Khataey bashar novel by Bakhtawar Ismail
دل میں ارزو جاگ رہی ہے
انسان خطاؤں کے پتلے بن رہے ہیں
دن بدن انسان سرکشی کی حد پار کر رہا ہے
روزانہ لاکھوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے
ہم صرف دیکھ رہے ہیں
خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ہر غلط کام کر رہے ہیں
ہر زبان پر جھوٹ ہے
ہر گناہ عام ہے
نام کے مسلمان بڑھ رہے ہیں
ہر کسی کے دو چہرے ہیں
اب ایسا ماحول بن گیا ہے کسی پہ یقین نہیں ہوتا کہ یہ وہی ہے یا اس کا دوسرا چہرہ ہے!