Skip to content
Home » Social media writers » Shifa Eman

Shifa Eman

La hasil ki tamana by Shifa Eman Complete novel

  • by

میم کہتے ہیں محبت اور جنگ میں سب جائز ہے۔۔۔۔۔ نہیں حق ملتا تو چھین لو۔۔۔۔ شانزے آج پھر جانے کتنے سوال سوچ کہ بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔۔

نہیں بلکل نہیں اگر کچھہ آپ کے مقدر میں لکھہ دیا گیا ہے تو اسے چھیننے کی ضرورت نہیں اور اگر مقدر میں ہی نہیں تو پھر چھیننے سے بھی زلت ملتی

ہے حق نہیں۔۔۔۔۔۔۔

ایک بار مجھے بھی شک ہوا جیسےارمغان کسی لڑکی سے باتیں کرتا ہےمیرا بھی دل کیا اس لڑکی کو سناوں۔۔۔

محبت میں نے لٹائی ہے تو حق بھی میرا ہے لیکن پتہ ہے جب میں نے نماز پڑھی تو مجھہ پہ حقیقت کھلی

ہمارے ہاتھہ چھیننے کے لئیے نہیں ہیں ہمارے ہاتھہ تو دعا کرنے کے لئیے ہیں ہمیں تو ہر حال میں دعا کرنی ہے پھر وہ محبت ہو یا چیز اگر ہمارے حق میں اچھی ہے تو وہ پرفیکٹ بنا کہ ہمارے مقدر میں لکھہ دی جائے گی

چھیننے کی نوبت نہیں آئے گی۔۔۔ امن اسے سمجھاتے ہوئے بولی۔ میم ایک بات پوچھوں؟؟ ہاں پوچھو۔۔۔

آپ تو اتنی بہادر ہیں آپ کو نروس بریک ڈاون کیسے ہو گیا ۔۔۔۔

بہادر ہوتے نہیں شانزے بہادر بننا پڑتا

ہے خواب جب حقیقت نہیں بن پاتے یا پھر ٹوٹ جاتے ہیں۔۔۔۔ اس وقت اپنوں کا زرا سا وار بھی آپکا کام تمام کر

سکتا ہے۔۔۔۔

میم آپکو کبھی ایسا نہیں لگا کہ بس اس محبت کی قید سے نکلنا ہے اب چھوڑ

دینا ہے ارمغان کو ؟؟؟

لگتا تھا ایسا بہت سی باتوں پر غصہ بھی آ جاتا تھا جی چاہتا تھا بس اب چھوڑ دوں گی ارمغان کو۔۔۔ یہ بات تو بلکل نہیں براداشت کروں گی ۔۔۔۔

لیکن جو محبوب ہوتا ہے نہ وہ آپکو کبھی آزاد نہیں کرتا جب کبھی آپ تڑپنے لگو اسے ترس آنے لگے آپ کی حالت پر تو وہ آذاد نہیں کرتا بلکہ زنجیر بدل دیتا ہے وہ صرف رہائی کا فریب دیتا ہے۔۔۔۔

یہ بلکل ایسے ہی ہے کہ بلبل پنجرے میں قید ہو اور جب کبھی وہ زیادہ گریہ و زاری کرے اسکا مالک اسکا پنجرہکمرے سے باہر صحن میں رکھہ دے

اس سے فقط منظر بدلتا ہے لیکن قید اسُی طرح برقرار رہتی ہے۔۔۔۔ اسی طرح جب آپ محبوب کی کسی ایک بات سے ہرٹ ہو جاو جانے لگو تو وہ

کسی اور ادا سے کسی اور کمزوری سے آپ کو موم کر لیتا ہے جانے نہیں دیتا۔۔۔۔۔۔۔

Ishq ki junoon kheziyan novel by Shifa Eman

  • by

ریشوووو۔۔۔ کب سے ڈھونڈ رہا ہوں تمہیں۔۔۔۔ عادی نے اسے لان میں اکیلے بیٹھے دیکھ کر آواز دی۔۔۔

اوہ رئیلی؟ وریشہ نے طنز کیا۔۔۔

اچھے سے جانتی ہو کھانا اکٹھے کھاتے ہیں ہم۔۔۔ عادی نے اسکا طنز اگنور کرتے ہووے جواب دیا۔۔۔

اگر اتنا پتہ تھا تو یہ بھی پتہ ہو گا مما نے کہا تھا عادی وریشہ کے ساتھ ساتھ رہنا۔۔۔ اسنے غصہ ظاہر کیا۔۔۔۔

سوری۔۔۔۔ عادی نے فورا کان پکڑے۔۔۔

معاف کیا۔۔۔ اسنے چہکتے ہوے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا۔۔۔

عادی ی ی ی۔۔۔۔ ویسے کیا سچ میں اچھی لگی تمہیں وہ چڑیل؟ وریشہ نے سرگوشی کی۔۔۔۔

اچھی تو ہے لیکن تم سے زیادہ نہیں۔۔۔۔ عادی مسکرایا۔۔۔۔

اچھی تو میں بہت ہوں مجھے پتہ ہے۔۔۔ برجستہ جواب آیا تھا۔۔۔

یہ بتاو جناب آپ جب نیچے آئیں تو موڈ کیوں آف تھا۔۔۔ عادی نے پوچھا

عادی وہ لڑکی نہ بہت گندی ہے۔۔۔ وریشہ نے منہ بسورتے ہووے گلہ کیا۔۔۔

اچھا جی وہ کیسے؟ عادی نے پوچھا

وہ ایسے شو کر رہی تھی جیسے وہ بہت شرمیلی اچھی ہے سہی ہے میں غلط۔۔۔۔ افففف کیسے بتاوں؟؟ اسنے دانت پیستے ہووے سر کو تھام لیا۔۔۔ عادی تم۔جانتے ہو مجھے نہیں بتانا آتا جو بھی فیل ہو ۔۔۔۔ مجھے نہیں سمجھانا آ رہا کچھ بھی لفظوں میں۔۔۔ لیکن عادی وہ بہت گندی ہے بس۔۔۔۔ اسنے فیصلہ سنایا

تم پاگل ہو ریشووو۔۔۔ وہ مسکرایا۔۔۔

چلو کھانا کھائیں۔۔۔ عادی نے کھڑے ہوتے ہوے اسکی طرف ہاتھ بڑھایا۔۔۔۔

نہیں مجھے کھانا یہیں بیٹھ کے کھانا ہے وریشہ نے بچوں سی ضد کی۔۔۔

اوکے مائی ڈئیر پارٹنر میں ابھی کھانا لے آتا ہوں۔۔۔ عادی نے اسکے آگے سر خم کرتے ہوئے جواب دیا۔۔۔۔