Skip to content
Home » Love at first sight based novels.

Love at first sight based novels.

Teri Aarzo ki chah mein by Iqra Rajpoot Complete novel

  • by

”کیا مانگی گئی ہر دعا قبول ہو جاتی ہے کیا دعا میں مانگی گئی محبت مل جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ سعد کسی بچے کی طرح اس سے سوال کر رہا تھا۔

آج سعد زید اُس لڑکی سے سوال کا جواب مانگ رہا تھا۔

جسے وہ کبھی اِمچیور کہا کرتا تھا۔

عفیرہ سعد کی بات کا مفہوم سمجھ کر مسکرا دی۔

”مانگی گئی ہر دعا قبول ہوتی ہے۔ ضرور قبول ہوتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ سچے دل سے مانگی جائے تو دعا لازم قبول ہوتی ہے۔ بس کبھی نا امید نہ ہونا اور اگر دعا قبول نہ ہو تو سمجھ جانا اس دعا کا صلہ اللہ قیامت کے روز آپ کو دے گا اور ضرور دے گا۔

اللہ تعالی کبھی اپنے بندوں کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے۔ لیکن ایک بار اس سے دعا مانگ کر تو دیکھو اللہ اور بندے کے درمیان سب سے مضبوط کنکشن ہی دعا ہے۔ دعا نصیب بھی بدل دیتی۔

جب اللہ تعالی نے سورةالعمران میں فرمایا دیا کہ دعا پہاڑوں کو بھی ان کی جگہ سے سرکار سکتی ہے تو قبولیت کا شک تو بنتا ہے ہی نہیں ہے۔

جہاں تک بات محبت کی تو محبت سے صدق مانگتی ہے اور اگر محبت میں صدق نہ ہو تو وہ محبت نہیں

اُنسیت ہوتی ہے محبت اگر صدق کے ساتھ دعاؤں میں مانگی جائے تو محبت ضرور ملتی ہے دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ عفیرہ نے مسکرا کر سعد سے کہا۔

”تو کیا میری دعا قبول ہو جائے گی؟ کیا تم مجھے میرے گزشتہ رویے پر معاف کر سکتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ سعد نے ایک امید کے ساتھ عفیرہ سے پوچھا۔

”میں کبھی آپ سے ناراض نہیں تھی بس اپنے کم عقلی پر شرمندہ تھی۔ اور جہاں تک بات معافی کی تو میں کون ہوتی ہوں آپ کو معاف کرنے والی معاف کرنے والی ذات تو اللہ کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ “ عفیرہ نے مدھم سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔

”تو کیا تم ناراض نہیں ہو؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ سعد نے بغور عفیرہ کو دیکھتے پوچھا۔

”نہیں! کیونکہ مجھے یقین آگیا ہے“ عفیرہ نے سعد سے کہا۔

”کس بات پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ سعد نے کچھ نہ سمجھی سے عفیرہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔

”کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے اس میں ہماری ہی بہتری ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ “ عفیرہ نے مسکرا کر کہا۔

”اچھا!۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ سعد کے ہونٹوں پر بھی مسکراہٹ آئی تھی۔

”ہاں نا! اب دیکھیں پہلے میں تھوڑی ڈر پوک تھی بات بات پہ رونے لگ جاتی تھی لیکن اب نہیں ڈرتی میں کسی سے کوئی کچھ کہہ کر جائے گا کدھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ عفیرہ نے مسکرا کر کہا۔

” اور تھینک یو سعد۔۔۔۔۔۔۔۔“

”کس بات کے لیے۔۔۔۔۔“ابھی عفیرہ کچھ بولتی کے سعد اس کی بات کاٹتے ہوئے کہتا ہے۔

”یہ بتانے کے لیے ہم لڑکیاں بھی خود کچھ کر سکتی

ہیں۔ یہ بتانے کے لیے دنیا مطلبی ہے یہاں کوئی کسی کے آنسو نہیں دیکھتا۔

بلکہ مذاق اڑاتے ہیں تھینک یو عفیرہ عبید کو بدلنے کے لیے اگر آپ آج سے چھ سال پہلے مجھے وہ سب نہ کہتے تو آج میں باہمت نہ ہوتی“ عفیرہ نے نرم سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔