Skip to content
Home » Funny Novels

Funny Novels

Kahani ek ghar ki by Bint e Mehmood Complete novel

  • by

“اور حاضرین محفل یہ بات جان کر آپ کو نہایت حیرانی ہو گی کہ آپ سب کے درمیان ایک لکھاری۔۔۔

یعنی کے رائٹر۔۔۔

یعنی کے ناول نگار موجود ہے۔

ہاں جی۔۔۔”

فائزہ نے بات مکمل کرنے کے بعد حاضرین پر نظر ڈالی ہے تو کیا دیکھتی ہے کہ سب منہ کھولے اسے ہی تک رہے ہیں۔

ارے کیا ہے بھئ سچ کہہ رہی ہوں میں بلکل!پلیٹ سے بیر اٹھا کر منہ میں رکھتے ہوۓ اس نے کہا

“اچھا تو کون ہے وہ؟”

سب سے پہلے سوال پوچھنے والا اور کون ہو سکتا تھا ابو بکر کے علاوہ، جو خود کو “ایکسٹرا” ہی جینئس سمجھتا تھا اور سکول و کالج کے بعد اب یونیورسٹی میں بھی اساتذہ سے سوال کر کر کے ان کے دماغ کی چولیں ہلانے میں کسر نا چھوڑتا تھا۔

ہاں ہاں بتاؤ نا کون ہے وہ؟ سب یک زبان ہو کر بولے، ماسواۓ انشا کے۔

“وہ ہیں۔۔۔”

نیوز اینکر کے سٹائل میں ہاتھوں کو ہلا ہلا کر (بلاوجہ) اور چہرے پر بھر پور سنسی کے تاثرات سجاتے ہوۓ فائزہ نے دو سیکنڈ کا pause لیا تھا۔۔

“ہماری پیاری راج دلاری انشا اعظم۔۔۔۔”

بات کے اختتام پر تالیاں بجا کر اس نے داد طلب نظروں سے حاضرین محفل کو دیکھا۔

جن سب کی نظروں کا واحد مرکز انشا تھی۔

اور انشا،فائزہ کو خونخوار نظروں سے دیکھتے ہوۓاُس وقت کو کوس رہی تھی جب اس نے پچھلی رات باتوں ہی باتوں میں فائزہ کو یہ بات بتائی تھی۔

“لیکن تم کہاں لکھتی ہو انشا؟؟”

“کسی اخبار میں۔۔۔۔؟؟

یا وہ جو خواتین کے شمارے ہوتے ہیں ان میں لکھتی ہو؟؟”

Aurat by KSA Complete novel

  • by

میں نے مسکرانے کے لیے نہیں کہا مجھے جواب چاہیے

اگر میں نے جواب دیا تو آپ کبھی سوال ہی نہیں کریں گی

تمیز سے بات کرو جانتی ہو میں کس کی بہن ہوں

اور تم بھی جانتی ہو میں کس کی بہن ہوں

یو (you)

ہاں پتا ہے پیاری ہوں اور وہاں سے اپنا سامان لیتی نکل گی جب منہا نے اپنی مٹھیاں بند کی تمہیں تو میں چھوڑوں گی نہیں

Mere angan mein utra chand by Ayesha Falak Sher Complete novel

  • by

” کیا ہو گیا آہان تُمہارے مُنہ پر بارہ کیوں بج رہے ہیں”۔

میرے پُوچھنے پر آہان مُجھے اِگنور کرتا ہوا بیڈ پر جا کر بیٹھ گیا تو زوہان نے ہنستے ہوۓ بتانا شُروع کیا۔

“ہک ہا اب یہ بیچارہ کیا بتاۓ گا کے تُمہارے جانے کے بعد اس کا رزلٹ چاچو نے دیکھ لیا تھا اور پھر اِس کے ساتھ وہ ہوا۔۔۔وہ ہوا جو ہم نے ابھینندن کیساتھ بھی نہ کیا تھا”۔

یہ بتاتے ہوۓ زوہان کے چہرے پر ہنسی تھی جسے وہ بڑی مُشکل سے کنٹرول کر رہا تھا۔

اب میری سمجھ میں آیا تھا کے آہان کو چاچو سے مار پڑی تھی جسے زوہان انجواۓ کر رہا تھا۔

“اور ہنسو کُھل کر ہنسو نہ بے شرم اِنسان یہ لڑکیوں کی طرح پھنس پھنس کر کیوں ہنس رہے ہو”۔

زوہان کو ہنستے دیکھ کر آہان نے غُصے سے کہا تھا جس پر زوہان کی ہنسی چھوٹ گئ تھی جبکے ہم سب بھی دبا دبا سا ہنس دے تھے۔

پھر زوہان گلا کھنگارتا ہوا آگے ہوا اور بولنا شُروع کیا۔

“بھائیوں اور اُن کی بہنوں اس سیچیوشن کو دیکھتے ہوۓ میرے دماغ میں ایک شعر آرہا ہے جسے میں آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا”۔

“اِرشاد اِرشاد” ہادیہ اور ارمان نے ایک ساتھ اُونچی آواز میں کہا جبکہ آہان نے آہان نے ناک پُھلا کر اور آنکھیں چھوٹی کرکے زوہان کو دیکھا تھا گویا تنبہیہ کیا تھا کے باز آجاؤ مگر زوہان نے اُسے نظرانداز کرتے ہوۓ بولنا شُروع کیا۔

*تُند باد مُخالف سے نہ گھبرا اۓ عُقاب

یہ تو چلتی ہے تُجھے اُونچا اُڑانے کے لیے*

Dilon ki dastan by Fatima Noor Complete novel

  • by

صبح کا ٹائم تھا۔سب اٹھ گئے تھے۔۔انہیں کب سے گیس کی بدبو آ رہی تھی۔۔ریان نے کچن میں جا کر چیک کیا تو گیس لیک ہو رہی تھی۔۔اسے گڈبڑ لگی۔۔کچھ عجیب سا ہوا۔۔اچانک سے اس کے دماغ میں کچھ کلک ہوا۔۔

باہر نکلو سب جلدی جلدی۔۔”ریان لاؤنج میں آ کر چلایا۔۔

کیوں بھائی۔۔”شیراز نے پوچھا۔۔

ٹائم نہیں ہے بتانے کا۔نکلو۔۔”وہ سب بوکھلا کر لاؤنج سے باہر نکلے۔۔

شیراز ان سب کو گھر سے دور لے کر چلو۔۔” ریان کے کہنے پر وہ سب مین گیٹ سے باہر نکلے اور اریب حمید بابا کو لیتا مین گیٹ پار کر گیا۔۔

سب آ گئے ہیں۔۔” ریان نے باہر نکل کر پوچھا۔

نہیں ماما اندر ہے وہ آرام کر رہی تھی۔۔”عائشہ آگے بڑھ کر بولی۔۔

کیا۔۔ریان اس سے پہلے واپس مڑتا کہ اک زوردار دھماکہ ہوا۔۔ان کا آشیانہ بکھر گیا۔۔اور آگ نے پورے گھر کر لیپیٹ میں لے لیا۔۔

چاچی جان۔۔”۔ ریان چیخا۔۔

قندیل اور عائشہ ساکت نظروں سے سامنے کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔وہ آج صیح معانوں میں یتیم ہوئی تھی۔۔وہ ہوش میں آتی گھر کی طرف بھاگی۔۔شیراز نے قندیل اور ماہ بیر نے عائشہ کو پکڑا۔۔

ماما ہماری ماما۔وہ چلی گئی۔”دونوں روتے ہوئے بولی اور زمین پر بیٹھ گئی۔۔ایمن نے شہرام اور ہیر نے ملائکہ کو پکڑا ہوا تھا۔۔وہ سب رو رہے تھے اپنے اس نقصان پر۔

سب کی آنکھوں میں سعدیہ بیگم کے ساتھ گزرے لمحے گزر رہے تھے۔۔ہیر کی نفرت میں اور اضافہ ہو گیا تھا شہیر ملک کے لیے۔۔

Momin ki momina novel by Bint e Mehrban

  • by

(“اپنی ادا دیکھا کر خراب کر کے ابن آدم کو تو

اے بنت حوا!!!!

تو کہتی ہے ابن آدم خراب ہے”)

♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡

(“زندگی خراب کر کے بنت حوا کی

اے ابن آدم!!!

“خیال رکھ ایک بنت حوا گھر تیرے بھی ہے”)