۔”

اس نے نور کی کسی بات کا کوئی اثر نہیں لیا۔

“بھاڑ میں جاو تم اور تمہاری شرط”

وہ پیر پٹخ کر جانے لگی جب حدید کی آواز نے اس کے قدم منجمند کیے۔

“جاننا چاہو گی کہ تمہارے اور میرے بابا کے درمیان کیا تعلق تھا؟”

اور یہاں زخرف نور پگھل گئی۔ اور اس موم کو حدید عالم نے اپنی ہتھیلی کا حصہ بنا لیا۔