Skip to content
Home » Arrange Marriage Based Novels

Arrange Marriage Based Novels

Mohabbat Key Anokhey Rang by Misha Mushtaq complete novel

  • by

تم خوش ہو . . . .

آپ خوش ہیں اس نے الٹا اس سے سوال کیا

خوشیاں کبھی مکمل نہیں ملتیں غم ہمیشہ آس پاس منڈ لاتے رہتے ہیں اس لیے میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں خوش ہوں کیونکہ خوش ہوناضروری نہیں ہے لیکن ہاں کہیں نہ کہیں اب زندگی میں ٹھہراؤ آگیا ہے اور میں اس ٹھہراؤ پر پرسکون ہوں ماریہ مجھےآج بھی یاد آتی ہے پہلے دن کی طرح لیکن اب میں اسے سوچ کر غمگین نہیں ہوتا میں نے زندگی کے ساتھ سمجھوتہ کر لیاہے کیونکہ ضروری نہیں جس شخص سے آپ کو محبت ہو وه آپ کو ملے بھی بعض اوقات ان کو محسوس کرنا بھی کافی ہوتا ہے مصطفی نے کہہ کر گہری سانس لی اور سن بیٹھی رمشاہ کو دیکھا

اب تم مجھے بتاؤ تم خوش ہو اس نے ایک بار پھر اپنا سوال دہرایا

آپ کو اپنی محبت سے جدائی ملی تو وہ قدرتی تھی لیکن میری محبت سے جدائی میں بے وفائی تھی نارسائی کا دکھ تھا لیکن ہم دونوں میں ایک چیز جو مشترکہ تھی وہ ہے اپنے پیاروں سے جدائی آپ نے صحیح کہا کہ خوش ہونا ضروری نہیں ہے دل کا پرسکون ہونا ضروری ہے اور میں پرسکون ہوں رمشا نے بہتی آنکھوں سے مسکراتےہوۓ مصطفی دیکھاوه اسے ہی دیکھ رہا تھاپوری توجہ سے اس کے دیکھنےپر ہلکے مسکرایا اور اس کے ہاتھ تھامےاس ہاتھ تھامنے میں ایک احساس تھا ہمیشہ ساتھ رہنے کا ساتھ نبهانے کا کبھی نہ چھوڑنے کا . . . . . . .

Doodh wala by Saira Khan Complete novel

  • by

مجھے اندازہ نہیں تھا میری بیوی کے

دل میں میرے لیے اتنی محبت چھپی ہوئ ہے

میں تو سمجھتا تھا انتہائ مجبوری میں میرے ساتھ رہ رہی ہے ۔۔وو اس کے چہرے سے بال ہٹاتے اس کے روۓ روۓ چہرے کو

دیکھتے مبتسم ہو کر بولا ۔۔

یو نو نویرہ؟

بچپن سے میں نے جس سے بھی شدید محبت کی اور اس کے ساتھ ہمیشہ رہنے کی خواہش کی وو ہی مجھ سے دور ہو گۓ ۔۔پہلے بابا

پھر امو جان ۔اور اب تم ۔۔مجھے لگا آج نہیں تو کل تم مجھے چھوڑ کر اپنے گھر چلی جاؤ گی ۔ان کے بعد میں تمہیں خود سے دور ہوتا نہی دیکھ سکتا تھا

اس لیے میں نے سوچا میں خود ہی ہمت

کر کے تمہیں ابھی جانے دوں ۔۔

وو سر جھکاۓ ہونٹ کاٹتے زمین کو گھورتا بول رہا تھا۔۔

مگر پھر قسمت نے مجھے اولاد کی خوش خبری دے کر ایک اور آزمائش میں ڈال دیا۔

میں تو تمہیں خود سے دور کرنے کی ہمت

نہیں کر پا رہا تھا ہر پل یہ ہی کھٹکا رہتا

اگر تم نے واقعی پیپر پر سائن کر دیے تو

اگر تم واقع مجھے چھوڑ کر چلی گئ تو ۔۔

ہر پل یہ ہی سوچتا کاش ٹرین اور ہوٹل میں

ہماری ملاقات نا ہوتی۔۔تو ہم بھی آج نارمل

کپل کی طرح رہتے

وو مظبوط مرد اپنے دل کی کیفیت بیان کرتے

اس کے سامنے ٹوٹ رہا تھا ظبط کے باوجود

پلکیں نم ہو رہی تھی ۔

جبکہ نویرہ خود اسکے دل کی باتیں سن کر دکھی ہو رہی تھی ۔۔

اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ریہان شاہ کا سر اوپر کیا

میں کبھی تمہیں چھوڑ کر نہیں جاؤنگی

Zama Janaan by Tamana Noor Complete novel

  • by

“کیوں؟…کیوں کیا یہ سب؟میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے؟میرے معصوم بچے نے تمہارا ایسا کیا نقصان کیا ہے؟عدت کے بعد میں اپنے گھر چلی جاتی۔تم سب کو اپنی شکل بھی نہ دکھاتی۔پھر کیا دشمنی نکالی ہے تم نے؟”

وہ ہنسی۔

“ہائے ۔کیا بات پوچھ لی تم نے پیاری نند۔چلو بتا دیتی ہوں۔تمہارا تو پتا نہیں لیکن اس ہمائل خان نے ضرور میرا بہت کچھ بگاڑا تھا۔تو بس اسی کی سزا میں نے تمہیں دی ہے”

وہ چونک سی گئی۔

“حیرت ہو رہی ہے نا؟چلو سنو۔جب ہم ہمائل کے بھائی گلباز کی شادی پر گئے تھے نا…پہلی نظر میں مجھے بھا گیا تھا وہ…”

کانوں کو جیسے یقین نہ آیا کہ اس نے ابھی کیا سنا ہے اس کا منہ کھل سا گیا۔وہ کیا بکواس کر رہی تھی۔

“میں نے اس سے بات کرنے کی بہت کوشش کی مگر وہ تو بات بھی نہیں کرتا تھا۔ویسے نخرے تو سوٹ کرتے تھے اس پر…”

کس قسم کی گھٹیا عورت تھی جو اس کے شوہر پر فدا ہونے کے قصے اسے ہی سنا رہی تھی۔اسے شرم محسوس ہوئی کہ اس کی بھابھی جو بڑی بہن کی مانند تھی اسی کے شوہر پر نظر رکھے ہوئے تھی۔

“میں نے اسے ایک شام اس کے کمرے میں اکیلا دیکھا تو میں نے اس سے بات کی کہ میں اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں اور مجھے اس سے محبت ہو گئی ہے۔پتا ہے اس نے کیا کیا؟”

وہ مٹھیاں بھینچے اسے سنتی رہی۔

“اس نے میرے منہ پر تھپڑ مارا۔مجھے بد کردار کہا اور کہا کہ میرے جیسی عورتوں کو وہ دیکھنا بھی پسند نہ کرے”

دملہ نے شاک زدہ سے تاثرات لیے اسے دیکھا۔ہمائل نے اس سے کبھی اس بارے میں ذکر نہیں کیا تھا۔الٹا وہ تو حیران ہوتا تھا کہ مسکان کو ان دونوں سے مسئلہ کیا ہے؟

“پھر وہ میرے دل سے اتر گیا۔اسی وقت میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ اگر مجھے زندگی میں کبھی موقع ملا تو اس کے یہ الفاظ اور تھپڑ اسے سود سمیت واپس لوٹاؤں گی۔شادی ہو گئی سب کچھ ٹھیک ہو گیا لیکن پھر وہ واجد کی شادی پر واپس آ گیا۔شک تو مجھے بہت پہلے سے تھا کہ وہ تم پر فدا ہے۔اسی لیے مجھے تم زہر لگتی تھی۔پھر جب تمہارا رشتہ آیا تو میں نے اپنے اس وعدے کو دہرایا۔تم سے شادی کے بعد وہ یہاں جب بھی آتا تھا ایسے ری ایکٹ کرتا تھا جیسے اسے وہ سب معلوم ہی نہ ہو۔جیسے وہ مجھے جانتا بھی نہ ہو۔مجھے موقع ہی نہیں مل رہا تھا کہ میں اسے سبق سکھا سکوں۔پھر دیکھو قسمت ،وہ مر گیا”

Musht e khaak by Laraib Fatima complete novel

” چلیں بھی آگے بولیں جلدی ۔۔ کیا کر سکتے ہیں ہم۔۔؟ “

اسکے استفسار پر ابھی زمار کچھ بولتا اس سے پہلے ہی وہ خود بول اٹھا ۔۔

” کیا میں ارتضیٰ کو خود شوٹ کر سکتا ہوں۔۔یہ میرا بہت بڑا خواب ہے اسے ختم کر دینا اسے زندہ جلا دینا ۔۔کیا میں کر سکتا ہوں ایسا۔۔۔؟ “

اسکے ایسے استفسار پر سامنے بیٹھے زمار کے جبڑے بھینچ گئے تھے اسنے بہت مشکل سے خود کو کچھ بھی کہنے سے بعض رکھا اور اپنی ادھوری بات جاری کی۔۔

” ہم ابھی بس یہ کریں گے کہ ارتضیٰ کو کال کریں گے اور بتائیں گے کہ اب جب وہ پاکستان آ ہی گیا ہے تو ہوش میں رہے قدم قدم پر اسکی جان کو خطرہ ہے ۔۔ اور اسکے ہر عزیز کی جان کو بھی۔۔ اسے بتائیں گے کہ صرف وہ ہی دس سال پہلے والی کہانی میں نہیں لوٹا ہے ہم بھی واپس آئیں ہیں۔۔ اور اب دیکھتے ہیں کہ جیت کس کی ہوتی ہے ۔۔”

زمار وحشت زدہ سی مسکراہٹ چہرے پر سجائے کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا تھا۔۔ اسکے ساتھ ہی دوسرا شخص بھی کھڑا ہوا تھا ۔۔

ابھی زمار دروازے کی جانب بڑھتا اس سے پہلے ہی پیچھے سے آنے والی آواز پر ٹہر گیا ۔۔

” میرا خیال ہے اسکے اس دینا میں عزیز تو شاید نکل ہی آئیں مگر وہ بیچارہ جانتا نہیں ہے کہ اسکے کچھ خونی رشتے اس دنیا میں اب بھی موجود ہیں۔۔۔ میں بہت پر جوش ہوں اسے کڑوی حقیقت سے آشنا کروانے کے لئے۔۔”