Skip to content
Home » Social media writers » Maheen Sheikh Qureshi

Maheen Sheikh Qureshi

Rah e noor by Maheen Sheikh Qureshi Complete novel download pdf

  • by

“کیا بات ہے ماریہ؟” اسے خاموش کھڑا دیکھ کر وہ خود ہی بولی۔

“زمل باجی وہ۔۔ ذیشان صاحب آپ کو اوپر بلا رہے ہیں۔” زرد رنگ کا سادہ سا لباس پہنے اور چادر اوڑھے کھڑی اس ملازمہ نے کچھ ہچکچاتے ہوئے پیغام دیا تھا۔

“اوپر؟ یعنی چھت پر؟” اس کی بات پر ماریہ اثبات میں سر ہلاتی وہاں سے چلی گئی۔ زمل کو حیرانی ہوئی تھی۔ وہ اسے اوپر کیوں بلا رہا تھا؟

چند منٹ بعد وہ سیڑھیاں چڑھ کر کشادہ چھت پہ قدم رکھ رہی تھی۔ چھت پر پہلا قدم رکھتے ہی اس نے تازی ہوا کا جھونکا اپنے چہرے سے ٹکراتا محسوس کیا۔ اس کے چہرے پر بےاختیار مسکراہٹ پھیل گئی۔ تھورا اگے آئی تو ڈوبتے سورج کا منظر اس کے سامنے تھا۔ وہ وہیں ساکت ہوگئی۔ اس منظر کی وہ دیوانی تھی۔ لیکن آج یہ منظر اس کے اندر توڑ پھوڑ مچا رہا تھا۔ یہ منظر بڑی شدت سے اسے اچانک کسی کی یاد دلا رہا تھا۔ اس کے دل میں ٹیسیں اٹھنے لگیں۔ آنکھوں سے شفاف موتی نکل کے گالوں پر پھسلنے لگے۔

“کون یاد آرہا ہے؟” اچانک آنے والی آواز پر وہ چونک کے پلٹی۔ جینز پر خاکی رنگ کی شرٹ پہنے وہ ہاتھوں میں سگریٹ دباۓ کھڑا اسے شکی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ زمل نے جلدی سے اپنے آنسوں صاف کیے۔ “کوئی نہیں۔” وہ رندھی ہوئی آواز میں بولی۔

“موسم اچھا تھا تو سوچا تمھیں بھی اوپر بلا لوں۔” وہ آسمان کو دیکھتا سادہ سے انداز میں بولا۔ پھر اس کے سامنے آکر کھڑا ہوا۔ یوں کے ذیشان کے وجود نے آسمان کی خوبصورتی کو چھپا دیا۔ “لیکن شاید تم یہاں اپنے ساتھ کسی اور کو دیکھنا چاہتی ہو۔” آخر میں اس کی آواز سرد ہوئی تھی۔ زمل نے افسوس سے اس نفس کے قیدی کو دیکھا۔

“کبھی تو مجھے تکلیف دینے سے باز آجائیں۔” وہ تکان سے بولی تھی۔ وہ اس سب سے تھک چکی تھی۔ یہ بےبسی کی انتہا تھی۔

“تم کبھی تو اسے یاد کرنے سے باز آجاؤ۔ اور تمھارا کیا بھروسہ میرے پیچھے اس سے ملتی بھی رہتی ہو۔” اس کے طنز پر وہ سلگ ہی تو گئی تھی۔ مگر ہمیشہ کی طرح غصہ پی گئی۔