Safar masoomiyat se qaid tak short novel by Muskan Khan
ہوئی ایک صبح ایسی سی۔۔
ہوا تھی جس دن نم۔
بارش کا تھا موسم۔
جنمی ایک ننھی سی جان۔
چہرہ اس کا حوروں سے کم نہ تھا۔
وہ معصوم ہوئی جب ایک برس کی۔
گھر میں خوشیوں کا سما تھا۔۔
وہ معصوم کب کس کو پتہ تھا۔
اس کی زندگی کے نصیب و راز کا۔
جب وہ حسین بڑی ہوئی۔
18 برس کی ۔آیا اس کی زندگی میں ایسا موڑ۔۔
لڑنا تھا اسے اپنے نصیبوں سے میں نے کیا۔
جیت گئی وہ ہر لڑائی میں لیکن خود کو ہار بیٹھی وہ معصوم نادان لڑکی۔
اسے نہ پتہ تھا جیت کے کھیلوں میں وہ ایک دن خود کو ہار بیٹھے گی۔
خود کی لگائی بازیوں سے وہ کیسے جیت پائے گی۔
وہ معصوم نادان لڑکی!
جو خود کو ہار بیٹھی۔
وہ ہر قید سے آزاد تھی۔
اسے نہ پتہ تھا کہ وہ سفر قید کی مجرم ہوگی۔
ایک دن قید اس کا مقدر ہوگی۔
وہ ہر قید اسے آزاد تھی اسے نہ کسی راجا کی ضرورت تھی۔ نہ کسی شہزادے کا خواب تھا۔
وہ خود کے لیے فقط خود ہی کافی تھی۔
اس کی زندگی میں جب آیا وہ معصوم شہزادہ۔وہ کوئی شہزادہ نہ تھا لیکن وہ کسی شہزادے سے کم نہ تھا۔
اس کی محبت میں گرفتار ہوئی کہ مجرم بنی۔
وہ محبت کے آغاز میں بھول گئی۔ اپنی سرکشیاں، جدوجہد، قربانیاں، جو کھویا تھا وہ بھی بھول گئی۔
معصوم تھی نادان لڑکی۔
بھورے بال ہری انکھیں تھی۔ اس کی گوی رنگت یوں مانو جسے آسمان سے اترا ہو دیکھنے میں زمین زادہ نہ لگتا تھا۔ کوئی جیسے چاند کا ٹکڑاؤ۔
اس کی ہری آنکھیں جان لیتی تھی۔
وہ دل ہار گئے اس پر تب سے شروع ہوا ہے یہ سفر “سفر معصومت سے قید تک” ۔