Amanat season 2 by Sidra Kmal Complete novel download pdf
میں میں تمہارے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہوں لیکن تمہیں پہلے وعدہ کرنا ہوگا
کیسا وعدہ ہانیہ ؟؟
یہی کے تم میرے بچوں کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچاٶ گے۔۔۔
ہاہاہا
چلو منظور ہے ہانیہ
جیسے ہی ہانیہ حمزہ کے پاس پہنچتی ہے حمزہ غصے سے ہانیہ کو سر کے بالوں سے پکڑ لیتا ہے اور کہتا ہے
یہ تمہاری بھول ہے ہانیہ
کہ میں ان دونوں کو ایسے ہی چھوڑ دونگا۔۔۔۔یہ یہ دونوں مجھ اُس ایان کی یاد دلاتے ہیں
وہ ان دونوں میں زندہ ہے ہانیہ مجھے تکلیف ہوتی ہے جب جب انہیں دیکھتا ہوں
ہانیہ نہایت سمجھداری سے کام لیتے ہوۓ حمزہ کی جیب سے بندوق نکال لیتی ہے
اور پھر حمزہ کے پیٹ پر زور سے کونی مار کر حمزہ کو خود سے دور کردیتی ہے۔
حمزہ اس حملے کے لیے تیار نہیں ہوتا اور وہ حیرانی سے ہانیہ کو دیکھ رہا ہوتا ہے جو بلکل نڈر بندوق تھامے کھڑی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہیں کیا لگا حمزہ کے میں تمہاری بات مان گٸ ہوں ؟؟؟
میں تاحیات صرف اور صرف ایان کی ہی ہوں۔
جھوٹ اسی لیے بولا تاکہ اپنے بچوں کی حفاظت کرسکوں سمجھے ؟
حمزہ ہانیہ کی طرف بڑھتا ہوا کہتا ہے۔
ہانیہ اسے مجھے واپس دے دو یہ کوٸ کھلونا نہیں ہے۔
خبردار جو میرے قریب آۓ حمزہ
لیکن جب حمزہ نہیں رُکتا تو ہانیہ حمزہ کے پاٶں پر فاٸر کردیتی ہے۔۔۔
یہ دیکھ کر حمزہ کا ساتھی ہانیہ کو مارنے کے لیے فوراً اپنی بندوق نکالتا ہے لیکن حمزہ جلدی سے چاقو نکال کر اپنے ساتھی کے ہاتھ پر مارتا ہے۔
جس سے اُسکا ہاتھ کافی زخمی ہوجاتا ہے اور وہ اپنا توازن کھو دینے کی وجہ سے نیچے گرجاتا ہے۔
ہانیہ دیکھو اب بس بہت ہوگیا خود کو میرے حوالے کردو۔
ہانیہ حمزہ کے دوسرے پاٶں پر فاٸر کرتی ہے اور کہتی ہے
یہ میرے بچوں کو انکے والد کے ساۓ سے محروم کرنے کے لیے ہے۔۔۔
حمزہ درد کی شددت سے نیچے بیٹھ جاتا ہے
ہانیہ بس بہت ہوگیا مذاق یہ مجھ دو ادھر
میری دھڑکن کو اتنی بے رحمی سے قتل کرنا کیا مذاق تھا ؟
ہانیہ غصے میں حمزہ کے بازو پر فاٸر کرتی ہے۔
یہ ایک ماں کو اُسکی اکلوتی اولاد سے دور کرنے، ایک بیوی کو شوہر سے جدا کرنے ، اس ملک کے ایک جانباز سپاہی کا قتل کرنے کے لیے۔۔۔۔۔۔
ہانیہ ایسا مت کرو پلیز رک جاٶ
یہاں تمہیں بچانے والا کوٸ نہیں ہے
ہانیہ حمزہ کے دوسرے بازو پر فاٸر کرتی ہے اور کہتی ہے
یہ ہر اُس شخص کی طرف سے جن کو تمہاری وجہ سے تکلیف ہوٸ
حمزہ کے دونوں بازو اور ٹانگیں بری طرح زخمی ہوتی ہیں۔
بہت تڑپ رہا ہوتا ہے۔
تم میرے تڑپانا چاہتے تھے حمزہ زرا خود کودیکھو
میں اگر چاہوں تو تمہیں اسی وقت مار سکتی ہوں لیکن نہیں میں ایسا نہیں کرونگی
تم قانون کے مجرم ہو مجھے کسی کی جان لینے کا کوٸ حق نہیں۔
ہانیہ جانے لگتی ہے تو حمزہ اپنی جیب سے دوسری بندوق نکالتا ہے اور کہتا ہے۔۔
اگر تمہارے ساتھ جی نہیں سکتا تو مرنا ہی سہی