Skip to content
Home » Army Base Novels

Army Base Novels

Wolf mafia love by Maha Shah Complete Novel

  • by

کک کون ہو تم ؟؟ وہ شخص کپکپاتے لہجے میں بولا ۔

the wolf mafia king ۔ وہ شخص قہقہ لگا کر بولا ۔

مم مجھے چھ چھوڑ دو ۔ وہ شخص گڑگڑا کر بولا ۔ اس شخص نے اپنا دایاں ہاتھ اٹھایا اور اپنی انگلیوں کو اپنے ماتھے پر بجانا شروع کیا جس سے وہ انگھوٹی اس شخص کی نظر میں آئی ۔اگلے ہی پل اس شخص نے اپنے ہاتھ کو اپنی دائیں آنکھ پر رکھ کر اس شخص کی طرف دیکھا تو اسے ایسا لگا جیسے اس کی آنکھ نے اپنا رنگ دو پل کے لیئے بدلا ہو ۔

نا ممکن بھیڑیا کبھی اپنے شکار کو چھوڑتا نہیں ۔ اس نے کہنے کے ساتھ اپنے جیب سے چاقو نکالا اور دھاڑ کر اس کے دل کے مقام پر دھڑا دھڑ کئی وار کیئے ۔ اس کی دلخراش چیخیں اس کمرے میں گونجیں اگلے ہی پل وہ دم توڑ گیا ۔

Fidaa e janaa by Beenish Arslan (Biya Writes) Complete

  • by

” معاشرے کی تلخ حقیقت، جرات مندانہ کردار،سکھ اور دکھ کے موڑوں سے بھرا ہوا، ماضی کے اسرار، پراسرار کردار، ایک ایجنٹ،ایک ٹیم، کئی دشمن اور بہت کچھ”۔۔۔۔۔

Aye ishq e junoon by Arfa Khan Complete Novel

  • by

“اے عشقِ جنون” از ارفا خان – مکمل ناول
ایک ایسی محبت جس میں ہو جنون، شدت، قربانی… اور بےقراری۔

کبھی محبت عبادت بن جاتی ہے، اور کبھی جنون۔
“اے عشقِ جنون” ایک ایسی کہانی ہے جو دلوں کو جھنجھوڑ دیتی ہے — یہ عشق کی شدت اور جذبات کی انتہا کی داستان ہے۔

Raaz e hayat by Mehak Writes Complete novel

  • by

سوات کی وادیوں میں

بنی اِک داستان

رشتوں کی

بدلے کی

بے قدری کی

جیت اور ہار کی ۔۔۔

کیا تم نے ایسا انسان دیکھا ہے جو جیت کر بھی ہار گیا ہو۔۔۔

کیا تم نے ایسے جزبے محسوس کیے ہے جو بے وفا ہونے کے بعد بھی سچے ہو۔۔۔

کیا تم نے کبھی سونے کی چمک میں آنا کا خول دیکھا ہے۔

کیا تم نے کبھی سفید رنگ میں چھپے رنگوں کو دیکھا ہے ۔۔۔

کسی سیاہ کو سفید کے سنگ دیکھا ہے ۔

کیا تم نے کبھی آنسوئوں کی ناقدری دیکھی ہے۔۔۔

آئے شروع کرتے سفید سے سیاہ اور سیاہ کو سفید میں بدلنے تک کا سفر ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Ibtada e Mohabbat by Umm e omama Complete

  • by

“کیا دیکھا تم نے”

اسکے قریب آکر وہ پسٹل اسکی شہہ رگ پر رکھتا سخت لہجے میں پوچھنے لگا

“ک–کچھ نہیں”

“میں نے پوچھا کیا دیکھا تم نے”

”م–میں کسی کو کچھ ن-نہیں بتاؤں گی”

اسکی پہلے سے زیادہ سخت ہوتی آواز پر وہ جلدی سے کہنے لگی

“ڈیرل کسی سے ڈرتا نہیں ہے بھری دنیا کو بتا دو”

“مجھے جانے دو”

“میں نے تمہارا راستہ کب روکا تم خود اپنی موت کے انتظار میں کھڑی ہو جانا چاہتی ہو تو جاؤ اس سے پہلے میرا موڈ مزید خراب ہو اور اگر میرا موڈ مزید بگڑا تو میں یہاں پر دوسرا قتل کرنے میں بھی دیر نہیں لگاؤں گا”

اسکی بات پر وہ اپنے شل ہوتے وجود کو گھسیٹتی بھاگتے ہوئے وہاں سے چلی گئی
اور آریز بس اسکے دور جاتے قدموں کی آواز اپنے کانوں میں سنتا رہ گیا
°°°°°

Aurat by KSA Complete novel

  • by

میں نے مسکرانے کے لیے نہیں کہا مجھے جواب چاہیے

اگر میں نے جواب دیا تو آپ کبھی سوال ہی نہیں کریں گی

تمیز سے بات کرو جانتی ہو میں کس کی بہن ہوں

اور تم بھی جانتی ہو میں کس کی بہن ہوں

یو (you)

ہاں پتا ہے پیاری ہوں اور وہاں سے اپنا سامان لیتی نکل گی جب منہا نے اپنی مٹھیاں بند کی تمہیں تو میں چھوڑوں گی نہیں

Meri Jeet Amar kar do by Binte Kousar Complete novel

  • by

یہ ایک رومانوی ناول ہے جس میں ہماری سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں،خاندانی رشتوں ،مختلف جذبات محبت،عشق ،دوستی،نفرت کو پیش کیا گیا ہے۔۔۔۔یہ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس نے اپنے بچپن کی محرومیوں کو اپنے وجود میں بھر دیا اور اپنے خول میں بند ہو گیا۔۔۔۔یہ دو پیار کرنے کرنے والوں کی خوب صورت کہانی ہے۔ یہ کہانی ہے محبت کو پانے اور پا کر کھو دینے کی جس میں محبت نفرت ،لالچ اور قربانی کو اس انداز میں دکھایا گیا ہے کہ قارئین کو اپنے سحر میں جکڑ لے۔۔۔۔۔

Momin ki momina novel by Bint e Mehrban

  • by

(“اپنی ادا دیکھا کر خراب کر کے ابن آدم کو تو

اے بنت حوا!!!!

تو کہتی ہے ابن آدم خراب ہے”)

♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡

(“زندگی خراب کر کے بنت حوا کی

اے ابن آدم!!!

“خیال رکھ ایک بنت حوا گھر تیرے بھی ہے”)

Dhoop aur chaon novel by Biya Naz

تم ایک عام عورت نہیں ہو ایک بہادرسپاہی کی بیوی ہو جو کہ کبھی ہمت نہیں ہار سکتی اسکا حوصلہ چٹانوں جیسا ہے اور وہ مضبوط ہے جیسے کہ پہاڑ ہو۔ لاریب میری جان تمہاری آنکھوں میں آنسو تمہاری کمزوری کی علامت ہے۔ اگر تم اداس رہو گی تو میں اپنے فرض اورمان کو کیسے نبھا سکوں گا۔ تم مجھ سے وعدہ کرہ کہ کبھی ان حسین آنکھوں میں آنسو نہیں آئیں گے چاہے کہ میرے جسد خاکی پرچم میں لپٹا ہواکیوں نہ آئے میں ضرور لوٹ کر آؤں گا غازی بن کر یا شہید بن کر۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنے بچوں کو اپنے ہا تھوں میں لو ں انکو اپنی گود میں کھیلاؤں لیکن زندگی اور موت صرف اس باری تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے مجھ سے وعدہ کرو تم میرے بچوں کو ایک چٹان کی طرح مضبوط بناؤ گی۔ اور چاہے میں ساتھ ہوں یا نہیں لاریب نے تڑپ کے میجر ریحان کے منہ پر ہا تھ رکھ دیئے اور شکوہ بھر نظروں سے دیکھا۔ آپکی لاریب کمزورنہیں ہے ریحان وہ ایک بہادر سپاہی کی بیوی ہے۔ آپ مطمئن رہیں یہ کہنے کی دیر تھی کہ ریحان کے اندر سکون کی لہر دوڑ گئی۔ اور لاریب کے ماتھے پر اپنے ہونٹ ثبت کیے اور اسکو بانہوں میں بھینچ لیا کیونکہ یہ لمحہ انکے لیے بھی بہت مشکل تھا کافی دیر دونوں نے اپنے بچوں کے بارے میں مستقبل کے بارے میں بات کی اور بی جان کی آواز پر ڈائنگ ہال میں کھانے کی میز پر پہنچ گئے تھے کیونکہ آج ولی ہاؤس میں عید کا سماں تھا کہ سب اکٹھے ایک ساتھ میجر ریحان کو دعاوں کے سائے میں رخصت کرنے کے لیے آئے تھے کہ ملک و قوم کے لیے جان دینے کیلئے ولی ہاؤس کا بچہ بچہ تیار تھا۔

Basil novel by Mahnoor Shahid Season 1

کچھ بتایا اس نے یا ابھی بھی زبان نہیں کھولی ؟ایک نظر وہ حسن پر ڈالتے ہوئے بولا

نہیں میجر ،اس نے کچھ نہیں بتایا ۔اس کے مطابق یہ نہیں جانتا یہ کس کے کہنے پر کام کر رہا تھا

انٹرسٹنگ !سعد مائنی خیز مسکراہٹ لیے بولا ۔۔اس دوران سات کے دونوں گالوں میں کچھ حد تک ڈمپلز نمایاں ہوئے ،وہ چلتے ہوئے سامنے موجود ٹیبل پر سے ایک فائل اٹھا کر واپس حسن کے سامنے کھڑا ہو گیا

جانتے ہو حسن اس میں کیا ہے وہ اپنے دوسرے ہاتھ میں موجود فائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔حسن نے ایک نظر فائل پر دوڑائی اور سر نفی میں ہلایا

اس میں تمہارے انجام دیے گئے تمام گناہ درج ذیل ہیں اس میں تمہارے کالے کارناموں کی ایک طویل لسٹ موجود ہے جو تم ماضی سے لے کر اب تک سر انجام دیتے ائے ہو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ تمہیں پھانسی ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا اس لیے بہتر یہی ہے کہ مرنے سے پہلے کوئی تو فائدہ پہنچاتے جاؤ اپنے ملک کو ۔۔

کس ملک کی بات کر رہے ہو میجر جس ملک میں ہم جیسے غریبوں کا خون چوسا جاتا ہو ،جہاں کی گورنمنٹ خود اپنی عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں یا پھر وہ ملک جس میں انسان اگر جھوٹ کے خلاف اواز اٹھائے تو اسے دن دہاڑے قتل کر دیا جاتا ہے ،جس ملک میں انسان رہتے ہوئے خود کو غیر محفوظ محسوس کرے اس ملک کے فائدے کی بات کر رہے ہو تم ؟؟

حسن مانا کے گورنمنٹ کچھ نہیں کر رہی لیکن ہمیں دیکھو ہم لوگ یہاں سرحدوں پر کیوں تعیینات کیے گئے ہیں تاکہ ہم اپنے ملک کی حفاظت کر سکیں ہم اپنے ملک کی عزت اور سلامتی کے لیے جانیں قربان کرنے کا بھی حوصلہ رکھتے ہیں اور پاکستان کے ہر ایک فرد کے دل میں بھی اگر اتنا حوصلہ آ جائے نہ تو یقین مانو یہاں کی گورنمنٹ بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔لیکن اس سے پہلے ہمیں خود پر اور ایک دوسرے پر یقین کرنا ہوگا ہمیں ایک دوسرے کا سہارا بننا ہوگا ۔

حسن نے کہکا لگایا ،کیا کہا میجر تم نے۔ یقین ؟؟

چلو میجر یہ بتاؤ کیا تمہیں یقین ہے کہ اس وقت تمہارے ساتھ اور تمہارے علاوہ جتنے بھی فوجی یاں جنرل یہاں کام کر رہے ہیں کیا وہ سب حق کے راستے پر ہیں، کیا ان کی سوچ بھی تمہاری سوچ کی طرح ملتی ہے بولو ؟