Sitamgari yaar ki novel by JN Writes
آگے کے بارے میں کیا سوچا ہے تم نے؟
شایان کی بات سن کر ماہم نے نگاہ اٹھا کر اسے دیکھا ان نگاہوں میں شایان کو خود کے لیے ہزاروں گلے شکوے نظر آئے۔
وہ طنزیہ مسکرائی اور بولی میں نے کیا سوچنا ہے اور میرے سوچنے سے بھلا کیا ہو جائے گا ۔
میں تو وقت کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی ہوں جسے جو چاہے جدھر چاہے موڑ لیتا ہے ۔
میں تو بس خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہوں۔
یہ کہتے ماہم کی آنکھ سے اشک گرے اور اس کے جزبات کی طرح ہی بے مول ہو گئے۔
شایان آپ اپنے لیے جو چاہیں فیصلہ کر لیں ۔آپ آذاد ہیں میں جانتی ہوں یہ ایک بے جوڑ شادی تھی آپ کبھی بھی مجھ سے شادی نہیں کرنا چاہیے تھے مگر ہم دونوں ہی مجبور تھے جیسے آپ اپنی ماں کی خاطر مجبور ہوگئے ویسے ہی میں بھی تایا جان کے احسانات کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہوں تب ہی کبھی ان کی کسی بات سے انکار نہیں کر پائی۔
دوسرا ایک لاوارث اور یتیم لڑکی اگر یہ ٹھکانا بھی کھو دیتی تو پھر کہاں جاتی۔
