Skip to content
Home » Joint Family System Novels

Joint Family System Novels

Dharkan tham gai by Gazi Sikendar short novel Complete

  • by

اردو ادب کی دنیا میں رومانوی اور جذباتی کہانیاں ہمیشہ سے قارئین کی توجہ کا مرکز رہی ہیں۔ ایک ایسی ہی منفرد کہانی ہے جو محبت، قربانی اور ایج ڈیفرنس کے گرد گھومتی ہے۔ اگر آپ منفرد اور دل کو چھو لینے والی کہانیاں پڑھنے کے شوقین ہیں، تو یہ ناول آپ کے لیے ایک بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔

ناول کا مرکزی خیال

یہ کہانی ایک روایتی حویلی کے سردار میر ارمان شاہ اور اس کی چچا زاد حالے شاہ کی محبت کی داستان ہے۔ حالے، جو بچپن سے ہی ارمان کو پسند کرتی ہے، اس کی محبت میں ہر حد سے گزرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ارمان اسے ہمیشہ اپنی چھوٹی بہن کی طرح سمجھتا ہے کیونکہ ان دونوں کے درمیان 12 سال کا عمر کا فرق ہے۔

محبت، غلط فہمیاں اور جذبات کی کشمکش

ارمان حالے سے بے حد پیار کرنے کے باوجود اسے خود سے دور رکھتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ عمر کا فرق ایک مضبوط رشتہ قائم کرنے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ دوسری طرف، حالے کے جذبات میں کوئی کمی نہیں آتی اور وہ ہر حال میں اپنی محبت ثابت کرنے کے لیے تیار رہتی ہے۔

کہانی میں سنسنی خیز موڑ

کہانی کا اصل موڑ اس وقت آتا ہے جب ارمان کا سوتیلا بھائی، جو اس کی جائیداد پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، ایک خطرناک منصوبہ بناتا ہے۔ وہ ارمان کو قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن غلطی سے حالے پر حملہ ہو جاتا ہے۔ حالے زندگی اور موت کے درمیان جھولتی رہتی ہے، اور یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ارمان کو اپنی اصل محبت کا احساس ہوتا ہے۔

ارمان کا انتقام اور محبت کا اظہار

ارمان اپنی چچا زاد کے قاتل کو معاف نہیں کرتا اور اپنے سوتیلے بھائی سے بدلہ لیتا ہے۔ حالے کی زندگی بچانے کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور آخر کار اپنی محبت کا اعتراف کر لیتا ہے کہ وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔

************

Mohabbat Key Anokhey Rang by Misha Mushtaq complete novel

  • by

تم خوش ہو . . . .

آپ خوش ہیں اس نے الٹا اس سے سوال کیا

خوشیاں کبھی مکمل نہیں ملتیں غم ہمیشہ آس پاس منڈ لاتے رہتے ہیں اس لیے میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں خوش ہوں کیونکہ خوش ہوناضروری نہیں ہے لیکن ہاں کہیں نہ کہیں اب زندگی میں ٹھہراؤ آگیا ہے اور میں اس ٹھہراؤ پر پرسکون ہوں ماریہ مجھےآج بھی یاد آتی ہے پہلے دن کی طرح لیکن اب میں اسے سوچ کر غمگین نہیں ہوتا میں نے زندگی کے ساتھ سمجھوتہ کر لیاہے کیونکہ ضروری نہیں جس شخص سے آپ کو محبت ہو وه آپ کو ملے بھی بعض اوقات ان کو محسوس کرنا بھی کافی ہوتا ہے مصطفی نے کہہ کر گہری سانس لی اور سن بیٹھی رمشاہ کو دیکھا

اب تم مجھے بتاؤ تم خوش ہو اس نے ایک بار پھر اپنا سوال دہرایا

آپ کو اپنی محبت سے جدائی ملی تو وہ قدرتی تھی لیکن میری محبت سے جدائی میں بے وفائی تھی نارسائی کا دکھ تھا لیکن ہم دونوں میں ایک چیز جو مشترکہ تھی وہ ہے اپنے پیاروں سے جدائی آپ نے صحیح کہا کہ خوش ہونا ضروری نہیں ہے دل کا پرسکون ہونا ضروری ہے اور میں پرسکون ہوں رمشا نے بہتی آنکھوں سے مسکراتےہوۓ مصطفی دیکھاوه اسے ہی دیکھ رہا تھاپوری توجہ سے اس کے دیکھنےپر ہلکے مسکرایا اور اس کے ہاتھ تھامےاس ہاتھ تھامنے میں ایک احساس تھا ہمیشہ ساتھ رہنے کا ساتھ نبهانے کا کبھی نہ چھوڑنے کا . . . . . . .

Masoom sa Ishq by Rimsha Hussain Complete novel

  • by

“کیا لڑکی کو گولیاں لگیں ہیں؟

“لیکن آواز تو ہم نے نہیں سُنی

“بنا آواز کی ہوگی نہ

“پیٹھ اور کندھے پر لگتا ہے گولیاں لگیں ہیں

“ہر کوئی اپنے انداز مطابق بول رہا تھا لیکن ایک میثم تھا جو مشک کی بند ہوتی آنکھوں کو دیکھ کر تڑپ رہا تھا

“مش آن آنکھیں کھولو شاباش۔۔”میثم نیچے بیٹھتا چلاگیا۔۔”مشک کا سر اپنی گود میں رکھتا وہ پاگلوں کی طرح اُس کو ہوش میں لانے کی ناکام کوشش کرنے لگا

“بیٹا دیکھا پہلے زندہ بھی ہے یا نہیں۔۔”ورنہ جلدی سے ہسپتال لے جاؤ ٹائم ضائع نہیں کرو۔۔”ایک بزرگ نے اُس کی حالت کو دیکھ کر مشورہ دیا تو میثم نے سرخ نظروں سے اُنہیں دیکھا

“بیوی ہے میری اور زندہ ہے۔۔”مشک کو کسی چھوٹے بچے کی طرح اپنے سینے میں چُھپاتا وہ سب کو غُصے سے دیکھنے لگا

“کوئی پولیس اور ایمبولینس بلاؤ یہ لڑکا تو شاید ہوش گنوا بیٹھا ہے۔۔”ایک نے کہا تو سب نے اُس کی بات سے اتفاق کیا

“مش آنکھیں کھولو میں کیا بول رہا ہوں۔۔”آپ کو سُنائی نہیں دے رہا کیا؟”آپ کو شیزی بھائی کو سی آف کرنا ہے تو آئے اُٹھے اُنہیں سی آف کرنے چلتے ہیں کالج جانا ضروری نہیں۔۔”آپ کی سالگرہ ہے نہ آج؟”سرپرائز ابھی سے بتادیتا ہوں اُس کے لیے آپ کو یہ ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں جلدی سے مسکراکر اپنی آنکھیں کھولیں ورنہ میں بُرا پیش آؤں گا آپ سے۔۔”میثم اُس کے وجود سے بہتے خون کو جیسے دیکھ تک نہیں پارہا تھا۔ “یہ جو کچھ ہوا تھا وہ غیرمتوقع تھا جس کے ساتھ ہوا وہ اُس کی لاڈلی ہستی تھی اُس کو کچھ ہوا ہے یہ بات میثم جیسے سمجھدار مرد کے لیے قبول کرنا مشکل تھا میثم کا دماغ اِس بات کو ایکسپیٹ نہیں کرپارہا تھا۔۔”کچھ وقت بعد ایمبولینس آگئ تھی اسٹریچر لایا گیا تھا لیکن میثم مشک کو خود سے دور ہونے نہیں دے رہا تھا سختی سے اُس کو خود میں بھینچے میثم اُن سب پر برس رہا تھا جس سے مجبوراً کچھ آدمیوں نے اُس کو پکڑ کر روکا تو وہ سب مشک کو اسٹریچر پر ڈالنے لگے تو میثم خود کو آزاد کراتا اُن کے ساتھ ایمبولینس میں بیٹھتا مسلسل مشک کو ہوش میں لانے کی کوشش کررہا تھا اُس کا گِرے فراک خون میں لت پت ہوگیا تھا خوبصورت چہرہ زردی مائل ہوگیا تھا۔۔”میثم کے کپڑوں تک مشک کا خون لگ گیا تھا

“یہ سب کیا؟”کیسے؟”اُس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتا میثم بڑبڑانے لگا

“مش۔۔”میثم کھسک کر اُس کے چہرے کے قریب اپنا چہرہ کیا

Muflihoon by Bint e Hawa Alif Complete novel

  • by

مفلحون ہوتے ہیں وہ جنہیں یقین ہوتا ہے کہ حقیقی فلاح فیصلے کے دن کی فلاح ہے ۔ وہ خدا کے ہر کام میں مصلحت ڈھونڈتے ہیں ۔ انھیں دی گئی کسی چیز پر کوئی شکوہ نہیں ہوتا ۔ وہ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہوتے ہیں ۔ انھیں جو میسر ہو اسی میں خیر طلب کرتے ہیں ۔

Kari dhoop ke baad by Bint e Mehmood Complete novel

  • by

“معاذ!!لیکن وہ کیوں آیا تھا؟

“پتا نہیں ،اسے آریز چھوڑ کے گیا تھا۔”مہر کی بھرائی ہوئی آواز سنائی دی۔

“تو اس وقت فارس تمہاری کلاس میں تھا” امی نے پوچھا۔

اس نے روتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا۔

“میں نے اسے پورے دو ماہ بعد آج دیکھا وہ میرے ساتھ تھا۔

میرے بالکل قریب ،میرے گھٹنے پر ہاتھ رکھے مجھے پکار رہا تھا۔اور میں ایسی بدنصیب اسے گود میں اٹھا کر پیار بھی نہیں کر سکی”۔ وہ پھر سے سسکنے لگی تھی۔

وہ ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہی تھی،اس کی چیخیں یوں لگ رہا تھا عرش ہلا رہی ہیں۔

اتنی تڑپ۔۔۔۔۔

اتنی شدت۔۔۔۔

وہ برداشت نہیں کر پا رہا تھا۔

وہ فیصلہ جو ڈیڑھ سال سے وہ نہیں کر پا رہا تھا،ان چند لمحوں میں اس سے ہو گیا۔

کیا دیوار پارکے لوگوں کو مہر پر رحم آ گیا تھا۔۔؟؟

یا اس کی مامتا پرترس کھایا گیا تھا؟؟

وہ جس طرح خاموشی سے آیا تھا اسی طرح خاموشی سے واپس کو مڑ گیا ۔اور دروازہ اسی طرح مقفل کر دیا جیسے اب سے کچھ دیر پہلے تھا۔

جبکہ دوسری طرف مہر معاذ کو پیار کرتی جاتی تھی اور بھیگی آنکھوں سے ہنستی جاتی تھی۔