Skip to content
Home » Regret base novels

Regret base novels

Toota hua bharam by Aqsa Tehreem Complete Novel

  • by

“مرحا… تم نے میری حقیقت سب کے سامنے لا دی۔ میں نے اپنی ہوس میں کہکشاں کو تکلیف دی، اور اب اس کا انجام بھگت رہا ہوں۔” آنکھوں سے بہتے آنسو، سرد ہوا، اور گناہوں کا بوجھ اسے مزید بکھیر رہا تھا۔

وہ لڑکھڑاتے ہوئے اٹھنے کی کوشش کرنے لگا، مگر جسم جیسے بوجھل ہو گیا تھا۔ “کیوں کیا میں نے یہ سب؟” وہ خود سے سوال کرنے لگا۔ اس کے دماغ میں وہ لمحہ زندہ ہو گیا، جب نائل نے اسے دیکھتے ہی نفرت سے دھتکار دیا تھا، اور کہکشاں کے آنسو اسے آج بھی جلتے ہوئے محسوس ہو رہے تھے۔

وہ ان دونوں کو لے کر اس سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سارے تعلق توڑ کر چلا گیا ۔ حارث نے اس کا مان توڑا تھا ۔ وہ بری طرح بکھرا تھا ۔ اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اس نے جس چھوٹے بھائی کو باپ کی طرح پالا تھا وہی اس کے گھر میں نقب لگائے گا ۔

“میں نے سب برباد کر دیا… مرحا، کہکشاں، نائل… سب مجھ سے نفرت کرتے ہیں، اور ٹھیک ہی کرتے ہیں!” اس کی آواز ٹوٹ کر خاموش ہو گئی۔ اس نے مٹھی بھر زمین کو زور سے دبوچا، جیسے وہ اپنے کیے کی سزا قبول کر رہا ہو۔ پچھتاوے کی شدت نے اسے بے بس کر دیا۔

****************

Ishq E Borzam (Season 2 Of Jaan e Bohram) by Sam Asif Complete novel

  • by

آئزہ کیا ہوا ہے؟

کچھ نہیں بس اندر گھٹن سی محسوس ہو رہی تھی اس لیے باہر آگئی

وفا کا سوال سنتے آئزہ مسکراتے بولی تو وفا بھی اس کے پاس آتی جھولے

پر بیٹھی تبھی باقی بچے(برزم،الیحا،برہان،ارمغان،روحیل،زوبیا،عارب،

حوریہ) بھی باہر آتے ان دونوں کے پاس اردگرد کے صوفوں پر بیٹھے

اسے کیا ہوا ہے؟

روحیل بھائی بابا کے ایک دوست نے آئزہ کا رشتہ بھیجا ہے اور بابا نے

انہیں ہاں بھی کر دی ہے اگلے ہفتے اس کی منگنی کی رسم رکھی ہے بابا

آج یہ بات سب کو بتانے والے ہیں بس اسی لیے اس کا منہ بنا ہوا ہے

روحیل کے سوال پر برہان فوراً بولا تو سب نے آئزہ کو مبارکباد دی جسے

آئزہ نے بجھے دل سے وصول کیا

کیا بات ہے پرنسیس کیا تم اس شادی سے خوش نہیں ہو؟

آئزہ کی خاموشی دیکھتے برزم فوراً اس کے پاس بیٹھتا اس کے گرد اپنا بازو

پھیلاتا بولا تو آئزہ نے سے جھکاتے نفی میں سر ہلایا

اور کیا میں وجہ جان سکتا ہوں؟

برزم بھائی مجھے یہ شادی نہیں کرنی

کیوں تم کیا کسی کو پسند کرتی ہو بتاؤ بتاؤ

آئزہ کے ہلتے سر کو دیکھ کر برزم نے سوال کیا تو آئزہ فوراً بولی جس پر حوریہ

ایکسائٹڈ سی ہوتی بولی

ہممم اگر ایسی کوئی بات ہے تو بتا دو میں بڑے بابا سے بات کر لونگا

نہیں بھائی ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے بس مجھے ابھی شادی نہیں کرنی

آپ سب کو چھوڑ کر ابھی نہیں جانا

حوریہ کی بات سنتے برزم بھی مسکراتے بولا تو آئزہ نے فوراً جواب دیا جس

پر سب نے مسکراتے اسے دیکھا اس سے پہلے کے کوئی کچھ بولتا آئزہ فوراً

برزم کے سینے سے لگتی رونے لگی اور سب کو پریشان کر گئی

آئزہ یار کچھ نہیں ہوا ابھی تو ویسے بھی انگیجمینٹ ہو رہی ہے تو اس میں

رونے کی ضرورت نہیں ہے شادی ہم تمہاری مرضی سے کر لیں گے

جب تم کہو گی ہم بڑے بابا سے بات کر لیتے ہیں

سچ میں بات کرو گے نا مجھے ابھی شادی نہیں کرنی