Skip to content
Home » Social media writers » Maleeha Shah

Maleeha Shah

Dastan-e-qalb by Maleeha Shah Complete novel

  • by

شادی کیسے کر سکتا ہے وہ؟؟ زرنش غصے سے پاگل ہورہی تھی۔

زینب تم نے روکا کیوں نہیں اسے؟ خدیجہ نے پوچھا۔

وہ زرنش کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے؟؟

دیکھو خدیجہ وہ اس لڑکی سے محبت کرتا ہے۔تو وہ اپنی خوشی سے جس کے ساتھ بھی رہنا چاہے رہ سکتا ہے۔زینب نے تحمل مزاجی سے سمجھایا۔

محبت۔۔؟مائ فٹ۔میری جگہ کوئ نہیں لے سکتا۔زرنش چلائ۔

تمہاری جگہ۔۔؟ایرک نے آیت کا ہاتھ ابھی تک نہیں چھوڑا تھا۔

تو یہ ہے وہ دو ٹکے کی لڑکی جس کے لیے تم نے مجھے ریجکٹ کیا۔زرنش ایرک کے قریب آئ۔

زبان کو لغام دو زرنش ورنہ میں بھول جاؤں گا کہ تم ایک لڑکی ہو۔

آیت خاموشی سے بس تماشا دیکھتی رہی۔

اس نے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کی لیکن ایرک نے اس کے ہاتھ پہ مزید دباؤ ڈالا۔

یہ کوئ دو ٹکے کی لڑکی نہیں ہے۔۔ایرک ملک کی محبت ہےاور ایرک ملک جس سے محبت کرے وہ عام نہیں ہو سکتی۔

آیت کو تو گویا سانپ ہی سونگ گیا تھا،،محبت؟ یہ شخص مجھ سے محبت کرتا ہے سب جاننے کے باوجود بھی۔آیت خیران ہوئ۔

اس نے زندگی میں صرف ایک شخص کو چاہا اور وہ بھی نہیں ملا اس کو اور ایرک نے جس سے محبت کی وہ اسے مل گیا۔

یہ کیسا انصاف ہے اللہ؟؟

اب آپ دونوں یہاں سے جاسکتیں ہیں۔اور اس گھر میں تب آنا جب آیت کو دل سےقبول کر سکو۔

زرنش غصے سے اگ بگولہ ہو رہی تھی۔تمہیں میں کبھی معاف نہیں کروں گی۔وہ آیت کو دیکھتی بولی اور چلی گئ۔

*******

آیت تم۔۔؟براک اسے ایسے دیکھ کے بہت خوش ہوا۔

آیت۔۔تمہیں پتا ہے میں نے تمہیں کتنا مس کیا ہے؟براک فوراً سے بولا۔

جبکہ آیت کی نظر براک کے ساتھ کھڑے کاشان پر پڑی۔

جو سچ سامنے آنے والا تھا وہ بہت بھیانک تھا لیکن آج آیت کو سچ جاننا ہی تھا چاہے اس کے بعد اس کا دل کبھی نہ جڑنے کے لیے ٹوٹ جاتا۔

یہ تو۔۔وہی لڑکا ہے نا۔؟آیت نے بولنا شروع کیا۔

تم وہی ہو نا جو اس دن ہوٹل میں مجھ پہ جھوٹے الزام لگا کر گئے۔

آیت میں تمہیں بتاتا ہوں۔آو میرے ساتھ۔براک نے آیت کا ہاتھ پکڑنے کے لیے ہاتھ اگے بڑھایا ہی تھا کہ آیت نے ایک زور دار تھپڑ براک کے منہ پہ مارا۔

خبردار! جو اب مجھے ہاتھ لگانے کی کوشش کی تو۔آیت نہیں جانتی تھی اتنی ہمت اس میں کیسے آگئ۔

یہ تمہارا دوست ہے؟؟آیت نے پوچھا۔

آیت میں تمہارے ہزار تھپڑ کھانے کو تیار ہوں پلیز پہلے میری بات تو سنو۔

جی میں براک کا دوست ہوں کاشان۔

آیت کو لگا جیسے اس کے سر پہ کسی نے آسمان گرا دیا ہو۔

اور تم سے۔۔تم سے کس نے کہا تھا سب کرنے کے لیے؟؟

کاشان خاموش رہا۔

بتاؤ۔آیت چیخی۔

میں بتاتا ہوں آیت تمہیں۔پہلے غصہ تو ٹھنڈا کرو۔

کاشان میں نے کہا ہے بتاؤ تمہیں کس نے کہا میرے ساتھ یہ سب کرنے کو؟

براک نے۔۔آیت کو اپنے کانوں پہ یقین نہیں آیا۔

براک نے۔۔؟آیت نے دوبارہ پوچھا

جی ۔۔!کاشان نے بتایا اور ادھر سے چلا گیا۔

گرم گرم سیال اب اس کا چہرہ،گردن بھگونے لگا۔

آیت میں اب سچ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔میرا یقین کرو۔

براک نے التجائیہ لہجے میں کہا۔

محبت کی بات تمہارے منہ سے اچھی نہیں لگتی براک۔

Jam e mohabbat by Maleeha Shah Complete novel

  • by

کدھر رہ گئ یہ لڑکی وہ غصے سے ٹہل رہییں تھیں۔بھاگ گئ ہوگی شائستہ بولی۔ہممم لگتی تو ایسے ہی ہے کہ کبھی کسی ٹائم بھی بھاگ جائے گئ۔ارے ماں فکر کیوں کرتی ہو اچھا ہے نا چلی گئ ہمارے سر سے مصیبت ٹلی یہ بولنے والا حسیب تھا۔وہاں بیٹھا ہر شخص اس کے لئے زہر اگل رہا تھا یہ جانے بغیر کہ وہ کس مصیبت میں پھس گئ دروازے کی بیل بجی۔جاؤ دیکھ کے آؤ حسیب کون ہے دروازہ کھولا تو سامنے ہی وہ کھڑی تھی ارے کدھر رہ گئ تھی تم چچی جان بولیں تمہیں یہ پاس والی دکان سے دہی لینے بیجا تھا کس سے باتیں کرتی رہئ ہو باہر نہیں چچی جان وہ میرے پیچھے کچھ لوگ لگ گۓ تھے وہ رونے لگی۔بند کرو اپنا یہ ناٹک ضرور کسی کے ساتھ باہر لگی ہوگی اب بہانے دیکھو اسکے شائستہ نے اور زہر اگلا۔

وہ اس کو ادھر اکیلا چھوڑ کر اندر چلے گۓ اور وہ سونے کے لئے اپنے کمرے میں چلی گئ۔اس کا کمرہ کم اور وہ سٹور زیادہ لگتا تھا جہاں ایک پرانا سنگل بیڈتھا جو اس کودیا گیا تھا بس ایک سنگل بیڈ رکھنے کی ہی جگہ تھی اس کے کمرے میں۔وہ اکر اپنے کمرے میں بیٹھ گئ وہ کافی ڈری ہوئ تھی جو اس کے ساتھ ہوا اسے لےکے۔شکریہ اللہ جی آج آپ نے مجھے بچا لیا۔

پتا نہیں میری زندگی کبھی بدلے گی یا نہیں وہ سوچتے سوچتے سو گئ۔

*****************