Mila jo tera sath mujhy by Faria Ghazi Complete novel
“یہ جاسم اقبال تیرا کیا لگتا ہے؟”
عالیان کا ساتھی بائیکر اس کے پاس کسی کام کے سلسلے میں آیا اور وہیں لائونج میں کزنز کی رونق کی شادی پر لی گئی گروپ فوٹو دیکھ کر وہ چونکا اور پوچھے بنا نا رہ سکا۔
“ایک نمبر کا ایڈیٹ اور فراڈ ہے۔”
عالیان نے دانت پیس کر کہا۔
“یہ بھی تو بائیکر تھا۔” کاشف نے اسے آگاہ کیا۔
“کیا بات کر رہا ہے۔ یہ نائن ٹو فائی جاب کرتا ہے۔ کوئی بائیکر نہیں ہے یہ۔” عالیان نے اس کی بات کا کوئی اثر نہیں لیا۔
“ارے میں کیا جھوٹ بول رہا ہوں۔ اور اس کا نام بھی کیا غلط بتایا۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں سو فیصد یقین سے کہہ رہا ہوں۔ اس کی میرے کلب میں پکچرز موجود ہیں۔ چیمپئن تھا اپنے ٹائم کا۔ بہت ٹریجڈی ہوئی تھی اس کے ساتھ بس تب سے یہ منظرسے غائب ہے۔”
“کیسی ٹریجڈی؟”
یونیورسٹی میں اسے اپنی کلاس فیلو سے بڑا زرو و شور کا عشق ہوگیا۔ آئی تھنک نبیلہ۔ ۔ ۔(اس نے کچھ وقت سوچا) ہاں یاد آیا نائلہ نام تھا۔ دونوں کی محبت کے چرچے پوری یونیورسٹی میں مشہور تھے۔ لیکن لڑکی کے والدین اس بائیکر سے کو اپنی بیٹی دینے کے حق میں نہیں تھے۔ بہت کوششوں کے باوجود جب وہ راضی نہیں ہوئے تو دونوں نے کورٹ میرج کا سوچا اور لڑکی اپنے والدین کو چھوڑ کر اس کے پاس آگئی۔ لیکن قسمت ان پر مہربان نہیں تھی۔ جس دن یہ کورٹ جارہے تھے راستے میں دونوں کا شدید ایکسیڈنٹ ہوا اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ پھر اس کے بعد اسے کسی نے ریسنگ کرتے نہیں دیکھا۔”
“”تُو یہ سب کیسے جانتا ہے؟
“میرے کوچ اس کی بڑی تعریف کرتے ہیں۔ انہوں نے ہی ہمیں اس کی ٹریجک لوو اسٹوری سنائی ہے۔”