Skip to content
Home » Social media writers » Iqra Nasir

Iqra Nasir

Aalam by Iqra Nasir Complete novel download pdf

کائنات جمال تعلیم کے حصول کے لیے کراچی آتی ہے مگر اسکے ڈگری کے آخری سال میں ایک ایسا طوفان آتا ہے جو اس کی زندگی درہم برہم کر دیتا ہے۔

************

Khawabon ka kabristan by Iqra Nasir Complete novelette

  • by

” آپ بغیر بتائے آئی ہے؟ خیریت اور اس بیگ میں کیا ہے؟”

میں نے کشف کو نظر انداز کرتے ہوئے زیان کو دیکھا جس کی آنکھوں میں یہی سوال تھے۔

” تمہیں فائز نے کچھ نہیں بتایا؟” میری آواز میں نمی تھی۔

” نہیں! کیوں کچھ ہوا ہے؟” زیان سرے سے لا علم تھا۔ میں نے پہلے اپنے خشک ہونٹوں کو تر کیا اور پھر ہمت مجتمع کرکے سب کچھ ایک ساتھ کہہ ڈالا۔ زیان اور کشف کے چہرے پر تناؤ بڑھتا چلا جا رہا تھا۔ جب میں نے سب کچھ سنا ڈالا تو زیان نے ترش آواز میں کہا۔

” اس کی ہمت کیسے ہوئی یوں آپ کو گھر سے نکالنے کی! وہ شاید بھول گیا ہے وہ گھر ابو کا ہے۔ اس گھر میں میرا اور اس کا برابر کا حق ہے۔”

” بیٹا اب کیا کیا جا سکتا ہے! مسئلے کا تو یہی حل نکلتا ہے کچھ دن میں تمہارے اور کچھ دن فائز کے گھر میں رہوں۔” میں نے نڈھال سے انداز میں کہا۔ میری بات سن کر کشف فورآ سے بولی۔

” آپ یہاں کیسے رہ سکتی ہے؟!” پھر اس نے بے ساختہ زیان کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا اس کے بعد کچھ سنبھل کر بولی۔

” میرا مطلب ہے میں اور زیان تو آفس میں ہوتے ہیں۔ بچے اپنے اسکول میں۔۔۔ ایسے میں آپ یہاں کیسے رہے گی؟”

” رہ لوں گی میری بیٹی۔ ویسے بھی گھر میں ملازمہ تو ہوتی ہے نا۔”

” آپ کو ہم ملازموں کے رحم و کرم پر تو نہیں چھوڑ سکتے۔ آپ اپنے گھر میں ہی جائے۔ زارا ویسے بھی ہر وقت گھر میں ہی ہوتی ہے۔ وہ آپ کو اچھے سے ٹریٹ کر سکتی ہے۔” ” اچھا خیر ابھی تو آپ گیسٹ روم میں جائے۔ مجھے آپ تھکی ہوئی لگ رہی ہیں۔ آپ وہاں جا کر آرام کرے تب تک میں فائز کو بلا کر خبر لیتا ہوں۔”

Mah e ramadan ke sadqey se novellette by Iqra Nasir Complete novel download pdf

  • by

Sneaks

          ” تم حوصلہ کرو اللّٰہ سب بہتر کرے گا۔” ادھیڑ عمر مرد نے اسے حوصلہ دیا۔

                   ” اللّٰہ تو بہتر ہی کرتا ہے لیکن انسانوں کا ہم کیا کریں بابا۔ انسان نے تو جب بھی کیا انسانیت کا خاتمہ ہی کیا۔ اللّٰہ جانے ان کے دلوں میں خوف کیوں نہیں آتا ہے۔”

                   ” اگر انہیں خدا کا خوف ہوتا تو کیا یہ اتنے ڈٹ کر باطل رہا میں کھڑے ہوتے۔” ادھیڑ عمر مرد نے تاسف سے کہا۔

                   ” میرے بچے، وہ لوگ میرے ہاتھوں سے میرے بچے چھین کر چلے گئے اور جو ایک بچہ میں بمشکل بچا پایا، جو میری گود میں ہی بھینچا ہوا تھا اسے بھی ان لوگوں نے اپنی بندوق سے مار ڈالا۔ انہیں کیا ملا! دیکھو اس کا خون!”

                   اس آدمی نے اپنی قمیض اس ادھیڑ عمر آدمی کے سامنے کی۔ قمیض پر لال رنگ کا خون صاف دکھائی دے رہا تھا۔

” میرے بچوں نے آج روزہ رکھا تھا۔ اب افطار کا وقت ہو رہا ہے پتہ نہیں انہوں نے اسے کھانا کھلایا بھی ہوگا یا نہیں! کیا مسلمان ہونے کی ہمیں اتنی بڑی قیمت چکانی پڑے گی؟”

                   نڈھال مرد کی یہ بات سن کر ادھیڑ مرد فوراً جلال سے بولا۔

                   ” تم یہ کیا بول رہے ہو؟ کیا اپنے بچوں اور اپنی قربانی تم ضائع کردینا چاہتے ہو؟” ادھیڑ عمر مرد کی بات سن کر روتا ہوا مرد خاموش ہوگیا۔

                   ” کیا مطلب؟”

                   ” تم نے ابھی ناشکری کردی۔ تم نے اپنے ایمان کو ہی اپنے لیے عذاب سمجھ لیا۔ کیا تم اپنے ان پیاروں کو بھول گئے جنہوں نے ایمان کی خاطر اپنی زندگی تک قربان کر ڈالی۔ تم نہیں جانتے ایمان والوں پر اللہ کی کیسی رحمتیں ہوتی ہیں۔ کیا تمہیں نہیں پتہ جس کا ایمان جتنا مضبوط ہوتا ہو وہ اللّٰہ کی راہ میں اتنا ہی آزمایا جاتا ہے۔ تم نے نا شکری کرکے بہت برا کام کیا ہے۔ اگر تم خاموشی سے صبر کرتے تو اللّٰہ تمہیں بہت اجر دیتا۔”