Qaidi number 420 by Sumaiya Moin Complete pdf
Qaidi number 420 by Sumaiya Moin Complete pdf Qaidi number 420 by Sumaiya Moin Complete pdf Available to read online and Download PDF . This… Read More »Qaidi number 420 by Sumaiya Moin Complete pdf
Qaidi number 420 by Sumaiya Moin Complete pdf Qaidi number 420 by Sumaiya Moin Complete pdf Available to read online and Download PDF . This… Read More »Qaidi number 420 by Sumaiya Moin Complete pdf
یہ ایک پر اسرار اور پیچیدہ داستان ہے، جو ایک جن زادی کے گرد گھومتی ہے۔ ہر موڑ پر حیرت انگیز انکشافات اور پراسرار واقعات کہانی کو گہرائی اور شدت عطا کرتے ہیں۔ کہانی کے ہر باب میں نئے کرداروں کا ظہور ہوتا ہے، جو پلاٹ کو مزید الجھا دیتے ہیں اور قاری کو تجسس کے سمندر میں غرق کر دیتے ہیں۔ یہ کہانی فطرت کی غیر مرئی قوتوں اور انسانی جذبات کے امتزاج کا خوبصورت نمونہ پیش کرتی ہے۔
یہ افسانہ ایک پراسرار قلمکار کی داستان ہے، جو
ایک نازک بانو کی زندگی کے تاریک پہلوؤں کو قرطاس پر بکھیر رہا ہے۔ ایک ایسی لڑکی جس کے ساتھ ناگوار واقعہ پیش آیا، اور پھر اس نے انتقام کی راہ اپنائی۔ جب عدالتوں نے دولت کے آگے دروازے بند کر دیے، تو معاشرے کی بنیادیں ہل گئیں، اور معیشت کی دھڑکنیں سست پڑ گئیں۔ اس کہانی میں راز کی ایک ایسی پرت کھلتی ہے جو حقیقت اور فسانے کی حدود کو چھوتی ہے۔
Pazaib by M A Rahat Complete Novel Pazaib by M A Rahat Complete Novel This is social romantic Urdu novel based on fiction and some… Read More »Pazaib by M A Rahat Complete Novel
Jin zada by M A Rahat Complete PDF Jin zada by M A Rahat Complete PDF. This is a social romantic novel by the writer… Read More »Jin zada by M A Rahat Complete PDF
’’رکیں ۔۔!! ‘‘ وہ ایک دم کرسی سے اٹھ کھڑی ہوئی ۔
وہ جو، اب ہاتھ میں فون تھامے اس پر کچھ دیکھ رہا تھا اس کی جانب متوجہ ہوا۔ فون والا ہاتھ اب بھی ویسے ہی تھا بس گردن اس کی جانب گھمائی تھی۔
’’آپ نے مجھے میرے دادا کے بارے میں نہیں بتا یا۔۔مجھے پوچھنا تھا کہ انہیں۔۔۔‘‘
’’آپ میرے سوالات کے ٹھیک جوابات نہیں دے رہیں ، میں آپ کو کچھ نہیں بتاسکتا، ‘‘ سنجیدگی سے کہ کر وہ اب فون میں کچھ ٹائپ کرنے لگا۔
’’ آپ اور کیا جاننا چاہتے ہیں ۔۔میں نے آپ کو جواب دے دئے ہیں ۔‘‘ وہ کھڑے کھڑے ہار مان جانے والے انداز میں بولی ۔ اب وہ اس کی جانب آیا ۔ اور ٹیبل سے ڈائیری اٹھالی ،
’’ ابھی جو آپ کو درد محسوس ہوا ۔۔وہ اس ڈائیری کی وجہ سے ہے کہ نہیں ۔ ۔۔ ؟؟ ‘‘ لہجہ اٹل تھا ، گہری آنکھیں اس کی آنکھوں پر جمی تھی ۔ وہ کچھ لمحے اس کی آنکھوں میں دیکھے گئی ، پھر اچانک سے نظریں اس کی ہاتھ میں ڈائیری پر جمائی ۔ اب وہ دوبارہ کبھی اوپر نہیں دیکھنا چاہتی تھی ۔ اس نے خشک لبوں پر زبان پھیری ۔
’’ نہیں یہ جادوئی نہیں ہے ۔۔‘‘ نفی میں سر ہلاتے اس نے ڈائری پر ہی نظریں مرکوز رکھیں ۔ ایک ہاتھ کندھے سے لٹکتے بیگ پر تھمائے ۔ دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں اس نے اپنا کوٹ بھینچ سا ڈالا۔ دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ اسے جلد از جلد یہ گفتگو ختم کرنی تھی ۔اسے وہ شخص بہت برا لگ رہا تھا ۔سخت برا ۔۔۔زہر کی طرح ۔
’’ہوں ٹھیک ہے ۔۔ ‘‘ اب کی بار وہ مسکرایا اور ڈائیری اپنی جیب میں ڈال دی ۔
’’ کچھ اور دیکھا ہے آپ نے ۔۔جو جادوئی نہ ہو ۔۔‘‘ پریسہ کی آنکھیں اس جملے پر بے ساختہ اوپر کو اٹھی ۔ وہ خاموش رہی ۔ کچھ بول نہ پائی ۔ (یہ شخص ضرور کچھ جانتا تھا)
’’ آپ کے دادا کو میں نے اس ہوٹل کے کلب میں کسی سے بات کرتے سنا تھا۔ ایک شخص انہیں دھمکی دے رہا تھا۔‘‘ اس نے اس کے تاریک ہوتے چہرے کو دیکھا۔
’’کیسی دھمکی ۔۔۔؟؟‘‘ وہ فورا بولی ۔
’’ کہ انہوں نے کاٹیج کیوں بیچ دیا ۔۔۔شائد وہ شخص اسے لینا چاہتا تھا۔ ۔‘‘
’’کیا آپ نے وہ دھمکی سنی تھی ۔۔کیسی دھمکی تھی کیا جان لینے کی ۔۔۔؟؟ ‘‘
داؤد سلطان کے کانوں میں وہ دھمکی گونجی ، ( دو دن کے اندر اندر اس لڑکے سے کاٹیج لو اور میرے حوالے کردو ، منہ مانگی رقم مل جائے گی۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو تم زمین کھود ڈالوگے لیکن تمہیں پریسا کہیں نہیں دکھے گی۔ ۔۔‘‘)
’’ اگر وہ تم سے بہت قریب تھے تو ان کے لئے ۔۔جان لینے جیسی ہی تھی ۔ لیکن اس میں قتل کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ۔‘‘ اس نے دیکھا ، کہ نمی اس لڑکی کی بڑی سیاہ آنکھوں میں اتری جسے اس نے پلکیں جھپک کر پیچھے دھکیلا۔ پھر اس کا چہرہ سرخ ہوا جیسے اور بھنوئیں تن سی گئی ۔
’’اس شخص کو جانتے ہیں آپ ، کیا عموما یہیں آتا جا تا ہے ۔۔‘‘
’’اگر جانتا تو کیا کرلیتیں آپ ۔۔‘‘ اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔
’’وہی جو اس نے میرے دادا کے ساتھ کیا تھا۔۔!!‘‘ اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا ۔
اس نے کچھ لمحے اس کو دیکھا اور بولا ۔ ’’ لیکن میں نے اس شخص کو کہیں نہیں دیکھا۔
وہ کچھ دیر ویسے ہی کھڑی رہی ۔ ، کوئی آواز اس کے زہن میں گونجی ۔ ( اس شخص کو جھیل کے کنارے لے آنا ، جس کے پاس تمہاری ماں کی ڈائری ہے) ، وہ لب کاٹنے لگی ۔ بار بار بیگ کی سٹرپ ٹھیک کرتی ۔
’’ٹھیک ہے تو پھر میں آپ کا مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ شکریہ ۔ لئے دئے لہجے میں کہتا وہ پلٹنے لگا۔ نگاہیں اب پھر سے فون کی سکرین پر تھیں ۔ وہ اس کی پشت کو دیکھنے لگی ۔(نہیں وہ اس سے مدد نہیں لے سکتی ، یہ شخص مشکوک لگتا ہے ۔۔) ۔
(اگر تم سب کچھ جاننا چاہتی ہو تو اس شخص کو یہاں لے آنا) ۔ ۔اس نے ماتھے پر ہاتھ پھیرا۔ (کیا اسے اس سے مدد لینی چاہئے ؟؟ لیکن ایسا کیا ہے جو وہ شخص اس سے ملنا چاہتا ہے ) ۔ اس کا چہرہ مختلف جذبات کے زیر اثر تھا۔ وہ مسلسل لب کاٹ رہی تھی ۔باربار بیگ کو درست کرتی۔ پھر آخر کار اس نے فیصلہ کیا۔
’’رکیں ۔۔۔۔۔پلیز ‘‘ وہ ہال سے نکلنے ہی لگا تھا ، جب اس کی کھنکھتی آواز اس کے کانوں میں گونجی ۔
داؤد سلطان کے چلتے قدم عقب سے آتی اس کی آواز پر رکے ۔ عقب سے بھاگتے قدموں کی آواز آئی اور وہ اس کے مقابل آکھڑی ہوئی ۔
’’مجھے آپ کی مدد چاہئے ۔۔!!‘‘
’’کیسی مدد ۔۔۔؟؟ اس نے ابرو اچکائی۔ ’’میں آپ سے کچھ شیئر کرنا چاہتی ہوں ۔۔جو ۔۔۔میں نے خود اپنی آنکھوں سے ہوتے دیکھا ہے ۔ شائد آپ اس پر یقین کرلیں ۔۔کیونکہ کوئی اور نہیں کررہا ۔ ‘‘ اس نے انگلیاں مروڑتے ہوئے ایک جھوٹ گھڑا۔ وہ جانتی تھی اس بات پر اسے مدد مانگنے میں آسانی ہوسکتی ہے ۔
سیاہ نگری کہانی ہے ایسے کردار کی جو پراسرار ہے۔ کائنات کے چھپے رازوں کو تلاش کرنے کی۔ ایسے میں کیا ہوگا اس کا مقدر؟
کامیاب ہوگا یا پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ تو وقت بتائے گا۔
ہر کوئی محارب ہے۔ کوئی محبت کے لیے لڑرہا تو کوئی اپنے حق کے لیے تگ و دو کررہا ہے۔ اور کوئی خود سے جنگ کر رہا ہے ۔ کوئی اپنے آپ کو ہرانا چاہتا ہے ۔ زندگی کسی کے لیے بھی پھولوں کی سیج نہیں ہو سکتی ۔ زندگی ایسی ہی ہے ۔ ہم جنگوں کے دوران بہت کچھ کھو دیتے ہیں ۔ لیکن اگر ہم خود کو کھو دیں تو سمجھ لیں ہم نے سب کچھ کھو دیا ہے ۔ کیونکہ جنگ عزت کی ہو یا محبت کی کو اس میں اگر کچھ اہم ہے تو وہ آپ ہیں۔ زندگی میں چاہے بہت کچھ کھو جائے ۔ لیکن سب کچھ نہیں کھونا چاہیے ۔اور وہ سب کچھ آپ ہیں۔ آپ کا اپنا وجود نہیں کھونا چاہیے ۔ زخمی ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ لیکن ان زخموں کو بھرنے نہ دینا صریحاً غلط ہے ۔ ہر جنگ کے دوران خیال رکھیں کہ آپ کا اپنا وجود نہیں کھونا چاہیے ۔ اس ناول کا ہر کردار محارب ہے ۔ ہر کوئی جنگ میں ہے۔ کوئی خود سے تو کوئی کسی اور سے ۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کون اس جنگ کے دوران بہت کچھ ہارتا ہے اور کون سب کچھ ہی ہار دیتا ہے۔ دنیا کی سب سے مشکل جنگ وہ جو انسان خود سے لڑتا ہے ۔ اندرونی جنگ بیرونی زنگ کا خاتمہ کر دیتی ہے۔
“یہ کہانی ہے میشا مصطفی کی عمر فاروق کی یہ کہانی ہے عمر ایک پراسرار راز کی تلاش میں میشا کو انکے پرانے ویران فارم ہاؤس لے جانے کی ، جہاں وہ ایک دوسرے کو سمجھتے ہے ۔یہ کہانی ہے پراسرار عجیب واقعات کی ۔ یہ کہانی ہے سایہ دار فام ہاؤس کی ۔ یہ کہانی ہے ایک آدمی کے حسد میں کیے گئے کالے جادو کی۔ جو جادو ایک خوشحال خاندان کی بربادی کا باعث بنتا ہے ، لیکن آخرکار بڑائی کا خاتمہ ہوتا ہے اور خوشیاں دوبارہ واپس آتی ہیں۔ “
انسٹا آئی ڈی:
writer.ayeshamunir
“کیا کسی کو دیکھنا گناہ ہے ؟” سامنے کھڑے شخص کا لہجہ سوالیہ ہوا۔ جانے اب وہ سوال تھا یا مزید گفتگو کا بہانہ۔
“نا محرم کو مسلسل گھورنا گناہ ہے۔” جواب بھی فوراً آیا تھا۔
“اور نا محرم کے ساتھ سفرکرنا۔۔۔؟” بے اختیار اس کے منہ سے نکلا۔
“وہ بھی گناہ ہے۔” بیگ اسنے اپنے کندھے پر ڈلا۔ یعنی اب وہ جانے لگی تھی۔
اس سے پہلے کے وہ واقعی چلی جاتی، وہ چند قدم مزید آگے آیا ۔
“کیا اب ہم کچھ دیر کے لیے بھی بات نہیں کرسکتے؟”
جیکٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے وہ خفا سا ہوا۔
اس کی آنکھوں میں خفگی کا تاثر دیکھ کر اس لڑکی کی آنکھیں پھیلیں۔ وہ چند قدم چل کر اس کے سامنے آئی۔ پھر تھوڑا مزید آگے ہوئی، عین اس کے سامنے۔
“ہم بات کرسکتے تھے، لیکن آپ نے اعتماد قائم ہونے سے پہلے ہی کھو دیا۔” اس کا لہجہ زخمی ہوا۔
“آپ مجھے دس منٹ تو دے ہی سکتی ہیں۔” اسنے التجا کی۔
کئی سال پہلے وہ اسکی امید تھا، وہ اسے برا نہیں لگتا تھا لیکن اب اچھا بھی نہیں لگتا۔
اور مومنوں کی امیدیں نہیں مرتیں۔ وہ سامنے کھڑے شخص کو دیکھتے ہوئے سوچنے لگی۔
“کیا وہ اسے مایوس کردے ،وہ جو کبھی واحد امید تھا۔”
“کیا وہ اسے واقعی دس منٹ دینے والی تھی؟”