Kaash novel by Nataliya Gull Tamweel
آپ نے کہا اسے میں تصویر اچھی نہیں لیتی تمویل اور اس کی تھوڑی کر پکڑتی مسکرائی تھی ؛!!
اس نے مجھ سے سوال کیا تھا جیسیرا —
بس میں نے جواب دیا یہاں کہیں بھی تمھارا زکر نہیں تھا
پر ہاں اس نے کہا تھا وہ کسی نا کسی کو ایک دن یہ بات بولے گا
ضرور اور فلاسفر میں اپنا نام لکھوائے گا یعنی اس نے تمھیں بول دیا تم اس کی کسی نا کسی بن گئی !!
جیسیرا تمویل کی بات سن کر ہنسی تھی اب وہ غصہ کر کے بھی کیا کرتی
کیا تھامس پر اثر کر جاتا یقینن نہیں !
جیسیرا تمویل کو دیکھتی ہوئی بولی تھی میں بہت تھک گئی ہوں
اب گھر چلیں ؟ تمویل مسکرائی تھی جیسی ہوٹل گھر نہیں ہوتے
جیسیرا نے نفی میں سر ہلایا تھا ہم بنجاروں کے لئے گھر ہی ہوتے ہیں تمویل ! تمویل ہنسی تھی اور کہا تھا تم میں سے اب بنجاروں کی خوشبو آتی ہے جیسیرا میں نے تمھیں چھپ چھپ کر روتے بھی
دیکھا تھا گھر کے لئے ایک وہ وقت تھا اور ایک یہ کہ تمھاری روح اب دنیا کو ہی اپنا گھر کہتی ہے
جیسیرا ہنسی تھی ایک کھوکھلی ہنسی کبھی کبھی خواب پورے کرنے کے لئے کچھ چیزوں کو لوگوں کو بھولنا پڑتا ہے نا !