Skip to content
Home » Adventure Based Novels

Adventure Based Novels

Wolf mafia love by Maha Shah Complete Novel

  • by

کک کون ہو تم ؟؟ وہ شخص کپکپاتے لہجے میں بولا ۔

the wolf mafia king ۔ وہ شخص قہقہ لگا کر بولا ۔

مم مجھے چھ چھوڑ دو ۔ وہ شخص گڑگڑا کر بولا ۔ اس شخص نے اپنا دایاں ہاتھ اٹھایا اور اپنی انگلیوں کو اپنے ماتھے پر بجانا شروع کیا جس سے وہ انگھوٹی اس شخص کی نظر میں آئی ۔اگلے ہی پل اس شخص نے اپنے ہاتھ کو اپنی دائیں آنکھ پر رکھ کر اس شخص کی طرف دیکھا تو اسے ایسا لگا جیسے اس کی آنکھ نے اپنا رنگ دو پل کے لیئے بدلا ہو ۔

نا ممکن بھیڑیا کبھی اپنے شکار کو چھوڑتا نہیں ۔ اس نے کہنے کے ساتھ اپنے جیب سے چاقو نکالا اور دھاڑ کر اس کے دل کے مقام پر دھڑا دھڑ کئی وار کیئے ۔ اس کی دلخراش چیخیں اس کمرے میں گونجیں اگلے ہی پل وہ دم توڑ گیا ۔

Black Rose by Afifa Fatima Complete novel

  • by

یہ کہانی ہے

رازوں کی دھند میں لپٹی،خزاں کے پتوں جیسی ٹوٹی بکھری سی۔

سمندر سے محبت کرنے والے سمریز بخاری کی زندگی کی۔

یہ کہانی ہے

صلہ شاہد کے گمراہ دل کے ٹوٹنے کی ۔

یہ کہانی ہے انتقام ، حسد اور محبت جیسے جزبوں کی۔

کیونکہ وقت بدلتا ضرور ہے ۔

زندگی میں پھول کِھلتے ضرور ہیں ۔

امید کے دیے جلتے ضرور ہیں ۔

زندگی کے بھید کھلتے ضرور ہیں ۔

گمراہی کے سورج ڈوبتے ضرور ہیں ۔

کیا سمریز بخاری کی زندگی میں پھول کھل سکیں گے ۔

کیا صلہ شاہد کی زندگی میں ہدایت کا سورج طلوع ہوسکے گا ۔

کیا اُمید کے دیے روشن ہوسکیں گے ۔

کیا زندگی کے بھید کھل سکیں گے ۔

Raaz e hayat by Mehak Writes Complete novel

  • by

سوات کی وادیوں میں

بنی اِک داستان

رشتوں کی

بدلے کی

بے قدری کی

جیت اور ہار کی ۔۔۔

کیا تم نے ایسا انسان دیکھا ہے جو جیت کر بھی ہار گیا ہو۔۔۔

کیا تم نے ایسے جزبے محسوس کیے ہے جو بے وفا ہونے کے بعد بھی سچے ہو۔۔۔

کیا تم نے کبھی سونے کی چمک میں آنا کا خول دیکھا ہے۔

کیا تم نے کبھی سفید رنگ میں چھپے رنگوں کو دیکھا ہے ۔۔۔

کسی سیاہ کو سفید کے سنگ دیکھا ہے ۔

کیا تم نے کبھی آنسوئوں کی ناقدری دیکھی ہے۔۔۔

آئے شروع کرتے سفید سے سیاہ اور سیاہ کو سفید میں بدلنے تک کا سفر ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Meri zindagi by Amna Arain Complete novel

  • by

احمد ہی نہیں ہو سکتا یہ کیسے کہہ سکتے ہیں میرا بچہ کوما میں چلا گیا ہے یہ کیا کہہ رہے ہیں اپ سن رہے ہیں نا ایسے کیسے ہو سکتا ہے اسیہ بیگم تب سے ہزیانی چلائی جا رہی تھی

احمد شاہ خود پریشان کھڑے ہوئے تھے ان کو خود کچھ سمجھ نہیں ا رہا تھا کہ ان کا جوان جہان بیٹا اس طرح ہاسپٹل میں بستر سے لگ کر پڑا ہوا ہے انہوں نے تو ابھی ارحم اور ارم کو بھی سنبھالنا تھا وہ کیسے سب کا سامنا کریں گے وہ کیسے اپنے بچوں کو بتائیں گے اگر تو عزلان کچھ ہو گیا وہ اگے سوچ بھی نہیں سکتے تھے وہ صرف اور صرف اپنے رب سے دعا کر سکتے تھے

ان کا شدت سے دل چاہ رہا تھا انسو بہانے کا لیکن وہ بظاہر اپنے اپ کو مضبوط بتا رہے تھے لیکن ان کا رب جانتا تھا کہ وہ اندر سے کس قدر ٹوٹ چکے ہیں

اخر کون باپ چاہے گا اپنے بیٹے کو اس حالت میں دیکھنا

ان کا بیٹا اج کتنا خوش تھا اپنے عشق کو پا کر وہ اپنی بارات لے جانے کے لیے کس قدر خوش تھا وہ وہی جانتے تھے انہوں نے اس کی انکھوں میں خوشی دیکھی تھی وہ اج سے پہلے کبھی اتنا خوش نہیں ہوا تھا جتنا اج ہو رہا تھا

یا اللہ پتہ نہیں میرے گھر کو کس کی نظر لگ گئی ہے احمد میں اپ کو بتا رہی ہوں اس م** لڑکی کی وجہ سے ہوا ہے وہ ابھی ہمارے گھر میں ائی نہیں کہ میرے بیٹے کو اس حال میں پہنچا دیا ہے اللہ غرق کرے اس کو میری بد دعا ہے اس سے وہ کبھی خوش نہ رہ سکے

Maharib by Kanwal Hanif Complete novel

  • by

ہر کوئی محارب ہے۔ کوئی محبت کے لیے لڑرہا تو کوئی اپنے حق کے لیے تگ و دو کررہا ہے۔ اور کوئی خود سے جنگ کر رہا ہے ۔ کوئی اپنے آپ کو ہرانا چاہتا ہے ۔ زندگی کسی کے لیے بھی پھولوں کی سیج نہیں ہو سکتی ۔ زندگی ایسی ہی ہے ۔ ہم جنگوں کے دوران بہت کچھ کھو دیتے ہیں ۔ لیکن اگر ہم خود کو کھو دیں تو سمجھ لیں ہم نے سب کچھ کھو دیا ہے ۔ کیونکہ جنگ عزت کی ہو یا محبت کی کو اس میں اگر کچھ اہم ہے تو وہ آپ ہیں۔ زندگی میں چاہے بہت کچھ کھو جائے ۔ لیکن سب کچھ نہیں کھونا چاہیے ۔اور وہ سب کچھ آپ ہیں۔ آپ کا اپنا وجود نہیں کھونا چاہیے ۔ زخمی ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ لیکن ان زخموں کو بھرنے نہ دینا صریحاً غلط ہے ۔ ہر جنگ کے دوران خیال رکھیں کہ آپ کا اپنا وجود نہیں کھونا چاہیے ۔ اس ناول کا ہر کردار محارب ہے ۔ ہر کوئی جنگ میں ہے۔ کوئی خود سے تو کوئی کسی اور سے ۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کون اس جنگ کے دوران بہت کچھ ہارتا ہے اور کون سب کچھ ہی ہار دیتا ہے۔ دنیا کی سب سے مشکل جنگ وہ جو انسان خود سے لڑتا ہے ۔ اندرونی جنگ بیرونی زنگ کا خاتمہ کر دیتی ہے۔

Musht e khaak by Laraib Fatima complete novel

” چلیں بھی آگے بولیں جلدی ۔۔ کیا کر سکتے ہیں ہم۔۔؟ “

اسکے استفسار پر ابھی زمار کچھ بولتا اس سے پہلے ہی وہ خود بول اٹھا ۔۔

” کیا میں ارتضیٰ کو خود شوٹ کر سکتا ہوں۔۔یہ میرا بہت بڑا خواب ہے اسے ختم کر دینا اسے زندہ جلا دینا ۔۔کیا میں کر سکتا ہوں ایسا۔۔۔؟ “

اسکے ایسے استفسار پر سامنے بیٹھے زمار کے جبڑے بھینچ گئے تھے اسنے بہت مشکل سے خود کو کچھ بھی کہنے سے بعض رکھا اور اپنی ادھوری بات جاری کی۔۔

” ہم ابھی بس یہ کریں گے کہ ارتضیٰ کو کال کریں گے اور بتائیں گے کہ اب جب وہ پاکستان آ ہی گیا ہے تو ہوش میں رہے قدم قدم پر اسکی جان کو خطرہ ہے ۔۔ اور اسکے ہر عزیز کی جان کو بھی۔۔ اسے بتائیں گے کہ صرف وہ ہی دس سال پہلے والی کہانی میں نہیں لوٹا ہے ہم بھی واپس آئیں ہیں۔۔ اور اب دیکھتے ہیں کہ جیت کس کی ہوتی ہے ۔۔”

زمار وحشت زدہ سی مسکراہٹ چہرے پر سجائے کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا تھا۔۔ اسکے ساتھ ہی دوسرا شخص بھی کھڑا ہوا تھا ۔۔

ابھی زمار دروازے کی جانب بڑھتا اس سے پہلے ہی پیچھے سے آنے والی آواز پر ٹہر گیا ۔۔

” میرا خیال ہے اسکے اس دینا میں عزیز تو شاید نکل ہی آئیں مگر وہ بیچارہ جانتا نہیں ہے کہ اسکے کچھ خونی رشتے اس دنیا میں اب بھی موجود ہیں۔۔۔ میں بہت پر جوش ہوں اسے کڑوی حقیقت سے آشنا کروانے کے لئے۔۔”