Zindagi azmaish hai magar by Fazila Abdul Qadir Complete novel
وہ شاید ام الخبائث پینے میں مصروف تھا،
“بس کرو اب یہ ماتم۔۔۔۔۔” گلاس رکھ کر وہ مڑا
“ہو گیا نا جو ہونا تھا۔۔۔۔ اب؟۔۔۔کیا اب بھی یہ پاکبازی کے ڈرامے کرنے ہیں” برے موڈ میں کہتا ہوا وہ آگے بڑھ رہا تھا اور عین اس پر آکر جھکا۔۔۔ عائشہ نے پھر سے جیسے خود کو بچانے کی کوشش کی ۔۔۔
گلے میں لٹکا اسکا سانپ والا لاکٹ اس کے منہ پر گر رہا تھا بے بسی سی بے بسی تھی
“ڈیمانڈ کرلو۔۔۔۔ میں اب بھی پے کرنے کو تیار ہوں، میں یہ سب نہیں چاہتا تھا، تمہیں میری ماں کو گالی نہیں دینی چاہیے تھی۔۔۔۔میں یہ سب نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔۔” وہ گلٹ میں لگتا تھا۔۔۔۔۔۔عائشہ خود نشے کی وجہ سے مفلوج تھی لیکن عزت پر وار ایک عورت کے لئے کاری ہوتا ہے۔۔۔ عائشہ نے اسکے منہ پر تھوکا اور منہ پر لگتا وہ لاکٹ ایک جھٹکے میں کھنچ کر پھینکا