Skip to content
Home » Social media writers » Ifrah Aqeel

Ifrah Aqeel

Manzal e gumshuda novel by Ifrah Aqeel 

  • by

“انکل کسی کو کیا پتہ وہ لڑکی آبش ہے اور آپکی بیٹی ہے، آپ پریشان مت ہوں، میڈیا پہ آ بھی جائے گی اگر خبر تو یہی ہوگی کہ سڑک سے منظرِ عام پر ایک لڑکی اغوا ہوئی ہے، اسکی پہچان تو کسی کو معلوم نہیں ہے نا۔۔۔” وہ انکی ٹیبل کے کنارے پہ ہاتھ رکھے کھڑا بول رہا تھا۔ رحمان علی صاحب کہنیاں ٹیبل پہ رکھے دونوں ہاتھوں میں سر دیے اپنی کرسی پہ خاموش بیٹھے تھے۔

“رميض ٹھیک کہہ رہا ہے، آپ فکر مت کریں، ویسے بھی ہم ہیں نا، بات سمبھال لیں گے، ہمیں تجربہ ہے انڈسٹری میٹرز کا، رحمان صاحب ہم نے اس طرح کے بہت کیس دیکھے ہیں۔” فرحان خان ٹیبل کے دوسری طرف رکھی کرسی پہ ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے بیٹھے تھے۔ رحمان علی صاحب کو جب کچھ سمجھ نہیں آیا تو ان دونوں کو کال کرکے دوستی کے بھروسے بلایا تھا۔

“میں۔۔۔ کیسے فکر نہ کروں۔۔۔ مجھے نہیں پتہ میری بیٹی اس وقت کہاں ہے۔۔۔ وہ کس حال میں ہے اور کن ہاتھوں میں ہے۔۔۔” اتنا کہہ کے وہ خاموش ہو گئے، انکے آخر میں بولے گئے الفاظ بتا رہے تھے کہ انکی آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں۔ رميض نے اپنی تیز سی نظر گھما کر فرحان خان کو دیکھا، وہ اسکو دیکھ کر ہلکا سا مسکرائے پھر اپنی مسکراہٹ چھپا لی۔ وہ جواباً مسکرانا چاہتا تھا مگر نہ جانے کیوں مسکراہٹ ہونٹوں تک پہنچی ہی نہیں۔ اس نے ایک نظر ٹیبل پہ رکھے اپنے ہاتھ کو دیکھا، کسی کو کیا معلوم وہ ان ہاتھوں میں ہے، اس نے سوچا پھر دوبارہ نظروں کی سمت بدل لی۔