Skip to content
Home » Social media writers » Saira Khan

Saira Khan

Ishq e samar by Saira Khan Complete Novel

  • by

وو میں نے آپ کو تھینکس کہنا تھا ۔۔اس رات

آپ نے میری جان بچائ مجھے تو بلکل امید

نہیں تھی کہ اب میں زندہ بچوں گی ۔۔

ثمر گیلانی نے اس کی بات کا کوئ جواب نہیں دیا ۔۔ایسے ہی ڈرائیو کرتا رہا ۔۔

فروا کو لگا وو کہے گا یہ تو میرا فرض تھا یا

یہ ہی کہ دیگا تمہاری جگی کوئ اور ہوتا تو

میں یہ ہی کرتا ۔مگر اس نے کوئ ری ایکشن

نہ دیا ۔۔

فروا کو شرمندگی سی ہونے لگی ۔۔پھر وو چہرہ موڑے باہر دیکھنے لگی

تم وہاں کیا کرنے گئ تھی ؟کچھ دیر بعد گاڑی میں ثمر گیلانی کی آواز گونجی تو فروا

نے حیران ہو کر گردن موڑ کر اسے دیکھا ۔۔۔یہ تین ملاقات میں پہلی بات تھی جو اس نے فروا سے کی تھی ۔۔

وو سامنے ہی دیکھ رہا تھا اس نے فروا پر ایک نظر ڈال کر دوبارہ اس کی جانب نہیں دیکھا تھا ۔۔

کہاں ؟

فروا نے حیرانی سے باہر نکلتے اس سے پوچھا تھا۔۔

آگ والی جگہ پر؟

ثمر گیلانی نے سنجیدگی سے پوچھا ۔

آگ والی جگہ پر ؟ فروا سوچنے لگی ۔۔پھر اسے یاد آیا کہ جب وو احمر سے بات کر رہی تھی تو ان کے پاس سے ایک ویٹر گزرا تھا اور سارا جوس اس کے ہاتھوں پر الٹ دیا تھا ۔۔۔

احمر نے اسے اچھی خاصی ڈانٹ پلائ اور کہا جاؤ میڈم کے ہاتھ دھلاؤ ۔۔تو پھر وو اس سے سوری سوری کرتے وو اسے اس سائڈ پر لے آیا ۔۔اور اسے کہا ۔۔آپ یہں کھڑی ہوں میں پانی کی بوتل لاتا ہوں ۔۔پر کافی دیر گزرنے کی بعد

وو واپس آتا دکھائ نا دیا تو فروا واپس پلٹنے لگی مگر اس سے پہلے ہی آگ بھڑک اٹھی۔۔۔

جو اسے یاد تھا اس نے سب دھیرے دھیرے

ثمر گیلانی کو بتا دیا۔۔

جبکہ ثمر گیلانی اس کی باتیں سن کر اور الجھ گیا ۔۔تو کیا یہ واقعی ایک حادثہ تھا

یا کسی نے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔۔

ثمر گیلانی سامنے سڑک پر نگاہ جماۓ بے چین سا تھا۔

Tu mera hai sanam by Saira Khan Complete novel

  • by

عورت کو کبھی نیچ نا سمجھنا خدارا ۔۔

عورت کبھی حوا کبھی مریم کبھی زہرا ۔۔

میں تم سے بات کر رہا ہوں اسما۔۔شہیر احمد اس کی جانب دیکھتے جتاتا ہوا بولا۔۔

مگر میں آپ سے کوئ بات نہیں کرنا چاہتی بہتر ہے مجھے چپ چاپ گھر چھوڑ دیں نہیں تو مجھے یہں اتار دیں میں ٹیکسی سے چلی جاتی ہوں۔۔

وو دو ٹوک بولی تھی۔۔

شہیر احمد نے لب بھینچ کے گاڑی کا رخ موڑا ۔۔

یہ کہاں جا رہے ہیں آپ ؟

گاڑی وو رش والی جگہ سے نکال کے سنسان سڑک کی جانب لایا تو اسما نے حیران ہو کر اسے دیکھا۔۔

فکر نا کرو اغوا نہیں کر رہا۔۔وو غصے سے بولا۔۔

آپ کی اتنی ہمت بھی نہیں ہے لا وارث نہیں ہوں میں۔۔وو اسی انداز میں بولی تو شہیر احمد کی آنکھوں میں سرخی اترنے لگی۔۔

اس نے گاڑی جھٹکے سے ایک سائڈ پر روک دی ۔۔

گاڑی کیوں روک دی اب۔۔؟اسما نے اس کی جانب دیکھا۔۔جو آنکھوں سے گلاسز اتار رہا تھا۔۔۔

تم مجھ سے اس طرح بات کیوں کر رہی ہو ۔۔کتنا بڑا ہوں تم سے تمیز لحاظ بھول بھیٹھی ہو؟شہیر احمد افسوس سے بولا

تو کس طرح بات کروں ۔۔وو طنزیہ بولی تھی۔۔

ویسے ہی جیسے پہلے کرتی تھی۔۔وو سنجیدگی سے بولا

اسما نے حیران ہو کر اسے دیکھا جو اتنا کچھ ہونے کہ باوجود چاہتا تھا اسما اس کے ساتھ پہلے جیسا رویہ رکھے ۔۔

آپکو لگتا ہے کہ آپ کی جانب سے اتنا بڑا دھوکہ ملنے کے باوجود میں آپ سے پہلے کی طرح بات کروں گی۔۔

کیا دھوکہ دیا ہےمیں نے تمہیں؟

شہیر احمد کی سنجیدگی برقرار تھی۔۔

آپ نے میرا اعتماد توڑا ہے۔۔وو سرخ چہرہ لیے بولی تھی۔۔

وو کیسے؟

شہیر احمد اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا۔۔

آپ اچھی طرح جانتے تھے کہ میں آپکو اپنا سگا بھائ مانتی ہوں ۔۔پھر بھی آپ نے میرے متعلق ایسی گھٹیا سوچ رکھی۔۔

اور کیا گھٹیا سوچ رکھی میں نے تمہارے متعلق؟

کیا کبھی تمہاری کم عمری یا تمہاری معصومیت کا فائدہ اٹھایا؟کیا تمہارے اعتماد کا فائدہ اٹھایا

کیا تم سے کبھی غیر اخلاقی بات کی ۔۔

وو یکدم غصے میں آتا تھوڑا تیز لہجے میں بولا تھا۔۔اسما سہم سی گئ وو تو بچپن سے اس کے کیئرنگ رویہ کی عادی تھی۔۔

بولو جواب دو؟

نہیں۔۔بے اختیار اس کا سر نفی میں ہلا۔۔

پھر کیسے اعتماد توڑا میں نے ؟شہیر احمد نے سوچ لیا تھا آج وو اس لڑکی کا دماغ سیٹ کر کے رہے گا۔۔

آپ نے مجھ

سے میرا ایک بھائ چھین لیا۔۔

ایک کزن چھین لیا ایک دوست چھین لیا یکدم ہی وو آنسو بہانے لگی تھی۔۔

شہیر احمد لب بھینچ گیا۔۔

کون کہہ رہا ہے چھین لیا میں اب بھی تمہارا کزن ہوں تمہارا دوست ہوں پہلے کی طرح ۔۔

تم کچھ بھی مجھے بعد میں سمجھنا پہلے مجھے اپنا دوست اور کزن ہی سمجھو ۔۔

وو اسے سمجھاتا ہوا بولا تو اسما کے اندر تھوڑا سکون اترا ۔۔اتنے دن سے جو بات تکلیف دے رہی تھی اس میں زرا کمی آۓ تھی۔۔

شہیر احمد بھی اس کا چہرہ تھوڑا پر سکون ہوتا ریلیکس ہوا تھا۔۔

میں بس نہیں چاہتا تھا کہ میری فیلینگز تمہیں پتہ چلے ۔۔کیوں کے میں جانتا ہوں ماما تمہیں کبھی قبول نہیں کریں گی۔۔

Doodh wala by Saira Khan Complete novel

  • by

مجھے اندازہ نہیں تھا میری بیوی کے

دل میں میرے لیے اتنی محبت چھپی ہوئ ہے

میں تو سمجھتا تھا انتہائ مجبوری میں میرے ساتھ رہ رہی ہے ۔۔وو اس کے چہرے سے بال ہٹاتے اس کے روۓ روۓ چہرے کو

دیکھتے مبتسم ہو کر بولا ۔۔

یو نو نویرہ؟

بچپن سے میں نے جس سے بھی شدید محبت کی اور اس کے ساتھ ہمیشہ رہنے کی خواہش کی وو ہی مجھ سے دور ہو گۓ ۔۔پہلے بابا

پھر امو جان ۔اور اب تم ۔۔مجھے لگا آج نہیں تو کل تم مجھے چھوڑ کر اپنے گھر چلی جاؤ گی ۔ان کے بعد میں تمہیں خود سے دور ہوتا نہی دیکھ سکتا تھا

اس لیے میں نے سوچا میں خود ہی ہمت

کر کے تمہیں ابھی جانے دوں ۔۔

وو سر جھکاۓ ہونٹ کاٹتے زمین کو گھورتا بول رہا تھا۔۔

مگر پھر قسمت نے مجھے اولاد کی خوش خبری دے کر ایک اور آزمائش میں ڈال دیا۔

میں تو تمہیں خود سے دور کرنے کی ہمت

نہیں کر پا رہا تھا ہر پل یہ ہی کھٹکا رہتا

اگر تم نے واقعی پیپر پر سائن کر دیے تو

اگر تم واقع مجھے چھوڑ کر چلی گئ تو ۔۔

ہر پل یہ ہی سوچتا کاش ٹرین اور ہوٹل میں

ہماری ملاقات نا ہوتی۔۔تو ہم بھی آج نارمل

کپل کی طرح رہتے

وو مظبوط مرد اپنے دل کی کیفیت بیان کرتے

اس کے سامنے ٹوٹ رہا تھا ظبط کے باوجود

پلکیں نم ہو رہی تھی ۔

جبکہ نویرہ خود اسکے دل کی باتیں سن کر دکھی ہو رہی تھی ۔۔

اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ریہان شاہ کا سر اوپر کیا

میں کبھی تمہیں چھوڑ کر نہیں جاؤنگی