Skip to content
Home » Revenge Base Novels » Page 2

Revenge Base Novels

Muflihoon by Bint e Hawa Alif Complete novel

  • by

مفلحون ہوتے ہیں وہ جنہیں یقین ہوتا ہے کہ حقیقی فلاح فیصلے کے دن کی فلاح ہے ۔ وہ خدا کے ہر کام میں مصلحت ڈھونڈتے ہیں ۔ انھیں دی گئی کسی چیز پر کوئی شکوہ نہیں ہوتا ۔ وہ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہوتے ہیں ۔ انھیں جو میسر ہو اسی میں خیر طلب کرتے ہیں ۔

Pyar mera nafrat bhara by Aiman Akmal Complete novel

  • by

پھر تو تم بھی اس کے ساتھ مخلص نہیں لگتے کیونکہ ایک غیرت مند مرد کو تو یہ بات گوارا نہیں کہ اسکی بیوی کے کسی دوسرے مرد کے ساتھ تعلقات ہوں

رایان نے بھی قدرے سنبھل کر اسے جواب دیا۔۔۔ کیا کیا گمان کر بیٹھا تھا کہ اتنی جلدی جیت گیا وہ لیکن یہاں اس کا کھیل اس پر ہی الٹ چکا تھا۔۔۔۔ مگر وہ ہار نہیں مان سکتا تھا وہ ابھی بھی کوشش کرے گا

کچھ لوگ اپنی زندگی اچھے سے گزارنے کے بجائے دوسروں کی زندگی برباد کرنے کی سعی کرتے رہتے ہیں۔۔۔ اور پھر وہ اپنی اس زندگی کے ساتھ ساتھ آخرت کی زندگی بھی تباہ کر لیتے ہیں

اور رایان ان کچھ لوگوں میں سے ہی ایک تھا

تو تمہیں کیا لگتا ہے مسٹر رایان شاہ میری غیرت اس میں ہے کہ میں گھر جا کر اپنی بیوی کی کردار کشی کروں؟؟۔۔۔۔۔۔۔ دوسروں کے سامنے اسے بدکردار کہوں اور بےعزت کروں؟؟۔۔۔۔۔۔ اس کی تزلیل کروں؟۔۔۔۔۔ کیا اس کو مردوں کی غیرت کہتے ہیں ؟

ارحم دوبارہ سے آگے کو ہو کر بیٹھا۔۔۔۔ چہرے پر اب سنجیدگی برقرار تھی۔۔۔ آخر میں وہ تمسخرانہ ہنسا

ہاں شاید اگر میں اس کے کردار کو داغ دار کہتے طلاق کے کاغذات اس کے منہ پر مار دوں تو میں بہت غیرت مند مرد کہلاؤں گا۔۔۔۔ ارحم استہزایہ ہنسا

دنیا کے سامنے اپنی بیوی کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے بجاۓ میں اسے رسوا کر دوں تو میں غیرت مند مرد کہلاؤں گا۔۔۔ وہ ٹھہرا اور رایان کی آنکھوں میں جھانکا

ایسا ہی ہے نا۔۔۔۔ اس نے رایان کی آنکھوں میں دیکھتے تصدیق چاہی تھی لیکن وہ تو جیسے حیرت کے سمندروں میں ڈوب چکا تھا۔۔۔ وہ شل سا بیٹھا اسے سن رہا تھا

اگر ایسا کرنے سے میں غیرت مند مرد کہلاؤں گا تو معزرت کے ساتھ میں بے غیرت ہی سہی ہوں۔۔۔۔

مجھے غیرت مند مرد بن کر اپنی بیوی کو اسکی خود کی نظروں میں نہیں گرانا۔۔۔

WAR by SJ Writes Part 2 Complete novel

  • by

ہاں تو مسٹر دران..آراء زخمی وجود کے ساتھ آگے آئی..

آپ نے پاشا ملک کے ساتھ مل کے اُن 109 لوگوں کا قتل کیا..اور پھر آپکی اُمید پہ پورا نہ اترنے والا پاشا ملک..

وہ بلند آواز سے بول رہی تھی..

کو آپ نے جان سے مار دیا..

اُسے رات کے پہر بُلوایا اور بُلوانے کے بعد اُسے اُس کی گن سے گولیاں ماری گئی..وہ تو قسمت اچھی تھی آپ کی کہ ایڈم کی لوکیشن اُس وقت بلکل قریب تھی..

ایڈم میرے کلائینٹ جو بے قصور ہونے کے ساتھ ساتھ آپکو بُرے کام سے روک رہے تھے..آپکے کام کی اڑاوٹ تھے..

Right mr Duran..

آراء نے طنزیہ لہجے میں کہا..

یہ جھوٹ ہے..دران ملک نے بے ساختہ کہا..

Objection my Lord..

غیلانی صاحب اٹھ گئے تھے..یہ میرے کلائینٹ پہ جھوٹا الزام ہے..یہ من گھڑت کہانی ہے..عدالت کو باتوں کی نہیں ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے..کیا آپکے پاس کوئی ثبوت ہے..؟

مسٹر غیلانی نے طنز سے زرا رک کے پوچھا تھا..

یہ عدالت ہے مسٹر غیلانی..آراء نے مضبوط لہجے میں کہا تھا..

ایڈم کا سر اب بھی جھکا ہوا تھا..صارم بھی خاموش تھا..

حُنین نے ایک نظر ولی کو دیکھا تھا..جو خود بھی صارم کے نمبر سے سپیکر پر آتی آواز سے پریشان تھا..حُنین نے ابھی صرف بازو پر مرحم رکھوایا تھا باقی چوٹ ابھی ویسے ہی تھی..ولی نے بھی اپنے زخموں پر پٹی نہیں کروائی تھی..

آراء کم اون تم کر سکتی ہو..

حُنین پریشان لہجے میں بولی تھی..

آپ جانتے ہیں نا مسٹر غیلانی..کہ عدالت میں تو ثبوت ہی چلتے ہیں..آراء کے چہرے پر اب دل جلا دینا والی مسکراہٹ تھی..ہر کوئی اس فیصلے سے پریشان تھا..حُنین کے گھر والے بھی سب انتظار میں تھے..

my Lord..

مسٹر دران نے نا صرف 110 قتل کئے اور ان کا بیٹا جو کہ سب کی نظر میں ایک بے گُناہ بزنس مین تھا اُس کے ساتھ مل کے کئے..وہ بے دردی سے قتل کرتا..اور مسٹر دران لاش کو غائب کرواتے..

وہ دران کو دیکھتے ہوئے چبا چبا کے بول رہی تھی..

یہ جھوٹ ہے..دران نے چیخ کے کہا تھا..

یہ سب..؟

Allah ke waste by Umaima Shafeeq Qureshi Complete novel edited Season 1

  • by

“ملک سے باہر جا رہے ہو؟”اس کے قریب آتے

چند انچ کا فاصلہ رکھے وہ مسکرائی تھی۔اسے اپنے اتنے قریب دیکھتے شایان کو اب سانس بھی مشکل ہی آئی تھی۔

“ہاں!لیکن تم یہاں۔۔۔!”

“ہاں میں یہاں۔۔۔!”مزید قریب ہوتے اپنی انگلی

اس کے دل کے مقام پر رکھے عنادل آج اسے

چاروں خانے چت کر گئی تھی۔

“کون سے ملک جا رہے ہو؟”دو قدم دور ہوتے ہاتھ باندھے عنادل نے لبوں پر دل فریب مسکراہٹ

بکھیرے خوشدلی سے پوچھا تھا،جبکہ آنکھوں میں ہنوز شرارت تھی۔

“لندن۔۔۔!”شایان کے چہرے کا رنگ بالکل فق تھا۔

“کب کی فلائٹ ہے؟”آنکھوں کو معصومیت سے

گھماۓ ایک اور سوال پوچھا گیا تھا۔

“آج رات کی۔۔۔!”عنادل یہاں کیوں آئی تھی اور

ان سب سوالات کا مقصد۔۔۔؟

“ہممم۔۔۔!”عنادل نے سمجھتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا تھا۔

“لیکن تم۔۔۔!”

“چٹاخ۔۔۔!”

معمول کے طابق آج شایان کو پھر اپنی متاع جان کا محبت بھرا تمانچہ پڑا تھا۔وہ بیچارا ابھی شاک کی کیفیت میں ہی تھا کہ

عنادل نے ایکدم ہی غصے سے آگے بڑھ اس کا

گریبان پکڑا تھا۔

“کیوں۔۔۔؟وہاں تمہاری بیوی رہتی ہے یا بچے۔۔۔؟جن کے پاس جانے کے لیے تم اتنے بےتاب ہو

رہے ہو۔۔۔؟”

“عنادل میں۔۔۔!”

“کیا میں۔۔۔ہاں کیا میں۔۔۔جب تمہاری

بیوی پاکستان

میں ہے تو تم لندن کیا کرنے جا رہے ہو؟بولو۔۔۔!”وہ رو دی تھی۔

“دل۔۔۔!”شایان نے اس کی آنکھ سے گرتے موتیوں

کو اپنی انگلیوں کی پوروں سے چنا تھا۔

“پلیز مت رو۔۔۔!”اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں

کے پیالے میں بھرتے شایان نے التجا کی تھی۔

“تمہیں کیا فرق پڑتا ہے،تم تو جا رہے ہو نا مجھے

چھوڑ کر۔۔۔!”اس کی گہری آنکھوں میں دیکھے اس نے معصومیت سے شکوہ کیا تھا۔

“تم نے خود ہی تو کہا تھا کہ چلے جاو۔”

“میں نے کہا اور تم نے مان لیا۔”اسے پیچھے کی

طرف دھکیلتے وہ اب شکوے پر شکوہ کر

رہی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ہائے مجھے اتنی خوشی ہو رہی ہے کہ میرے پاس تو الفاظ ہی نہیں ہیں۔”عنایہ

نے آکسائیڈ ہوتے ہوۓ کہا تھا۔وہ دونوں

اس وقت کافی پینے کیفٹیریا آئے تھے۔

“مجھے بھی۔۔۔!”ارمان بھی مسکرایا تھا۔

“اب اگلا نمبر ہمارا ہے۔”ٹھوڑی پر ہاتھ جمائے عنایہ نے ارمان پر محبت بھری نگاہ ڈالی تھی۔

“ہائے۔۔۔!”وہ بھی آکسائیڈ ہوا تھا۔شایان اور

عنادل کی شادی سے وہ دونوں ہی بہت

خوش تھے۔

“مجھے تو بہت حیرت ہو رہی ہے کہ میری بہن

کی شادی آپ کے دوست سے ہو رہی ہے۔”

“مجھے بھی۔۔۔!”وہ دونوں ہی ہر چیز سے بے خبر

تھے۔

“ویسے رشتہ کب بھیجوں۔۔۔؟”عنایہ کے بغیر

رہنا اب اس کے لیے بہت مشکل ہو چکا تھا۔

“ابھی ان دونوں کی شادی تو ہونے دیں،اور ویسے

بھی میری کچھ شرائط ہیں۔”

“کیسی شرائط۔۔۔؟”اس کا ماتھا ٹھنکا تھا۔

“میں آپ سے اسی شرط پر شادی کروں گی

جب آپ مجھے ساری اسائمنٹس بنا کر دیں

گے اور مجھے ہمیشہ ہر ٹیسٹ اور پیپر میں فل

مارکس دیں گے۔”

“What…?”

وہ تقریبا چیخ اٹھا تھا۔

“آپ اپنے پروفیسر سے اسائمنٹس بنوائیں گئی؟”وہ جیسے یقین کرنا چاہتا تھا۔

“اگر ان محترم پروفیسر صاحب کو مجھ سے

شادی کرنی ہے تو یہ تو کرنا ہی پڑے گا۔”معصومیت سے آنکھیں مٹکاۓ وہ ارمان کو بہت بڑا جھٹکا دے گئی تھی۔

“یہ زیادتی ہے۔”ارمان نے دبا دبا سا احتجاج کیا تھا۔

“جو بھی ہے۔۔۔!”عنایہ نے لاپروائی سے شانے اچکائے تھے جس پر ارمان نے نفی میں سر ہلایا تھا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

تم نے میرے لیے کوئی ویڈنگ گفٹ تو نہیں لیا نا۔۔۔؟” شہادت کی انگلی کو اپنے دانتوں تلے

دبائے وہ اضطراب سے گویا ہوئی تھی۔

“اگر تم نے ابھی تک نہیں لیا نا تو مت لینا۔۔۔!”

“کیوں۔۔۔؟”ماتھے پر شکنیں ابھری تھیں۔

“گفٹ مجھے اپنی مرضی کا چاہئے۔”وہ ایکدم

ہی ریلیکس ہوا تھا۔

“وہ تو تم لے لینا مگر ویڈنگ گفٹ تو

میں اپنی مرضی سے دوں گا۔”

“نہیں!میرا مطلب ہے کہ میں نے

ہمیشہ سے یہ

سوچا ہوا تھا کہ جب بھی میری شادی ہو گی

تو میں شادی کی پہلی رات اپنے شوہر سے یہی

تحفہ مانگوں گی۔”وہ اب بھی مضطرب تھی۔

“اچھا!تو کیا چاہیے میری جان کو۔۔۔؟”

“جو مانگوں گی دو گے؟”ایک لمحے میں شایان کی مسکراہٹ سمٹی تھی۔وہ کہنا چاہتا تھا کہ

آخر میرے پاس ہے ہی کیا؟

“ہممم۔۔۔۔!”مگر وہ بس اتنا ہی کہہ سکا تھا۔

“کیا تم کل رات شادی کے تحفے کے طور پر مجھے

سورت محمد سنا سکتے ہو،میرا مطلب ہے میری ہمیشہ

سے یہی خواہش تھی کہ میرا شوہر جو بھی

ہو میں اس سے یہی فرمائش کروں گی کہ وہ

مجھے ایک سورت حفظ کر کے سنائے۔میں جانتی

ہو یہ بہت مشکل ہے مجھے تمہیں پہلے بتانا

چاہیے تھا مگر تم فکر مت کرو تم جتنی آیات

باآسانی یاد کر سکو کر لینا نہیں تو دیکھ کر پڑھ دینا۔”عنادل کی اس لمبی تمہید پر وہ مسکرا

دیا تھا۔وہ خاص تھی بہت خاص تو اس کی

فرمائش کیسے عام ہو سکتی تھی؟

Deewana mousam by Rimsha Ansari Complete novel

  • by

“یہ روشنی مجھے شروع دن سے ہی مشکوک لگی ہے ،یہ روشنی کوئی بہت بڑا راز ہے ،بی جان بھی اس کے ساتھ ملوث ہیں مگر یہ کرکیا رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آرہا ،آیت اور جمال حسین کو دیکھ روشنی کے چہرے کے رنگ بھی اڑگئے تھے ،اسے شاید ڈر ہے کہ اس کی حقیقت نہ کھل جائے،یہ صلہ کی بہن نہیں ہے تو پھر ہے کون اور کس مقصد سے یہ سب کررہی ہے،اس کا جو بھی مقصد ہے وہ میں پتا کرلوں گی”

Ishq Pardaaz by Sabreen Farooqui Complete novel

  • by

“ایاز آپ فضول کی ضد لگائے بیٹھے ہیں۔”

فائقہ نے قدرے سختی سے کہا۔

“تمھیں کیوں یہ ضد فضول لگ رہی ہے؟”

اس نے قدرے خفگی سے کہا۔

“نکاح ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ملاقاتیں شروع کر دیں۔”

“میں نے ملاقاتوں کا نہیں ملاقات کا کہا ہے۔ نکاح والے دن اگر تم سیدھے منھ مجھ سے بات کر لیتی تو پھر میں یہ ضد بھی نہیں کرتا۔”

“نکاح والے دن نہیں کی تھی پر اب تو کر رہی ہوں ناں؟”

فائقہ کو اس کی منطق عجیب لگی۔

“پر مجھے روبرو تمھیں اپنے سامنے دیکھ کر بات کرنی ہے۔”

“لگتا ہے اب آپ نے پاکستانی ڈرامے بھی دیکھنا شروع کر دیا ہے۔”

شادی سے پہلے اس کے ڈائیلاگز سن کر فائقہ نے اسے بالی ووڈ فلمیں دیکھنے کا طعنہ دیا تھا اور اب اس کے لب وہ لہجے پر پاکستانی ڈرامے دیکھنے کا۔

اپنے جذبات کو دوسری مرتبہ اپنی محبوبہ کے ہاتھوں سے رندھتا دیکھ ایاز کو خود پر ترس آیا تھا۔

“بڑی نا شکری بیوی ملی ہے مجھے۔”

تاسف سے سر ہلاتے ایاز نے تبصرہ کیا۔

“بڑا بے صبرا شوہر ملا ہے مجھے۔”

فائقہ نے بھی منھ در منھ جواب دیا۔

Khail by Sana Sadia Complete novel

  • by

ایک دو سال سے شرجیل کو یہ بات پتہ لگی ہے اور اب وہ بھی ان کے ساتھ پورا پورا ملوث ہے اور میرا خیال ہے کہ آیاس صاحب کچھ عرصے بعد یہ سارا سمگلنگ کا کام شرجیل کے ذمے کر دیں گے

اور تمہیں کیا پتہ لگا کہ ہمیں انفارمیشن کون دے رہا ہے؟

ہاں سنا مطلب پیچھے جو ویڈیوز وغیرہ تمہیں ملی ہیں اور جو ڈیٹیل تھی ساری سمگلنگ کی

ہاں تھوڑا بہت شک ہے جن کے ساتھ یہ سمگلنگ کرتے ہیں ان میں سے کوئی آدمی ہے کیونکہ نہ صرف انفارمیشن آیاس صاحب کی ملی ہیں بلکہ دوسری سائیڈ کی بھی کافی انفارمیشن ملتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ انفارمیشن دینے والا ایک نہیں کافی ہوں ایسا بھی تو ہو سکتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سمگلر کا کوئی قریبی ہی انفارمیشن دے رہا ہو ان کے ساتھ یہ ڈیلز فائنل کرتے ہیں اسی کے پاس آیاس صاحب کی بھی انفارمیشن ہو سکتی ہے اور جن کے ساتھ یہ ڈیل کر رہے ہیں ان کی بھی

کیا تمہیں ان کا نام نہیں پتہ لگا ابھی تک کافی سمگلرز کا پتہ لگا ہے مگر جو اس بندے کو چلا رہا ہے یا ان کا لیڈر کہہ سکتے ہو اس کا بھی نہیں پتہ

***************

WAR by SJ Writes Complete novel

  • by

یہ کہانی شروع ہوتی ہے ایک ایسے دور سے جہاں انسان کو لگتا ہے کہ سب ختم ہوگیا. ٹھیک اُس انجام سے آغاز ہوتا ہے اس کہانی کا.بعض کہانیاں انسان کی زندگی بدلنے میں مدد دیتی ہے.یہ کہانی بھی شاید ان میں سے ایک ہے.ہر چیز کو آپ اپنی قسمت میں نہیں لکھ سکتے.کچھ چیزیں کو آپ ہونے سے نہیں روک سکتے. جب آپ قسمت کے آگے لڑ نہیں سکتے تو اُن چیزوں کو چھوڑ دینا چاہئے جن چیزوں کو آپ چاہتے ہے.جب وہ آپکی قسمت میں ہے ہی نہیں. اور ہر انسان یہ جانتا ہے کہ وہ کیا پا سکتا ہے اور کیا نہیں اس لئے اُن چیزوں کی قدر کریں جو آپکے پاس موجود ہے.وہ کوئی بھی ہو سکتی ہے.دوست،محبت،یا کوئی ایسا شخص جو ان دونوں چیزوں سے بڑھ کر ہو.میں نے اس کہانی میں کرداروں کی بھیڑ اکٹھی نہیں کی.یہ کہانی لکھنے کا صرف ایک مقصد ہے. اور ایک ایسا سبق ہے.

جِسے آپکو خود ڈھونڈنا ہو گا.

Junoon e ishqam by Muskan Zahara Complete novel

  • by

یہ کہانی ہے ایمان خان کی قسمت کی، اس کی معصومیت کی، بدلے کی آگ میں جلنے کی،

عشق کی اک نئی داستان داستان عشقم،محبت کی اک ان کہی،داستان عشق،مجازی سے عشق حقیقی کا سفر،عشق کی ابتدا کی، جہاں انتہا ہو گئی جنون اشکم ❤ کی ۔۔