Zamurd un nisa by Fatima Noor Complete
Zamurd un nisa by Fatima Noor Complete Zamurd un nisa by Fatima Noor : A Tale of Transformation and Devotion Zamurd un nisa by Fatima… Read More »Zamurd un nisa by Fatima Noor Complete
Zamurd un nisa by Fatima Noor Complete Zamurd un nisa by Fatima Noor : A Tale of Transformation and Devotion Zamurd un nisa by Fatima… Read More »Zamurd un nisa by Fatima Noor Complete
“آرام سے کیوں طوفان مچایا ہوا ہیں۔۔” ڈاکٹر احمد نے ناک چڑھا کر کہا۔جبکہ ڈاکٹر لائبہ نے ہنسی ضبط کی۔۔
” مطلب میں طوفان ہوں۔۔” وہ حیرت سے بولی۔۔
“جی ڈاکٹر سجل مجھے آپ اس وقت طوفان سے کم نہیں لگ رہی۔۔” اسکی بات پر اس نے اپنی ڈارک براؤن آنکھوں کو چھوٹا کر کے گھورا۔۔
“پتا ڈاکٹر احمد مجھے نہ کھبی کھبی ایسا فیل ہوتا ہے۔۔” اس کے ہاتھ سے چائے کا کپ لے کر سپ لیا۔۔
“کیسا۔؟” چائے کا کپ اس سے واپس لیا۔۔جبکہ لائبہ اب ان کی طرف متوجہ ہوئی۔۔
“یہی کہ مجھے کون سے کیڑے نے کاٹا تھا جو آپ سے نکاح کیا۔۔” وہ گھور کر بولی۔۔لائبہ جانتی تھی کہ یہی کہے گی۔۔
” مجھے بھی آخر میں نے کیوں قبول ہے کہا۔۔” وہ افسوس سے بولا۔۔
“تو قبول نہیں قبول نہیں کہہ دیتے۔۔” لائبہ نے اپنا حصہ ڈالا۔۔
“بس کیا کرو دل آیا گدھی پر تو حوریں کیا چیز ہے۔۔” ماتھے پر ہاتھ رکھا جیسے بہت افسوس ہو جبکہ وہ منہ کھولے حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔
“گائیز میں جارہی تم لوگ لڑو۔۔” اپنا سامان اٹھاتے لائبہ مسکرا کر کہتی وہاں سے چلی گئی۔۔
“میں بھی جارہی جا کر اپنی حوروں سے رابطہ کرو۔۔” غصے سے بولتی وہ کھڑی ہوئی اور اسکا چائے کا کپ اٹھا کر یہ جا وہ جا۔۔
“ہائےےےےے میری گدھی روکو تو ۔” اس کو آواز دیتا وہ بھی اس کے پیچھے گیا۔۔
Qalb mein dharky by Fatima Noor Complete novel Qalb mein dharky by Fatima Noor Complete novel This is social romantic Urdu novel based on fiction… Read More »Qalb mein dharky by Fatima Noor Complete novel
صبح کا ٹائم تھا۔سب اٹھ گئے تھے۔۔انہیں کب سے گیس کی بدبو آ رہی تھی۔۔ریان نے کچن میں جا کر چیک کیا تو گیس لیک ہو رہی تھی۔۔اسے گڈبڑ لگی۔۔کچھ عجیب سا ہوا۔۔اچانک سے اس کے دماغ میں کچھ کلک ہوا۔۔
باہر نکلو سب جلدی جلدی۔۔”ریان لاؤنج میں آ کر چلایا۔۔
کیوں بھائی۔۔”شیراز نے پوچھا۔۔
ٹائم نہیں ہے بتانے کا۔نکلو۔۔”وہ سب بوکھلا کر لاؤنج سے باہر نکلے۔۔
شیراز ان سب کو گھر سے دور لے کر چلو۔۔” ریان کے کہنے پر وہ سب مین گیٹ سے باہر نکلے اور اریب حمید بابا کو لیتا مین گیٹ پار کر گیا۔۔
سب آ گئے ہیں۔۔” ریان نے باہر نکل کر پوچھا۔
نہیں ماما اندر ہے وہ آرام کر رہی تھی۔۔”عائشہ آگے بڑھ کر بولی۔۔
کیا۔۔ریان اس سے پہلے واپس مڑتا کہ اک زوردار دھماکہ ہوا۔۔ان کا آشیانہ بکھر گیا۔۔اور آگ نے پورے گھر کر لیپیٹ میں لے لیا۔۔
چاچی جان۔۔”۔ ریان چیخا۔۔
قندیل اور عائشہ ساکت نظروں سے سامنے کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔وہ آج صیح معانوں میں یتیم ہوئی تھی۔۔وہ ہوش میں آتی گھر کی طرف بھاگی۔۔شیراز نے قندیل اور ماہ بیر نے عائشہ کو پکڑا۔۔
ماما ہماری ماما۔وہ چلی گئی۔”دونوں روتے ہوئے بولی اور زمین پر بیٹھ گئی۔۔ایمن نے شہرام اور ہیر نے ملائکہ کو پکڑا ہوا تھا۔۔وہ سب رو رہے تھے اپنے اس نقصان پر۔
سب کی آنکھوں میں سعدیہ بیگم کے ساتھ گزرے لمحے گزر رہے تھے۔۔ہیر کی نفرت میں اور اضافہ ہو گیا تھا شہیر ملک کے لیے۔۔