Safar e momin novel by Sadaf Riaz
“یہ پیاری ہے ؟” شاویز نے “یہ” پر زور دیا
“ہاں ” ایک لفظی جواب ۔۔۔۔۔
” سب سے زیادہ ؟” شاویز نے پھر سے سوال کیا اور شیزا کو محسوس ہوا کہ شاویز جان بوجھ کر شیزا کو تنگ کرتے ہوئے بات طویل کر رہا ہے
” نہیں میری دوستوں سے زیادہ نہیں ” شیزا کی بات سن کر شاویز ہنس دیا
” سب سے زیادہ ہے مان جاؤ پلیز” شاویز نے اب شیزا کے سامنے معصومیت سے پلیز کہا جس پر شیزا بھی ہنس دی۔۔۔
” ہم دونوں کی پسند الگ ہے شاویز” شیزا پھر سے سنجیدگی سے بولی ۔۔۔
” مگر میں تو تمھیں پسند ہوں نا ۔۔۔۔ اپنی پسند کےلئے مان جاؤ ۔۔۔ ویسے بھی تمھاری دوستوں سے تو زیادہ ہی پیاری ہو گی نا ” اب کی دفعہ شاویز بغیر کسی تاثر کے بولا تھا
” شاویز دوستوں کے خلاف میں بات نہیں سنوں گی” شیزا اب کی دفعہ بہت ہی سپاٹ لہجے میں بولی تھی جسے شاویز نے واضح محسوس کیا
” خلاف تو میں نے کی ہی نہیں۔۔۔۔ جو حقیقت تھی وہ بتائی ” شاویز بھی اب سنجیدگی سے بولا جس پر شیزا کو بہت غصہ آیا شیزا نے کھڑکی بند کر دی اور کچھ سوچنے کے بعد بولی
” غصہ دلا رہے ہیں آپ ۔۔۔
میری دوستیں واقعی زیادہ پیاری ہیں ” شیزا کا غصہ اس کے لفظوں کی حد تک محسوس ہو رہا تھا
” نہیں پیاری وہ۔۔۔میں نے خواب میں دیکھی تھی سب ۔۔۔ میں جھوٹ کیوں بولوں گا۔۔۔ آپ کو پیاری لگتی ہیں تو ان کی خاطر آپ جھوٹ کیوں بول رہی ہیں ؟ ” شاویز آج پہلی دفعہ شیزا کی دوستوں کے خلاف کچھ کہہ رہا تھا اور شیزا کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ ایسا کیوں کہہ رہا ہے
” میں آپ کو صفائیاں نہیں دینا چاہتی ” شیزا اس موضوع سے اکتا رہی تھی
” صفائیاں دوستوں کی کرو۔۔۔۔ تا کہ سب پیاری ہو جائیں ” آخر پر شاویز پھر سے ہنس دیا
آج پہلی بار شیزا کو شاویز کی ہنسی بری لگ رہی تھی
” تمھیں پیاری لگیں یا نہ لگیں۔۔۔ اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ” آج بہت عرصے بعد شیزا نے شاویز سے “تم” کہہ کے بات تھی وہ ہمیشہ شاویز کو “آپ” کہتی تھی
” ان سے اچھی تو میری کزن ہے” شاویز اب شیزا کو چھڑاتے ہوئے کہہ رہا تھا
” دوستوں کے بارے میں کچھ نہیں سنتی میں” بہت ہی سنجیدہ لہجے سے بولی تھی ۔۔۔
“سچ کڑوا ہوتا ہے ” شاویز نے طنز کیا تھا جس پر شیزا کا موڈ مزید خراب ہو رہا تھا
” میں اپنی امی کی بہت عزت کرتی ہوں ۔۔۔ مگر۔۔۔ تب بھی دوستوں کے بارے میں ان کی کوئی بات نہیں سنتی ” شیزا کا لہجہ اب وارننگ دینے والا تھا