Skip to content
Home » Social media writers » Ameer Hamza

Ameer Hamza

Zill by Ameer Hamza Complete download pdf

  • by

ظل ازامیر حمزہ – ایک دیوانہ کن اردو ناول محبت، انتقام اور رازوں کے ساتھ

ہر سایہ ہمیشہ روشنی سے نہیں آتا، کچھ اندھیرے کے بطن سے جنم لیتے ہیں۔
“ظل” انہی سائے میں لپٹی ہوئی ایک کہانی ہے—جو قاری کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔

Sawal e ishq by Meer Hamza Complete novel

  • by

عشق ایک گہرا اور پیچیدہ احساس ہے جو کسی دوسرے انسان کے لیے محبت، محبت کی شدت اور جذبات کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جس میں فرد دوسرے کے ساتھ گہری جذباتی وابستگی محسوس کرتا ہے۔ عشق میں محبت، خواہش، قربانی، اور کبھی کبھی درد بھی شامل ہوتا ہے۔

Falaq afsana by Ameer Hamza Rajpoot

  • by

“میرا وجود گناہوں کی زد میں ہے۔ میرا ایک ایک خلیہ برائی کی نظر ہو چکا ہے۔میں خطاؤں کا مجسمہ بن چکی ہوں۔ پر۔۔ تو۔۔۔ تو رحمان ہے ۔تیری رحمتوں کا چرچہ تو دونوں جہاں میں ہے۔ تو رحیم ہے ۔۔۔اے اللہ۔۔۔۔۔ تو بخش دے۔۔ تو رحیم ہے تو بخش دے ۔”اس کے الفاظ اب دم توڑ رہے تھے۔ انکھوں کا منظر دھندلا ہو رہا تھا ۔جب کہ بدن درد سے ٹوٹ رہا تھا۔ اچانک ہر طرف اندھیراچھا گیا۔ کسی گہرے راز کی طرح یا اس کی خوبصورت سیاہ زلفوں کی طرح ۔

وہ ہسپتال کے کشادہ کمرے میں بیڈ پر لیٹی تھی اس کے بازو سے خون بہہ رہا تھا۔ ایک ڈاکٹر اس کی سرہانے کھڑا اس کا معائنہ کر رہا تھا ۔ چند لمحے تک س کی بینڈیج کر دی گئی۔ پھر ڈاکٹر کمرے سے باہر نکل ۔وہ سیاہ شلوار قمیض زیب تن کیے پریشانی کی حالت میں دائیں بائیں چکر کاٹ رہا تھا ۔ڈاکٹر کو دیکھ کر وہ فورا رک گیا اور ڈاکٹر کی طرف بڑھا ۔

Dastaan e mohabbat by Ameer Hamza Complete novel

  • by

وہ سترہ سال کی اسفندیار کے سامنے جارہی تھی۔۔۔۔۔۔وہ اس سے ہاتھ ملا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے بات کر رہی تھی اپنی ماں کے کہنے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے باتیں کرتے اس کی عادت ہونے لگی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے اس سے محبت ہونے لگی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سچی محبت!!!

مگر محبتیں کہاں ملا کرتی ہیں سائرہ!!!

وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ يَسْجُدَانِ

والنجم والشجر یسجدن (55: 6) (تارے اور درخت سجدہ ریز ہیں) بعض آیات میں اس کی تعبیریوں کی گئی ہے۔

تسبیح لہ ……………. تسبیحھم (71 :44) (اس کی پاکی تو ساتوں آسمان اور زمین اور وہ ساری چیز بھی بیان کررہی ہیں جو آسمان و زمین میں ہیں۔ کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کررہی ہو مگر تم ان کی تسبیح سمجھتے نہیں۔ ) اور دوسری جگہ ہے۔

الم تر ………… وتسبیحہ (4 2 : 1 4) (کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کی تسبیح کررہے ہیں وہ سب جو آسمان اور زمین میں ہیں اور وہ پرندے جو پر پھیلائے اڑ رہے ہیں۔ ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے۔ )

جب انسان اس حقیقت پر غور کرتا ہے کہ پوری کائنات سجدہ ریز ہے اور اللہ کی حمدوثنا میں رطب اللسان ہے تو انسانی قلب کو حق تعالیٰ تک پہنچنے کا بہت بڑا زاد راہ ملتا ہے۔ وہ اپنے ماحول کو زندہ سمجھتا ہے ۔ اس سے محبت کرتا ہے اور اس کے ساتھ ہمقدم ہوکر اللہ کی طرف فرار اختیار کرتا ہے۔ یہ سوچ روح کائنات سے یہ ہم نشینی انسان کو اس کائنات کا دوست بنادیتی ہے۔

یہ نہایت ہی دوررس اشارہ ہے اور بہت ہی گہرا ہے۔

وہ اب اپنے کمرے میں آئینے کے سامنے سرخ لباس میں مسکرا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔اس نے اسے اپنے پیچھے آئینے میں دیکھا تھا۔۔۔۔۔اب وہ اسے چھپا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ نیچے آکر برتھڈے کا کیک کاٹ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکی نگاہ اسفندیار کو ڈھونڈ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے ساختہ!!!!

وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ

آسمان کو اس نے بلند کیا اور میزان قائم کردی ۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو ، انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو) یہاں آسمان کی طرف اشارہ ہے ، قرآن کے دوسرے اشارات کی طرح یہ بھی غافل دلوں کو جگانے کے لئے ہے اور اس کو اس طرف متوجہ کرنا مطلوب ہے کہ آسمان کو رات اور دن تم دیکھتے ہو تم اس کی اہمیت نہ کھو دو ۔ اس پر غور کرو ، اس کی عظمت اس کے جمال اور اس کی صفت میزانیت پر غور کرو کہ اس کے مدار اور رفتار میں بال برابر فرق نہیں آتا اور اس کے ذریعہ قدرت والے کی قدرتوں کو دیکھو۔

آسمان سے مراد جو بھی ہو ، یہاں حکم دیا جاتا ہے کہ ذرا اوپر کو دیکھو ، تمہارے اوپر ایک ہولناک فضا ہے۔ بہت بلند بہت دور ، بلا حدود وقیود ، اس فضا کے اندر ہزار ہا ملین عظیم الجثہ اجرام فلکی تیر رہے ہیں۔ ان میں سے کوئی دو آپس میں نہیں ملتے۔ ان کا کوئی مجموعہ دوسر مجموعات سے متصادم نہیں ہوتا۔ ان مجموعات کی تعداد میں ایک ایک مجموعے کی تعداد بعض اوقات ایک ہزار ملین تاروں تک پہنچ جاتی ہے۔ ہمارے نظام شمسی کو جس مجموعے کی طرف منسوب کیا جاتا ہے اس میں ہمارے سورج جیسے اجرام بھی ہیں اور اس سے ہزار ہا گنا بڑے بھی ہیں۔ فقط ہمارے سورج کا قطر 21۔ املین کلومیٹر ہے اور یہ سب ستارے اور یہ سب کا مجموعے اس کائنات کے اندر نہایت ہی خوفناک تیزی کے ساتھ حرکت پذیر ہیں لیکن یہ سب اس عظیم اور محیرالعقول وسیع فضائے کائنات میں اس طرح ہیں جس طرح زمین کی فضا میں ذرات تیرر رہے ہیں جو ایک دوسرے سے دور دور چلتے ہیں اور ان کے اندر کوئی تصادم نہیں ہوتا۔ (اور اگر ہوجائے تو ؟ )

To chand tumhy dekhta hai novel by Ameer Hamza

  • by

یہ جادوئی ناول تین قسم کے کرداروں پر مشتمل ہے پہلے وہ جو ماضی کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں، دوسرے وہ جو ماضی کو کریدنا چاہتے ہیں اور تیسرےکردار جو ہر حال میں دوسروں کی بربادی کا سامان تیار کیے رکھتے ہیں ۔ یک طرفہ محبت جدائی ،لو ٹرائی اینگل،محبت میں قربانی اور بے وفائی سب ایک ساتھ پڑھنے کو ملیں گے ۔یہ جادو اور سسپنس سے بھرا ناول ہے۔ یہ ناول اپ کو ایک نئی اور خوبصورت دنیا سے روشناس کروائے گا۔ اپ ان کرداروں سے محبت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔