Skip to content
Home » Social media writers » Sam Asif

Sam Asif

Ishq E Borzam (Season 2 Of Jaan e Bohram) by Sam Asif Complete novel

  • by

آئزہ کیا ہوا ہے؟

کچھ نہیں بس اندر گھٹن سی محسوس ہو رہی تھی اس لیے باہر آگئی

وفا کا سوال سنتے آئزہ مسکراتے بولی تو وفا بھی اس کے پاس آتی جھولے

پر بیٹھی تبھی باقی بچے(برزم،الیحا،برہان،ارمغان،روحیل،زوبیا،عارب،

حوریہ) بھی باہر آتے ان دونوں کے پاس اردگرد کے صوفوں پر بیٹھے

اسے کیا ہوا ہے؟

روحیل بھائی بابا کے ایک دوست نے آئزہ کا رشتہ بھیجا ہے اور بابا نے

انہیں ہاں بھی کر دی ہے اگلے ہفتے اس کی منگنی کی رسم رکھی ہے بابا

آج یہ بات سب کو بتانے والے ہیں بس اسی لیے اس کا منہ بنا ہوا ہے

روحیل کے سوال پر برہان فوراً بولا تو سب نے آئزہ کو مبارکباد دی جسے

آئزہ نے بجھے دل سے وصول کیا

کیا بات ہے پرنسیس کیا تم اس شادی سے خوش نہیں ہو؟

آئزہ کی خاموشی دیکھتے برزم فوراً اس کے پاس بیٹھتا اس کے گرد اپنا بازو

پھیلاتا بولا تو آئزہ نے سے جھکاتے نفی میں سر ہلایا

اور کیا میں وجہ جان سکتا ہوں؟

برزم بھائی مجھے یہ شادی نہیں کرنی

کیوں تم کیا کسی کو پسند کرتی ہو بتاؤ بتاؤ

آئزہ کے ہلتے سر کو دیکھ کر برزم نے سوال کیا تو آئزہ فوراً بولی جس پر حوریہ

ایکسائٹڈ سی ہوتی بولی

ہممم اگر ایسی کوئی بات ہے تو بتا دو میں بڑے بابا سے بات کر لونگا

نہیں بھائی ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے بس مجھے ابھی شادی نہیں کرنی

آپ سب کو چھوڑ کر ابھی نہیں جانا

حوریہ کی بات سنتے برزم بھی مسکراتے بولا تو آئزہ نے فوراً جواب دیا جس

پر سب نے مسکراتے اسے دیکھا اس سے پہلے کے کوئی کچھ بولتا آئزہ فوراً

برزم کے سینے سے لگتی رونے لگی اور سب کو پریشان کر گئی

آئزہ یار کچھ نہیں ہوا ابھی تو ویسے بھی انگیجمینٹ ہو رہی ہے تو اس میں

رونے کی ضرورت نہیں ہے شادی ہم تمہاری مرضی سے کر لیں گے

جب تم کہو گی ہم بڑے بابا سے بات کر لیتے ہیں

سچ میں بات کرو گے نا مجھے ابھی شادی نہیں کرنی

Jaan e Bohram novel by Sam Asif

  • by

آؤ آؤ زرخان تمہارا ہی انتظار تھا..کیا چاہتے ہو تم کیوں ہماری فیملیز کے پیچھے پڑے ہو؟ارین کی بات سنتے زرخان غصے سے بولا تو ارین ہلکہ سا مسکرایا

ادا فاروقی چاہئیے مجھے.. مگر یہاں صرف ادا بہرام خانزادہ رہتی ہے ادا فاروقی اسی دن مر گئی تھی جس دن تم نے اسے مری کی سڑک سے کیڈنیپ کروایا تھا..ارین کے مسکرا کر بولنے پر ادا غصے سے بولی تو ارین نے اسے دیکھا

ٹھیک ہے پھر مجھے ادا بہرام خانزادہ ہی چاہئیے مگر اس بار نکاح کےلیے نہیں بس ایک رات کے لیے میرا بستر۔۔۔شٹ اپ..ابھی ارین کی بات مکمل بھی نہ ہوئی تھی کہ بہرام غصے سے چلایا جس پر ارین نے نا گواریت سے اسے دیکھا..کان اپنا ہے میرا کرائے پر تو نہیں لیا ہوا جو تم چلا رہے ہو..ارین کی بات سنتے بہرام نے کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا تو ارین فوراً کھڑاہوتا اپنی جیبوں میں ہاتھ ڈال گیا

یور پلیس اور مائین ڈیسائیڈ کر لو پانچ منٹ ہیں تمہارے پاس..میں تمہارے ساتھ کہیں بھی نہیں جانے والی..ارین کی بات سنتے ادا فوراً بولی تو ارین کو غصہ آنے لگا..بیوٹی مجھے غصہ مت دلاؤ..جو کرنا ہے کرو مجھے کوئی فکر نہیں ..ارین کی بات سنتے ادا فوراً بولی تو ارین نے اپنی جیب سے گن نکالی اگر تم ابھی کے ابھی میرے ساتھ نہیں چلی تو میں اسے مار کر تمہیں بیوہ کر دونگا تمہارے بیٹے کے سر سے باپ کا سایہ چھین لونگا اورتمہیں میں اپنے ساتھ لے جاؤنگا ارین گن بہرام کے اوپر رکھتے بولا تو ادا نے پریشانی سے بہرام کو دیکھاادا کو مسلسل بہرام کی طرف دیکھتے اور اپنے نہ چلتے دیکھ کر ارین نےغصے سے گولی چلائی جو سیدھا بہرام کے کندھے پر لگی بہرام جو ادا کودیکھنے میں مصروف تھا گولی لگتے ہی کندھا پکڑتا درد سے کراہ اٹھا جس پر لاؤنج میں بیٹھے سب لوگ ہی بہرام کی طرف بھاگےاگر کوئی بھی بہرام کے پاس گیا تو میں اس بچے کو شوٹ کر دونگاروحیل ارین کی بات سنتے سب نے پریشانی سے ارین کی گن پوائنٹ پر کھڑا بچہ دیکھا تو مرجان فوراً چلائی جبکہ روحیل کھڑا روتا اپنی ماں کو بار باربلا رہا تھا پھر تبھی ارین نے روحیل سے گن ہٹاتے دوبارہ بہرام پرچلائی تو زوبیا بہرام کو دھکا دیتے بیچ میں آگئی جس کی وجہ سے بہرام کولگنے والی گولی سیدھی جا کر زوبیا کو لگی تو زوبیا دھڑام سے نیچے گر گئی زوبیا کو نیچے گرتا دیکھ کر سب لوگ اس کی طرف بھاگے جبکہ ارین کھڑا ہنستا اس موت کے کھیل کا مزا لیتا قہقہ لگا کر ہنسنے لگا

**********

ادا تجھے ہمیشہ امی کہتی رہی کھانا بنانا سیکھ لے پر تمہیں کوئی فکر نہیں ہوئی ہمیشہ رانیہ آپی بنا تو لیتی ہے کرتی بات ختم کر دیتی تھی اب بھگتو کیا کرو گی اب تم اپنے چند گھنٹوں کے شوہر کو کیا کھلاؤ گی.ادا کھڑی خود کو کوستی منہ بناتی باہر نکلی اور آ کر سیدھے بہرام کے سر پر کھڑی ہوئی

کیا ہوا؟میں کیا بناؤں مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا آپ کو جو کھانا ہے بتا دے میں بنا دیتی ہوں..ادا کو سر پر کھڑا دیکھ کر بہرام فوراً بولا تو ادا نے جواب دیا تو بہرام اسے دیکھتا کچھ سوچنے لگا

ایک کام کرو بیف سٹیک ود میشڈ پوٹیٹوز اور تریاکی سوس بنا دو..بہرام کی بات سنتے ہی ادا پریشانی سے کیچن میں واپس آئی

یہ کونسی جیپنیز ڈیش بتا دی انہوں نے مجھے تو نام بھی یاد نہیں ہوا تو بناؤں کیسے..ادا سوچ ہی رہی تھی کہ بہرام اس کے پیچھے اندر آیا

کیا ہوا تم نے ابھی تک بنانا شروع نہیں کیا؟میں بس بنا ہی رہی تھی..بہرام کے سوال پر ادا فوراً بولتی فریزر کی طرف بڑھی اور ایک پیکٹ نکال کر اس میں سے گوشت کاٹنے لگی

یہ تم کیا کر رہی ہو؟بیف کاٹ رہی ہوں..تم اسے بیف کہتی ہو؟بہرام کی بات سنتے ادا فوراً بولی تو بہرام نے پریشانی سے سوال کیا

ہاں میں تو بیف کہتی ہوں آپ اسے کیا کہتے ہیں..میں اسے چکن کہتا ہوں..بہرام کا سوال سنتے ادا تپ کر چھری گھماتی بولی تو بہرام نے اسے انتہائی تسلی سےجواب دیا جس پر ادا رونے والی ہو گئی آج تو بےعزتی کی حد ہی ہو گئی تھی اسےچکن اور بیف میں بھی فرق نہیں پتہ تھا ادا کی شکل دیکھ کر بہرام کو کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا اس سے پہلے کہ بہرام کچھ بھی بولتا ادا چھری شیلف پر پھینکتی زمین پر بیٹھ گئی اور پھر اس نے پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کر دیا

کیا ہوا ادا تم رو کیوں رہی ہو؟ اچھا ٹھیک ہے آج سے میں بھی اسے بیف ہی کہوں گا اب رونا تو بند کرو.. اپنی کچھ گھنٹوں کی بیوی کو اس طرح روتے دیکھ کر بہرام کو سمجھ ہی نہ آیا کہ وہ کیا کرے وہ پریشانی سے ادا کے پاس بیٹھتا پہلے تو سوال کر گیا پھر یہ سوچتا کہ کہیں اسے اس کی بیف والی بات تو بری نہ لگی ہو فوراً سے بولا تو ادا نے روتے ہوئے سر اٹھایا اور پھر ادا کی ہجکیاں بندھ گئی

مجھے کھانا بنانا نہیں آتا مجھے نہیں پتہ اسے چکن کہتے ہیں یا بیف امی ہمیشہ کہتی تھی کھانا بنانا سیکھ لو مگر میں ہمیشہ بس کھاتی تھی بناتی تو رانیہ آپی تھی مجھے نہیں آتی آپ کی وہ جیپنیز ڈیش بنانی..ادا دونوں ہاتھ اپنے منہ رکھتے بولی تو بہرام کو اس بات سنتے اپنی ہنسی کنٹرول کرنامشکل ہو گیا وہ سٹیک کو ایک جیپنیز ڈیش بول رہی تھی اور اس بات پر رو بھی رہی تھی بہرام کی طرف سے کوئی جواب نہ سن کر ادا نے سر اٹھایا بہرام کو اپنی ہنسی کنٹرول کرتا دیکھ کر ادا کو غصہ آنے لگا

آپ میرا مذاق اڑا رہے ہیں..نہیں۔۔نہیں تو میں بھلا اپنی پھوہڑ بیوی کا مذاق کیسے اڑا سکتا ہوں..میں پھوہڑ نہیں ہوں ادا ہوں..ادا کے غصے سے بولنے پر بہرام فوراً بولا تو ادا نے جواب دیا اور اس کا جواب سن کر بہرام کو لگا کہ آج وہ اپنی ہنسی کنٹرول کرتے ہی مر جائے گا اس کی بیوی کو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ پھوہڑ کا مطلب نکمی ہوتا ہے