Skip to content
Home » Teacher Base novels

Teacher Base novels

Ehd e intezar (Part 1 of hiyat beismik) by Bint e Aijaz Complete novel

  • by

“خدا کرے تجھے بھی محبّت تڑپاۓ

تیری سانسوں میں میرا نام آۓ

تیری دھڑکن کو میری صدا آۓ

تیری نظر میں اک حجاب آۓ

اس حجاب میں جھکی وہ پلکیں یاد آئیں

جو قدم تونے موڑ لیے…

ان قدموں کو دیکھ تو روز پچھتاۓ

خدا کرے تجھے بھی محبّت ترپاۓ

تو لوٹ کر پھر اس نگر میں جائے

وہ خالی میدان دیکھ تو چیخے چلاۓ

میری خاموشی میں چھپی میری ہسی تجھے یاد آۓ

تو بن چاہے لوٹ آۓ… بس ایک بار لوٹ آۓ

خدا کرے میری طرح تجھے میری محبّت ترپاۓ”

(بنتِ اعجاز)

Rab ka faisla N۔D Khan Complete novel

  • by

یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو صبر کا پیکر تھی ۔اپنے خوابوں کے پیچھے بھاگنے والی اپنے حقیقی ماں باپ کی جستجو میں اپنی زندگی میں بہت سے دکھ دیکھنے والی،لیکن ہر حال میں اللہ کی رضا میں خوش رہنے والی۔

یہ کہانی ہے ایک بزنس ٹائیکون کی جو ایک معمولی سے استانی پر دل ہار بیٹھا اس کی انکھوں اورمعصومیت سے پیار کرنے لگا.

یہ کہانی ہے خونی رشتوں سے پیار اور عزت کی.

یہ کہانی ہے دوستوں کی کھٹی میٹھی باتوں کی ۔.

یہ کہانی ہےاپنے رب سے مضبوط تعلق جوڑنے کی یہ کہانی ہے بچھڑے ہوئے لوگوں کو ایک کرنے کی۔

Sahira novel by Anum Ahmed

  • by

“آپ کو ایسا نہیں تھا کرنا چاہیے” طاہرہ عام سے حلیے میں کھڑی آنکھوں میں دبہ دبہ سا غصہ لیے کہہ رہی تھی اس کے عام سے حلیے میں بھی ہیل کی ٹک ٹک لبوں کی لپ اسٹک بالوں کا جوڑا کہیں غائب نہ ہوتا تھا

“میں… نے وہی کیا…. جو مجھے کرنا تھا” بلاج حسین نے رک رک کے اپنی بات مکمل کی

“لیکن یہ کوئی اصول نہیں ہے کہ ایک بیٹے کو آپ زیادہ حصہ دیں اور دوسرے کو کم”

وہ دبا دبا سا چلائی

“تم بھول رہی ہو ۔۔میں نے ۔۔۔۔۔دونوں کو ۔۔برابر برابر دیا ہے سب” انہیں بولنے میں دشواری ہو رہی تھی

“مجھے پتہ ہے تمہیں مسلہ اس بات سے نہیں ہے ، اصل مسلہ تمہیں ساحرہ کو دیے گے اثاثے پر ہے” انہوں نے بہت کوشش سے ایک ہی سانس میں اپنی بات مکمل کرنی چاہی

ساحرہ کے نام پہ طاہرہ کے چہرے پہ ایک سایہ سا آیا اور اگلے ہی لمحے گزر گیا

“ہاں مجھے اسی سے مسلہ ہے آخر اپ کیسے اس کو یہ سب دے سکتے ہیں ، حلانکہ خدمت ساری زندگی میں نے کی اپ کی بجائے آپ یہ سب مجھے یا میرے بیٹوں کو دیں آپ اس کے حوالے کر رہے ہیں” اس نے ہاتھ جھلا جھکا کر چینج کہ کہا اس بات کا خیال کیے بغیر کے اسے اپنے سسر کا خیال رکھنا تھا جو چند دن کے ہی مہمان تھے