Rooh andar dareecha by Sadia Aziz
Rooh andar dareecha by Sadia Aziz Digest Novels – A Gateway to Engaging Stories Rooh andar dareecha by Sadia Aziz Available to read online and… Read More »Rooh andar dareecha by Sadia Aziz
Rooh andar dareecha by Sadia Aziz Digest Novels – A Gateway to Engaging Stories Rooh andar dareecha by Sadia Aziz Available to read online and… Read More »Rooh andar dareecha by Sadia Aziz
یہ افسانہ ایک پراسرار قلمکار کی داستان ہے، جو
ایک نازک بانو کی زندگی کے تاریک پہلوؤں کو قرطاس پر بکھیر رہا ہے۔ ایک ایسی لڑکی جس کے ساتھ ناگوار واقعہ پیش آیا، اور پھر اس نے انتقام کی راہ اپنائی۔ جب عدالتوں نے دولت کے آگے دروازے بند کر دیے، تو معاشرے کی بنیادیں ہل گئیں، اور معیشت کی دھڑکنیں سست پڑ گئیں۔ اس کہانی میں راز کی ایک ایسی پرت کھلتی ہے جو حقیقت اور فسانے کی حدود کو چھوتی ہے۔
Jantar mantar by Sumaiya Moin Complete Novel Jantar Mantar by Sumaiya Moin – A Haunting Tale of Black Magic Urdu literature has long been… Read More »Jantar mantar by Sumaiya Moin Complete Novel
Fart e Yas by Sumaiya Moin – A Thrilling Tale of Friendship, Betrayal, and Treasure Fart e Yas by Sumaiya Moin is an intriguing… Read More »Fart e yas by Sumaiya Moin Complete Novel
Qalb e jaan Novel by umm-e-omama Complete Qalb e jaan Novel by umm-e-omama Complete This is social romantic Urdu novel based on… Read More »Qalb e jaan Novel by umm-e-omama Complete
“ڈائن کا انتقام” ایک ایسی لرزہ خیز کہانی ہے جو خوف، پراسراریت، اور انتقام کے گرد گھومتی ہے۔
ایک گاؤں، جہاں برسوں پہلے ایک ڈائن کو جلایا گیا تھا، اب ایک ممنوعہ جگہ بن چکا ہے۔ لوگ اس گاؤں کے قریب جانے سے بھی ڈرتے ہیں۔ لیکن حالات بدلتے ہیں جب کچھ بے خوف لوگ اس گاؤں میں داخل ہو جاتے ہیں، اور ان کی موجودگی ایک بھیانک راز کو زندہ کر دیتی ہے۔ ڈائن، جو کبھی قید میں تھی، اب آزاد ہے اور اپنے اوپر کیے گئے ظلم کا بدلہ لینے کے لیے تیار ہے۔
یہ کہانی انتقام کی اس آگ کو بیان کرتی ہے جو گاؤں کے ماضی کو نہ صرف جھلسا دیتی ہے بلکہ وہاں آنے والوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے
طواف نہیں تھی وہ۔۔۔۔۔۔ وہ غر ائی
وہ سب سے پاک تھی اس گھٹیا جگہ پر رہتے بھی وہ پاک تھی خدا نے اس کی حفاظت کی تھی اور تو۔۔۔۔ اس نے آنکھیں فرح بائی کی آنکھوں میں ڈالی اس کے منہ پر تھوکا فرح کا منہ نیچے جھک گیا
تجھے لگتا ہے کہ تم ہم سب کو بے بس کرے گی اور ہم سب تیری قید میں رہیں گے تو بھول گئی فرا بائی کے اوپر ایک خدا بھی بیٹھا ہے ہمارا خدا۔۔۔۔ وہ خدا جس کے پاس بے بس کرنے کی اور قید کرنے کی طاقت ہے جس کے پاس آزاد کرنے کی طاقت ہے تو نے وہ خدا بننا چاہا فرابا ئی تھی پر تو بھول گئی وہ خداقہر بھی برساتا ہے تجھ جیسے بندوں پر اور جب اس کا قہر آن پڑتا ہے فرح بائی اور ایک جھٹکے سے اس نے فرح کی گردن چھوڑ دی وہ نیچے جا گری
لیکن زارہ ابھی چپ نہیں ہوئی تھی تو سزا دے رہی تھی سوہا کو عبرت ناک تو میں بتاتی ہوں تجھے عبرتنات کسے کہتے ہیں جب خدا کا قہر آتا ہے نا تو تجھ جیسے بندوں کا حال کیا ہوتا ہے
فرہ بائی ابھی تک زمین پر گری تھی
اٹھ۔ ۔۔۔۔۔۔ وہ جھک کر چیخی
فرا بائی اسی طرح پڑی تھی
اٹھ وہ پھر چیخی اور فرا بائی گڑبڑا کر ایک دم کھڑی ہو گئی اب وہ اس کے بالکل قریب آئ ۔ اب اس کی اواز بھی دھیمی تھی
تجھے بہت شوق تھا نا سب کو بے بس کرنے کا آج تجھے میں بتاتی ہوں وہ اپنے سینے پر انگلی رکھ بولی بے بسی ہوتی کیا ہے
عابد استاد ۔۔۔۔۔ وہ زور سے بولی گن لائیں فرح بائی کی
فرا بائی کی خرا بھائی زور دے کر بولی وہ گن جو تم کبھی نہ چلا سکے کیونکہ اس پہ صرف اسی کا نام نقوش تھا اس سے صرف یہی مرے گی وہ فرح کی آنکھوں میں انکھیں ڈال کر بول رہی تھی
عابد استاد سر ہلا کر فورا گیا اور دو منٹ بعد واپس ایا تو اس کے ہاتھ میں گن تھی بالکل پیک اس کا کور بھی نہیں اترا ہوا تھا گن کو دیکھ کر فرح کی ہوائیاں اڑی وہ ایک دم زہرا کے قدموں میں گر گئی
مجھے معاف کر دو زارا دیکھو جیسا تم کہو کہ میں ویسا کروں گی تم مجھے اپنا غلام بنا لو میں تمہارے غلامی کر لوں گی لیکن مجھے مت مارو وہ کانپ رہی تھی اسے اپنی موت سامنے دکھائی دے رہی تھی زارا نے پاؤں کی ٹھوکر سے ا سے پیچھے کیا
وہ عابد کے پاؤں میں تھی اور زندگی کی بھیک مانگ رہی تھی عابد میں نے تمہیں کچھ بھی نہیں کیا تم پلیز مجھے بچا لو اس کے پاؤں پکڑ رہی تھی عابد نے بھی بالکل زارہ کی طرف پاؤں کی ٹھوکر سے اسے پرے کیا تھا اب وہ التمش کے قدموں میں آئی تھی دیکھو میں نے تمہارے ساتھ برا کیا لیکن میں تمہیں سب کچھ دوں گی میں سوہا جیسی ہزار لڑکیاں تمہارے قدموں میں رکھ دوں گی میرے پاس بہت پیسہ ہے وہ بالکل اس وقت کوئی پاگل لگ رہی تھی
یہ کہانی پارس اور وجیح کی ہے….
پارس نے زندگی میں اتنے دھوکے کھائے تھے کے وہ کسی پر بھی بھروسہ نہ کر پاتی تھی…
پھر بھی وہ اس کے قریب ہو چلی تھی….
پر اسکے ساتھ پھر سے وہی ہوتا ہے..
جو ہمیشہ سے ہوتے آیا تھا…
پر اس بار سب کچھ بہت مختلف اور الجھا سا تھا.
پارس تھک ہار کے اللہ کی طرف رجوع ہوئ….
اور زندگی کی طرف پھر سے آگے بڑھی.
پر پھر سے وجیح اسکے سامنے آ پہنچا….
اور اب اس نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی محبت سے بدلہ لیا..
Sy****************@gm***.com
یہ ناول سعدین حویلی کے مکینوں کی کہانی ہے جس میں کئی کرداروں کی زندگیوں کو دکھایا گیا ہے۔ یہ انتقام، دھوکے، دوستی، نفرت، محبت اور ایک جن زادے کی محبت کی کہانی پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ، ناول میں مافیا کے عناصر بھی شامل ہیں اور گرے کرداروں کا بھی تذکرہ ہے، جو اپنے پیچیدہ تعلقات اور اندرونی کشمکش سے نبرد آزما ہیں۔ کردار اپنے ماضی، خواہشات اور تاریک پہلوؤں کا سامنا کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں جذبات، رازوں اور تقدیر کے ساتھ ایک طاقتور سفر شروع ہوتا ہے۔
رویام میں یہ آپ کو گفٹ کرنا چاہتی تھی ۔ مگر ۔۔۔ یہ بہت مہنگی ہے میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔
گھڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نے بہت ہی معصومانہ انداز میں کہا تھا ۔ جو کے رویام کو تھوڑی عجیب لگی تھی ۔
کیا مطلب پیسے نہیں ہیں ۔ کیا تم نہیں جانتی اگر تمہارا شوہر چاہے تو ابھی کے ابھی پورا مال خرید لے اور تم ایک گھڑی کا بول رہی ہو ۔
آپ کے پاس ہو گا بہت پیسہ اس میں کوئی شک نہیں مگر وہ آپ کا پیسہ ہے ۔
میں اپنے خود کے پیسوں سے آپ کو یہ گفٹ کرنا چاہتی تھی ۔ جو شاید نہیں کر سکوں گی۔
آخری جملے پر الفاظ ساتھ نہیں دے رہے تھے ۔ مگر پھر بھی بول دیا ۔
رویام کو اعراب کی باتیں بہت اچھی لگی تھی ۔ وہ من ہی من خوش تھا کے اسے کتنی خودار اور اچھی بیوی ملی ہے ۔
اعراب کی ہر بات رویام کے دل میں ایک خاص مقام بنا رہی تھی۔ جو کوئی نہیں بنا سکا تھا۔
اچھا تو اب مجھے میرا گفٹ نہیں ملے گا کیا ۔ ؟
کیوں نہیں ضرور ملے گا ۔
جب میں اتنے پیسے جمع کر سکی کے یہ خرید سکوں تب سب سے پہلے آپ کو یہ گفٹ کروں گئی ۔ بس تب تک یہ دعا کروں گی اسے کوئی اور ن خرید لے ۔
اگر تمہیں پسند ہے پھر تو جب تک تم نہیں چاہو گی یہ یہی رہے گی ہمیشہ۔
کیا تمہیں یہ بہت پسند ہے ؟ رویام نے اور ایک سوال کیا تھا ۔ جس کا اعراب نے بھی سمپل سا جواب دیا تھا ۔
یہ بہت خاص ہے ۔ جب آپ کے پاس ہوگی تب اپکو پتہ چلے گا ۔
اعراب کچھ اور بولتی اس سے پہلے ہی یمان کو اپنی طرف آتا دیکھ خاموش ہو گئی ۔
کیا بات ہے آج تو رویام پاشا شاپنگ مال میں موجود ہیں ۔کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہا ۔
یمان نے آتے ہی ایک طنزیہ لائن بولی جس پر اعراب بھی ہلکا سا مسکرائی تھی۔
اگر ہو گیا ہو تو کچھ بات کر لیں ۔ رویام نے یمان کو سائیڈ پر کرتے ہوئے کہا۔
ہآں ہاں بولو کیوں نہیں۔ کیا بات ہے جو اسے مجھے بلانا پڑا۔ یمان نے بھی سیریس ہو کر پوچھا ۔ جبکہ پیچھے کھڑی اعراب ان دونوں کو ہی دیکھ رہی تھی ۔
دیکھو یمان میری بات غور سے سنو ۔ یہاں کوئی ہے جو ہم پر نظر رکھ رہا ہے ۔ اور تم جانتے ہو کچھ دن پہلے کیا ہوا تھا ۔ اس سے پہلے کسی کی نظر اعراب پر جائے تم اسے گھر لے کر جاو ۔ یہاں سب میں دیکھتا ہوں۔
مگر رویام تم اکیلے کیسے ۔۔۔۔۔
تم اعراب کو لے کر جاو میں خود یہاں دیکھتا ہوں یمان نے ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے کہا ۔
نہیں یمان اگر میں جاوں گا تو وہ ضرور پیچھا کریں گے ۔ تم جاو مجھے ابھی ان کی نظروں میں ہی رہنا ہے ۔ میں اعراب کو بولتا ہوں تمہاری ساتھ جائے ۔
مگر۔۔۔۔۔۔۔ وہ کچھ بولتا رویام پہلے ہی اعراب کے پاس چلا گیا ۔
کیا مطلب آپ نہیں جا رہے ساتھ ۔
دیکھو اعراب مجھے اچانک بہت امپورٹین کام آ گیا ہے
۔تم یمان کے ساتھ جاو یہ تمہیں گھر چھوڑ دے گا ۔ اور میں بھی جلدی آ جاو گا ۔