Skip to content
Home » Nazar novel by Laiba Musarat

Nazar novel by Laiba Musarat

Nazar novel by Laiba Musarat

  • by

اسفی سراسر ظلم کر رہے ہو علی نے ایک لمبے لیکچر کے بعد یہ کہا تھا کیونکہ یہاں وہ اسفی تھا ہی نہیں جو تحمل سے سنتا ۔

ظلم ۔کونسا ظلم وہ ظلم نہیں تھا جو میری ماں کیساتھ کیا گیا تھا۔

اسفئ انھوں نے اپنے رضا اور اپنئ خوشی سے یہ سب کیا تھا کیا ہوگیا ہے تمہیں پلیز اسفی اتنے سنگ دل مت بنو علی اسکی مننتئں کر رہا تھا ۔

بس بس جانتا ہو کیسئ رضا تھی وہ اکے بیڈ پے بیٹھا علئ اسے تھوڑی دیر دیکھتا رہا پھر نیچے آگیا تھا۔

اسے دیکھ کے علیزے جو علیشہ نے اسے تھاما تھا بھاگ کے اس کے پاس ائ تھئ۔

بھائ اپنے سمجھایا نا اسفئ بھائ کو وھ کیسے۔ وہ بلک رہی تھی ٹوٹ رہی تھی ۔علی نے اسکے سر پھر ہاتھ رکا تھا اور علیشہ اسے سنبھال رہی تھی

اسفی کا بیگ تیار تھا اور وہ جا رہا تھا ۔

نا کسی سے ملا تھا نا اس سے کوئ ملا تھا۔بڑے چھوٹے سب اس سے بےضار ہوگئے تھے وہ پیار وہ پروٹوکول وہ رشتے اسے محسن صاحب کے رو سے ملے تھے ۔اسفئ۔ اسفئ انکی بدولت بنا تھا اور آج وھ اسی شخص کو توڑ کے جا رہا تھا شاید اسکے بعد اسفی کبھی جوڑ جاے ۔

ماں کمرے کئ کھڑکیوں سے اسے دیکھ رہی تھی رو رہی تھی بلک رہی تھی ختم ہو رہی تھی ۔

محسن صاحب کے پاس علئ اسکے بابا نظر موجود تھے اور وہ پھر بھی اکیلے تھے کندھے جھک گئے تھے ۔انکی حالت اور آنکھوں کو دیکھ کر پرایوں کو رونا ارہا تھا اور وہ اپنا آنھیں چھوڑ کے چلا گیا تھا ۔

علیزے کا برا حال تھا سنبھل کے نہیں سنبھل رہی تھی۔علیشہ کا دل بھی توڑا گیا تھا مگر جو اسنے کیا تھا وھ اپنو کا نا ہوا تو اسکا کیا ہوتا ۔