Skip to content
Home » Social media writers » Nabia Subhan

Nabia Subhan

Night Of Fury novel by Nabia Subhan

  • by

آپ نے ان دو جنرلسٹ کے بارے میں ایکشن لینے کا کہا تھا بٹ اب تو ایک مر چکا ہے جبکہ دوسرے کو غائب کیا گیا ہے آپ اس بارے میں کیا کہنا چاہینگے؟

جی میں نے ایکشن لینے کا کہا تھا آپ لوگ بے فکر رہے میرا کام جاری ہے۔

سر آپ نے انہیں vip روم فراہم کیا اسوقت اور آپ نے کافی دعوے بھی کیے تو وہ بس وقتی تھے یا پھر واقعی آپ ان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں ؟

جی بلکل میں نے انہیں روم فراہم کیا میرا مقصد انہیں سہولت دینا تھا اور میں ایسے بہت سے لوگوں کی مدد کر رہا ہو یہ میں نے کوئ احسان نہیں کیا ہے یہ میرا فرض تھا جو میں نے کیا ۔

سر بٹ اب تو وہ غائب ہو چکا ہے تو آپ اس بارے میں کیا کہینگے کوئ ایسا قدم اٹھائینگے آپ کہ ان کے دشمن کا پتہ لگایا جاۓ ؟

جی بلکل کیونکہ میرے ایریا میں کسی کو مارا گیا تو میں اگنور نہیں کر سکتا تھا نا ہی کرونگا اور ان کے دشمن کو میں بہت جلد آپ سب کے سامنے لاؤنگا ۔

اپنے گھر کے لاؤنج میں صوفے پر عمر رسیدہ شخص پہاڑ جیسی مضبوط کسرتی جسامت لیے اسکے ساتھ 35 سالہ جوان اسکی طرف رخ کیے بیٹھا ہوا ہے ۔

کہ کرنل داؤد خان طنزیہ مسکراتا ہے اور پاس بیٹھے شخص سے کہتا ہے کہ خضر یہ دیکھو اس خبیث کو پھر ڈراما شروع ہوگیا اسکا ۔

خضر کہتا ہے کہ سر ، یہ شخص کیسے اتنی آسانی سے ان لوگوں کو Manipulate کر دیتا ہے ؟

کرنل کہتا ہے کہ ، یہ ہماری public speaking کی skills میں آجکل ہمارے New Cadets کو پڑھایا جارہا ہے ۔

یاد رہے ؛ public speaking میں پہلا حربہ Ethos کہلاتا ہے ، اس لمحے سامنے بیٹھے لوگوں کو اپنی علم کی بنیاد پر متاثر کیا جاتا ہے ۔