Sanam re novel by Khanzadi
بلیغ کی سرخ آنکھیں اسے ہمیشہ ڈرا دیتی تھیں۔۔۔ اور آج تو شاید اسکی آنکھیں جلا کے خاک کر دینے کا ارادہ رکھتی تھیں۔۔۔
وہ اس کی سرخ آنکھوں سے نظریں چرا گئی تھی۔۔۔ جن میں غصہ تھا۔۔۔
شفق تم جا کر اپنے شوہر کو دیکھو اس کی بازو کا زخم بار بار شاور لینے سے خراب ہو چکا ہے۔۔۔ رنیب کو میں اکیلا لے جائوں گا۔۔۔ تم اپنے شوہر پر توجہ دو۔۔۔
بلیغ نے سرخ آنکھیں رنیب پہ ٹکاتے کاٹ دار لہجے میں کہا تھا ۔۔۔ جہاں شفق کا دھیان اس کے کہنے پہ درید کی جانب گیا جس کے زخم کے خراب ہونے کا سن اسکا دل بے چین ہوا تھا وہیں۔۔۔ وہیں ۔۔۔ اسکے لہجے کہ سرخ مہری پہ عجیب کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے تھے ۔۔ جبکہ ہتھیلیاں پسینے سے بھیگے گئی تھیں۔۔۔ وہ چہرہ جھکا ہونے کے باوجود بلیغ کی سرد نظریں اپنے آر پار ہوتی محسوس ہو رہی تھیں ۔۔۔ وہ خوف سے کانپ گئی تھی۔۔۔۔
تمھیں اب کیا گاڑی تک آنے کے لیے انویٹیشن دینا پڑے گا۔۔۔ شفق کے جانے کے بعد بھی جب وہ اپنی جگہ کھڑی رہی۔۔۔ تو بلیغ غصے سے دھاڑا تھا ۔۔۔ جہاں وہ اپنے جگہ سے اچھلی تھی۔۔۔ وہیں آنسو بھی پلکوں کی باڑ توڑتے باہر نکلے تھے۔۔۔ بلیغ نے بغیر اس کی پرواہ کیے۔۔۔ بازو سے کھینچ۔۔۔ فرنٹ سیٹ پہ پٹخا تھا ۔۔۔۔ بلیغ کی اس حرکت پہ۔۔۔ رنیب نے با مشکل اپنی چیخ روکی تھی۔۔۔ پریشانی۔۔۔ ساتھ بخار ۔۔۔ آنکھوں کے آگے چھاتا اندھیرا۔۔۔ اور اوپر سے بلیغ کا بے دردی سے کھینچنا۔۔۔ وہ با مشکل ہی اپنے حواس بحال رکھ پائی تھی۔۔۔۔ بلیغ نے گاڑی میں بیٹھ اسکی جانب جھکتے۔۔۔ اسکا سیٹ بیلٹ باندھا تھا۔۔۔ اس دوران بلیغ کا کندھا دو بار رنیب کے کندھے سے مس ہوا تھا۔۔۔ جہاں رنیب نے ۔۔ اسکے لمس پہ آنکھیں زور سے میچیں تھیں۔۔۔ وہیں بلیغ اسکے تپتے جسم اور غیر ہوتی حالت۔۔۔ کو نظر انداز کیا تھا ۔۔۔