Skip to content
Home » Social media writers » Esha Ahmed

Esha Ahmed

Sapno se haqeeqat ka safar novel by Esha Ahmed

  • by

زارہ رکو تو کہیں خوشی سے میرا بازو نا توڑ دینا۔

فکر نا کرو نہیں توڑوں گی ۔ ا۔ چلو بھی

اچھا بولو تو سہی کرنا کیا ہے ۔

یار ماہم آپی کب سے اکیلئ ڈکورشن پے لگی ہوئی ہیں ان کی ہیلپ کرنی ہے ۔ اور کیا ۔

تو اس میں کیا ہے دوستی کا فرض ادا کر رہی ہے ۔ اب اتنے سالوں بعد دوست آ رہی ہے اتنا تو بنتا ہی ہے۔

بے شرم لڑکی تم بھی کزن ہونے کا تھوڑا فرض نبھا لو ۔ وسے تو میری آپی کے لیے میں خود ہی کافی ہوں ۔لیکن میں نہیں چاہتی تم لوگ فری کا پیار دیکھاو ۔ ہاہاہاہاہا خد ہے یار زارہ کتنا سوچتی ہو تم ۔

پانچ سال پہلے جس ائرپورٹ پر جاتے ہوئے آنکھوں میں آنسو تھے ۔ آج وہی کھڑے آنکھوں میں چمک لیے وہ اپنوں سے ملنے آ رہی تھی ۔

ایک بہت ہی شاندار ویلکم کے بعد سب باتوں میں مصروف تھے ۔ کوئی ریان سے پوچھ رہا تھا تو کوئی شماء سے ۔

یا مناہل دیکھو تو سہی یہ شہزاد کتنا کیوٹ ہے ۔ ویسے آپی اپکا بیٹا کورین پے ہی گیا ہے ۔ زارہ جو کب سے دو سال کے شایان کے ساتھ کھیل رہی تھی ۔ شماء کو دیکھتے ہوئے کہا جس پر شماء نے مسکراتے ہوئے اشارے سے خاموش رہنے کا کہا ۔