Sarab by Aqsa Muhammadi Complete novel
میں آج آپکی بیوی لگ رہی ہوں لیکن تم اب بھی میرے شوہر نہیں لگ رہے. فجر نے بھی اس کے کان میں سرگوشی کی تھی جس پر شہریار نے برا سا منہ بنایا تھا. ہایے کتنی ان رومینٹک بیوی ملی ہے مجھے اور ساتھ میں کنجوس بھی. شہریار نے دہایی لی تھی اور اسکے کنجوس کہنے پر فجر کی آنکھیں پھیل گیی تھی. کیوں میں نے کیا کنجوسی دکھائی ہے. فجر اسکے تھوڑا قریب ہوکر تندہی سے بولی تھی. ہاں تو ہو نا تم کنجوس اتنا تو نہیں ہوتا تم سے کہ بے چارے شوہر کی تھوڑی تعریف ہی کرلو. یہ دیکھو اپنے اردگرد ساری لڑکیاں کیسے محبت بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے مجھے اور ایک تم ہو.. شہریار نے اسے جلاتے ہوئے کہا تھا جس میں وہ کامیاب ہو بھی گیا تھا. ہاں تو جاؤ نہ انکے پاس میرے ساتھ کیوں کھڑے ہو جاؤ ان کے پاس.. فجر غصے سے بولی تھی. ٹھیک ہے وایفی جیسے آپکی مرضی. شہریار معصوم سا منہ بنا کر آگے بڑھنے ہی والا تھا کہ فجر نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تھا. شہریار نے حیران نظروں سے اسے دیکھا تھا. وہ جو سامنے لڑکی ہے نہ اسکے ساتھ جو لڑکا بیٹھا ہے اس کا نمبر بھی لیتے آنا. فجر نے معصومیت سے کہا تھا اور شہریار جو کچھ اور ہی سننے کے لیے رکا تھا اسکی بات پر اسکی آنکھیں سرخ ہوگیی تھی. شہریار نے اسکے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کی تھی اور اس کے قریب ہوا تھا. تم میری ہو سمجھی صرف اور صرف شہریار آفندی کی. شہریار اسی طرح سرخ آنکھیں لیے کہہ رہا تھا. اور تم بھی میرے ہو سمجھے صرف فجر ملک کے. فجر بھی اسی کے انداز میں بولی تھی. شہریار کے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ بکھری تھی.