Toota hua bharam by Aqsa Tehreem Complete Novel
“مرحا… تم نے میری حقیقت سب کے سامنے لا دی۔ میں نے اپنی ہوس میں کہکشاں کو تکلیف دی، اور اب اس کا انجام بھگت رہا ہوں۔” آنکھوں سے بہتے آنسو، سرد ہوا، اور گناہوں کا بوجھ اسے مزید بکھیر رہا تھا۔
وہ لڑکھڑاتے ہوئے اٹھنے کی کوشش کرنے لگا، مگر جسم جیسے بوجھل ہو گیا تھا۔ “کیوں کیا میں نے یہ سب؟” وہ خود سے سوال کرنے لگا۔ اس کے دماغ میں وہ لمحہ زندہ ہو گیا، جب نائل نے اسے دیکھتے ہی نفرت سے دھتکار دیا تھا، اور کہکشاں کے آنسو اسے آج بھی جلتے ہوئے محسوس ہو رہے تھے۔
وہ ان دونوں کو لے کر اس سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سارے تعلق توڑ کر چلا گیا ۔ حارث نے اس کا مان توڑا تھا ۔ وہ بری طرح بکھرا تھا ۔ اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اس نے جس چھوٹے بھائی کو باپ کی طرح پالا تھا وہی اس کے گھر میں نقب لگائے گا ۔
“میں نے سب برباد کر دیا… مرحا، کہکشاں، نائل… سب مجھ سے نفرت کرتے ہیں، اور ٹھیک ہی کرتے ہیں!” اس کی آواز ٹوٹ کر خاموش ہو گئی۔ اس نے مٹھی بھر زمین کو زور سے دبوچا، جیسے وہ اپنے کیے کی سزا قبول کر رہا ہو۔ پچھتاوے کی شدت نے اسے بے بس کر دیا۔
****************