Skip to content
Home » Social media writers » Rashk e Falak

Rashk e Falak

Mirror of Ocean by Rashk e Falak Complete novel

  • by

تم نے مجھے بہت تکلیف دی ،تمہیں ایسے نہیں جانا چاہیے تھا کیا تم نہیں جانتے کہ تم ہمیں کتنےعزیز تھے تم دونوں کی محبت ،تم دونوں کا عشق سچا تھا لیکن پیچھے رہ جانے والوں کےغموں کو ہی دیکھ لیتے ان کی محبتوں کو تم نے کیوں خیال نہ آیا”۔

35 سالہ کو کھوبرو شخص اپنی آنکھوں کی نمی کو صاف کرتے ہوئے تصویر کو دیکھ کے بولا :

جہاں ایک لڑکا ،ایک لڑکی اور ایک چھوٹا سا بچہ یہ کھلکھلاتے تصویر تھی۔۔۔۔

یہ دیکھیں میں نے جہاز بنایا ہے، اب یہ پانی میں چلے گا ،دیکھنا ایک دن میں بھی اسی طرح جہاز چلاؤں گا دور دور تک پانی ہوگا اور اتنا ہوگا کہ میرا جہاز ایسے تیرے گا جیسے مچھلی تیرتی ہے” بچہ اپنی نادانی میں پرجوش انداز میں بتا رہا تھا جبکہ اس کی بات سن کر وہ شخص ایک لمحے کے لیے ساکت ہوا اور اگلے ہی لمحے غصے سے بولا :

“خبردار ،خبردار جو تم نے اسی کوئی بات کی ،تم کوئی جہاز نہیں اڑاؤ گے ،نہ ہی چلاؤ گے تمہارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اگر تم نے ایسی کوئی بات کرنے کی کوشش کی تو مجھ سے کبھی بات مت کرنا “وہ غصے سے دھاڑے جبکہ بچے سے سہم کر پیچھے ہوا اس کی شہد کانچ انکھیں فورا سے پا نی سے بھرگی ۔۔۔

“باباآپ کیسی باتیں کر رہے ہیں میں تو بریوبوائے ہوں پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں “بچہ اونچی آواز پر رونے لگا جب کہ اسے اس طرح دیکھ کر ہر شخص نے فورا اپنے غصے پر قابو پا یا اور فورا سے اس بچے کی طرف بڑھا۔۔۔

“آہل رضا تم جانتے ہو ،مجھےتم سے کتنی محبت ہے مجھے تکلیف ہوتی ہے میں نہیں چاہتا کہ تم کسی مشکل میں پڑو”

Aks e batan by Rashk e Falak Complete novel

  • by

“ہم لوگ کیوں بھول جاتے ہیں کہ گمشدہ لوگ واپس ملتے ہیں بچھڑے ہوئے لوگ نہیں اور کبھی کبھار تو یہ جانتے ہوئے بھی ہم تلاش جاری رکھتے ہیں ایک امید کا دیا دل میں جلائے رکھتے ہیں ہماری آنکھیں ان کی تلاش میں رہتی ہیں مگر یہ تو بہت پہلے تہ ہو گیا ہوتا ہے اب وہ ہمیں نہیں مل سکتے”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جانے والوں کو تو کوئی بھی نہیں بلا سکتا چاہے وہ دوست ہو یا دشمن لیکن ان کے لیے تو ان کی بیٹی تھی ،ان کی بہن تھی ،خوشیاں تھیں، روشنی تھی وہ کیسے اسے بھول جاتے لیکن جانے والے کے ساتھ جایا نہیں جاتا انہوں نے اس کو اللہ کا فیصلہ قبول کر کے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کی تھی بے شک ان کے گھر ویرانیاں تھی بہت عرصے سے کوئی کھلکھلایا نہ تھا کھلکھلاتا بھی کیسے جو وجہ تھی کھلکھلانے کی وہ چلی گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔