Ummed ki kiran by Areeba Qureshi complete pdf
Ummed ki kiran by Areeba Qureshi complete pdf – A Gripping Social Romantic Urdu Novel Ummed ki kiran by Areeba Qureshi complete pdf is a… Read More »Ummed ki kiran by Areeba Qureshi complete pdf
Ummed ki kiran by Areeba Qureshi complete pdf – A Gripping Social Romantic Urdu Novel Ummed ki kiran by Areeba Qureshi complete pdf is a… Read More »Ummed ki kiran by Areeba Qureshi complete pdf
Hasraton ke sahil per by Abeera Hassan complete – Likhari YouTube Channel Hasraton ke sahil per by Abeera Hassan complete Welcome to Likhari – a… Read More »Hasraton ke sahil per by Abeera Hassan complete
Ik dewana tha by Gazi Sikendar Complete novel pdf Ik dewana tha by Gazi Sikendar Complete novel pdf Available to read online and Download PDF… Read More »Ik dewana tha by Gazi Sikendar Complete novel pdf
اردو ادب کی دنیا میں رومانوی اور جذباتی کہانیاں ہمیشہ سے قارئین کی توجہ کا مرکز رہی ہیں۔ ایک ایسی ہی منفرد کہانی ہے جو محبت، قربانی اور ایج ڈیفرنس کے گرد گھومتی ہے۔ اگر آپ منفرد اور دل کو چھو لینے والی کہانیاں پڑھنے کے شوقین ہیں، تو یہ ناول آپ کے لیے ایک بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔
ناول کا مرکزی خیال
یہ کہانی ایک روایتی حویلی کے سردار میر ارمان شاہ اور اس کی چچا زاد حالے شاہ کی محبت کی داستان ہے۔ حالے، جو بچپن سے ہی ارمان کو پسند کرتی ہے، اس کی محبت میں ہر حد سے گزرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ارمان اسے ہمیشہ اپنی چھوٹی بہن کی طرح سمجھتا ہے کیونکہ ان دونوں کے درمیان 12 سال کا عمر کا فرق ہے۔
محبت، غلط فہمیاں اور جذبات کی کشمکش
ارمان حالے سے بے حد پیار کرنے کے باوجود اسے خود سے دور رکھتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ عمر کا فرق ایک مضبوط رشتہ قائم کرنے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ دوسری طرف، حالے کے جذبات میں کوئی کمی نہیں آتی اور وہ ہر حال میں اپنی محبت ثابت کرنے کے لیے تیار رہتی ہے۔
کہانی میں سنسنی خیز موڑ
کہانی کا اصل موڑ اس وقت آتا ہے جب ارمان کا سوتیلا بھائی، جو اس کی جائیداد پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، ایک خطرناک منصوبہ بناتا ہے۔ وہ ارمان کو قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن غلطی سے حالے پر حملہ ہو جاتا ہے۔ حالے زندگی اور موت کے درمیان جھولتی رہتی ہے، اور یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ارمان کو اپنی اصل محبت کا احساس ہوتا ہے۔
ارمان کا انتقام اور محبت کا اظہار
ارمان اپنی چچا زاد کے قاتل کو معاف نہیں کرتا اور اپنے سوتیلے بھائی سے بدلہ لیتا ہے۔ حالے کی زندگی بچانے کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور آخر کار اپنی محبت کا اعتراف کر لیتا ہے کہ وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔
************
پریشے کیا تمہیں نہیں پتہ ایسی محبتیں سوائے ٹائم پاس کے اور کچھ نہیں ہوتیں۔۔۔۔ مجھے تو سمجھ نہیں آرہا کہ تم اتنی بےوقوف کیسے ہوسکتی ہو۔۔۔ کسی نے دو محبت کے سچے جھوٹے لفظ بولے اور تم ان پر ایمان لے آئیں۔۔ ” اور اگر ان باتوں کا علم بڑے خان اور میر علی کو پتہ چلا تو وہ تمہارا سر اڑا دے گے۔
ماہم نے تاسف بھرے انداز میں اسے دیکھا۔۔۔۔ اور اسکے باپ بھائی کے غصے کا احساس دلایا۔۔۔
بھابھی وہ غلط انسان نہیں ہے اور نہ ہی ٹائم پاس کر رہا ہے۔۔ وہ واقعی میں مجھ سے بہت محبت کرتا ہے” پریشے نے اسکی بات جھٹلاتے ہوئے کہا۔
“اتنا ہی سچا ہے تو اس سے کہو سیدھے راستے سے تمہارے لیے رشتہ بھیجے۔۔۔۔ یہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کی محبتیں سوائے ذلت اور رسوائی کے اور کچھ نہیں ہوتیں۔۔۔ تم بجاے اس حقیقت کو قبول کرنے کے اس کی حوصلہ افزائی کر رہی ہو۔۔ “ماہم شدید صدمے سے بولی۔
“پلیز!بھابھی ہماری محبت کیلئے تم بار بار غلط الفاظ استعمال مت کرو ” اب کی بار پریشے برا مان کر بولی۔۔۔۔
مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ کیا تم نہیں جانتیں کہ یہ نا محرم سے کی جانے والی محبتیں دلدل میں دھکیل دیتی ہیں۔۔۔ جہاں واقعی کچھ اچھا برا دکھائی نہیں دیتا۔۔
“تم زیادہ میری اماں مت بنو ، آجائے گا وہ رشتہ لے کر۔۔۔۔” پریشے کو بھی اب غصہ آگیا۔۔۔ تو اس کی بات کاٹ کر بولی۔۔
آخری پٹھانوں کی اولاد تھی’ بھڑکنا تو بنتا تھا نا۔۔
“ٹھیک ہے جتنی جلدی وہ رشتہ لے آئے بہتر ہے’ نہیں تو مجھ میر علی سے بات کرنی ہوگی’ اسنے بھی دو ٹوک کہہ کر بات ختم کی تھی۔
Qalb e jaan Novel by umm-e-omama Complete Qalb e jaan Novel by umm-e-omama Complete This is social romantic Urdu novel based on… Read More »Qalb e jaan Novel by umm-e-omama Complete
لہرانے لگے۔۔۔۔۔۔
مدھر ہنسی اور کھنکتے قہقہے ماحول کو اور بھی حسین بنا گئے تھے۔۔۔۔۔۔
ماشاءاللہ منت کتنی پیاری لگ رہی ہو،، صفوان بھائی تو دیکھتے ہی فلیٹ ہو جائیں گے ۔
پیام گرین فراک اور یلو غرارہ پہنے روم میں داخل ہوتی ،،، گرین کرتی اور یلو گھیر دار لہنگے میں پھولوں کے زیور اور لائٹ میک اپ سے سجی سنوری منت کو دیکھ کر بے ساختہ بولی۔۔۔۔۔۔
منت تو جھینپ گئی۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی بیگم کم تو آپ بھی نہیں لگ رہیں۔ تبھی تو ہمارے کھڑوس بھائی بہانے بہانے سے آپ کے ارد گرد چکر لگا رہے ہیں۔ پیچھے سے آتی عنایت نے پیام کی ٹانگ کھینچائی کی ۔
ارے واہ ہرنی صاحبہ آپ کے بھی پر نکل آئے ہیں ورنہ جب میں آئی تھی تو آپ تو بڑی چھوئی موئی سی تھیں ۔ ایسا بھی کیا جادو کر دیا المیر سلطان نے کہ ہماری عنایت اتنی بدل گئی ہے ۔
ہمیں وعدہ خلافی سے سخت نفرت ہے ۔ اگر بارہ بجے پیسے لوٹانے کا وعدہ کیا ہے تو بارہ بج کر ایک منٹ بھی نہیں ہونا چاہئے ۔ سامنے والا کا کالر اپنے ہاتھوں میں دبوچے وہ سرخ آنکھوں کے ساتھ بولا
معاف کردیں سائیں بیٹی کی سسرال میں مسئلہ ہوگیا تھا سارے پیسے وہیں لگ گئے ۔ میلی کچیلی دھوتی میں ملبوس وہ ادھیڑ عمر مرد گڑگڑایا جسے ذمّہ داریوں نے اپنی عمر سے دوگنا بوڑھا کردیا تھا
ہم کچھ نہیں جانتے اپنے گھر کے کاغذات لاؤ ہمارے پاس جمع کرو اور ایک ہفتے کے اندر ہمارا پیسہ ہمیں مل جانا چاہیے ورنہ تمہارا گھر ہمارا ہوا ۔۔اس نے انگلی اٹھا کر وارننگ دی
جی جی ۔ وہ آدمی روتا ہوا واپس ہوا
بھائی یہ کتنے دنوں سے ٹال مٹول کر رہا پیسوں کے لئے ۔ انور نے نیچے اوندھے پڑے شخص پر لاتوں اور
گھونسوں کی بارش کی
کیوں بے تجھے پتہ نہیں ہے کہ مجھے زبان کے پکّے لوگ ہی پسند ہیں پھر کیوں ٹال مٹول کر رہا ہے ۔ اس نے ایک لات خود بھی رسید کی اسے
مگر اس بے چارے میں اتنی طاقت کہاں تھی
کہ وہ کچھ بولتا
تب تک پیٹتے رہو جب تک کی یہ پیسے دینے کا قطعی فیصلہ نا کر لے ۔ وہ انور کو ہدایات کرتا آستین موڑتا اندر کی طرف بڑھ گیا
“یہ روشنی مجھے شروع دن سے ہی مشکوک لگی ہے ،یہ روشنی کوئی بہت بڑا راز ہے ،بی جان بھی اس کے ساتھ ملوث ہیں مگر یہ کرکیا رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آرہا ،آیت اور جمال حسین کو دیکھ روشنی کے چہرے کے رنگ بھی اڑگئے تھے ،اسے شاید ڈر ہے کہ اس کی حقیقت نہ کھل جائے،یہ صلہ کی بہن نہیں ہے تو پھر ہے کون اور کس مقصد سے یہ سب کررہی ہے،اس کا جو بھی مقصد ہے وہ میں پتا کرلوں گی”
احمد ہی نہیں ہو سکتا یہ کیسے کہہ سکتے ہیں میرا بچہ کوما میں چلا گیا ہے یہ کیا کہہ رہے ہیں اپ سن رہے ہیں نا ایسے کیسے ہو سکتا ہے اسیہ بیگم تب سے ہزیانی چلائی جا رہی تھی
احمد شاہ خود پریشان کھڑے ہوئے تھے ان کو خود کچھ سمجھ نہیں ا رہا تھا کہ ان کا جوان جہان بیٹا اس طرح ہاسپٹل میں بستر سے لگ کر پڑا ہوا ہے انہوں نے تو ابھی ارحم اور ارم کو بھی سنبھالنا تھا وہ کیسے سب کا سامنا کریں گے وہ کیسے اپنے بچوں کو بتائیں گے اگر تو عزلان کچھ ہو گیا وہ اگے سوچ بھی نہیں سکتے تھے وہ صرف اور صرف اپنے رب سے دعا کر سکتے تھے
ان کا شدت سے دل چاہ رہا تھا انسو بہانے کا لیکن وہ بظاہر اپنے اپ کو مضبوط بتا رہے تھے لیکن ان کا رب جانتا تھا کہ وہ اندر سے کس قدر ٹوٹ چکے ہیں
اخر کون باپ چاہے گا اپنے بیٹے کو اس حالت میں دیکھنا
ان کا بیٹا اج کتنا خوش تھا اپنے عشق کو پا کر وہ اپنی بارات لے جانے کے لیے کس قدر خوش تھا وہ وہی جانتے تھے انہوں نے اس کی انکھوں میں خوشی دیکھی تھی وہ اج سے پہلے کبھی اتنا خوش نہیں ہوا تھا جتنا اج ہو رہا تھا
یا اللہ پتہ نہیں میرے گھر کو کس کی نظر لگ گئی ہے احمد میں اپ کو بتا رہی ہوں اس م** لڑکی کی وجہ سے ہوا ہے وہ ابھی ہمارے گھر میں ائی نہیں کہ میرے بیٹے کو اس حال میں پہنچا دیا ہے اللہ غرق کرے اس کو میری بد دعا ہے اس سے وہ کبھی خوش نہ رہ سکے