Humsafar novel by Sitara Ahmed
”التمش نام ہے لڑکے کا۔۔گھبرو جوان ہے۔۔لاکھوں میں بھی ڈھونڈو تو نہ ملے۔۔
”اُف۔۔“ابریشم نے دل میں کہا اور کھانا نکالنے لگی۔۔
”اچھا بھلا خاندان ہے۔اس کے ابا کی تو پہلے ہی وفات ہو چکی ہے۔۔نہ نندوں کو جھنجھٹ ہے۔۔بس ماں اور بیٹا ہی ہیں۔۔“
”امی بس کردیں۔۔آپ کی کوٸ بات مجھے نہیں پگھلا سکتی۔۔مجھے شادی نہیں کرنی کسی فوجی سے۔۔۔“
”تم جو بھی بولو لڑکی۔۔تمہارے ابا نے تو فیصلہ کرلیا ہے۔۔ایک میں ہی تھی جو تمہیں راضی کرنے پر تلی تھی۔۔تم نے نہ ماننا تو نہ مانو۔۔شادی تو تمہاری التمش سے ہی ہوگی۔۔“
ابریشم نے غصے سے پلیٹ سِلپ پر دھری اور کچن سے باہر نکل گٸ اور جاتے جاتے امی کی آواز سنی۔۔
”اور سنو آج لڑکے والے آرہے ہیں۔۔اچھا سا تیار ہوجانا۔اور خبردار جو کوٸ حرکت کی تو۔۔ابا چھوڑیں گے نہیں تمہیں۔۔“
ابریشم نے کھٹاک سے کمرے کا دروازہ بند کیا۔۔آخر اس کی مرضی کیوں نہیں دیکھی جارہی۔۔اکلوتی بیٹی ہونے کے ناتے اس کا اتنا بھی حق نہیں تھا کہ وہ شادی اپنی مرضی سے کرتی۔۔