Ab neend hui parai by Muqadas Mashal
Ab neend hui parai by Muqadas Mashal Ab neend hui parai by Muqadas Mashal This is social romantic Urdu novel based on fiction and some… Read More »Ab neend hui parai by Muqadas Mashal
Ab neend hui parai by Muqadas Mashal Ab neend hui parai by Muqadas Mashal This is social romantic Urdu novel based on fiction and some… Read More »Ab neend hui parai by Muqadas Mashal
Saiyan superstar by Rimsha Ansari Complete Novel Saiyan superstar by Rimsha Ansari Complete Novel This is social romantic Urdu novel based on fiction and some… Read More »Saiyan superstar by Rimsha Ansari Complete Novel
دل کی مطمئن کیفیت ، جو ہو گیا ہے اس پہ افسوس نہ کرنا جو ہونے جا رہا ہے اس کے نتائج کا ڈر نہ ہونا ھو گزر رہا ہے اس پہ لمبی سانس لینا ،اور کہنا زندگی تجھے میں نے بھرپور جیا تو ںے جو کیا تجھ پہ جچتا بھی ہے جو میں نے کیا میں ملال نہیں کرنا چاہتا ، بس اب دل آرام چاہتا ہے سکون قلبی، اکتاہٹ سے دور دنیا کی رنگینیوں میں ڈوب کر بھی دیکھا میں نے خود کو بھیڑ میں گمنام بھی کیا مگر مجھے ڈھونڈںے فقط کچھ چہرے ہی آئے وہ کچھ شناسا تھے، مگر اپنوں نے ہی تو گمنام کیا وہ کہاں پھر سے خطرہ مول لیتے۔ مگر اب زندگی ساکت ہے اور میں مسکن نہ غم ہے نہ خوشی ہے نہ افسوس ہے ،نہ کوئی خواہش ، بس اب زندگی کے رنگ پھیکے پڑ گئے ہیں یا اب مجھے رنگین سما بھاتا نہیں ہے ۔ بس جو بھی مجھے کچھ بھی حاصل نہیں ہے اور جو لا حاصل ہے وہ مقدر نہیں ہے ۔ بس یہی میری زندگی ہے، بغیر سر وساز کے، بغیر رازونیاز کے اک بے رونق مگر مطمئن زندگی۔۔۔۔۔
زندہ ہے پر مانگ رہی ہے جینے کی آزادی
دیو کے چنگل میں شہزادی یہ کشمیر کی وادی
حد نظر تک سرو و صنوبر ہیں بھی اور نہیں بھی
ظالم کے دربار میں جیسے مہر بہ لب فریادی
چھینتے ہیں ہونٹوں سے دعائیں اور سروں سے ردائیں
دشمن نے جن بھیڑیوں کو جنگی وردی پہنادی
شاید ایسے اک میت پامالی سے بچ جائے
ماں نے کم سن بچی کی دریا میں لاش بہادی
سوئے ہوئے ضمیر نے ابتک دروازہ نہیں کھولا
ہم نے تو ظلم کے پہلے دن زنجیر عدل ہلادی
حسن لکیریں کھینچ رہا تھا سادہ سے کاغذ پر
آزادی کا لفظ لکھا کشمیر کی شکل بنادی
غلام محمد قاصر۔۔۔
یہ ناول اپنی اندر بہت سے اخلاقی سبق لیے ہوئے ہے ۔
یہ ناول آپ سب کو صبر اور دعا کی اہمیت بتائے کا اس ناول کے تمام کردار ایسا رول پیش کر رہے ہیں جن سے آپ بہت کچھ سیکھ سکیں گے۔انسان کے انجانے میں ہوئے گناہ پر اس کی نادامت اور پھر توبہ کہ اہمیت نامحرم کی محبت سے بچاؤ اور خوف خدا کا درس آپ کو اس ناول میں ملے گا
“ماخیل ایک ایسی کہانی ہے جس کا ہر کردار کہیں نا کہیں اپنے الگ انداز میں ہماری شخصیت کے اہم پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔کرداروں سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔کچھ کردار اچھے ہوتے ہیں اور کچھ برے۔لیکن برے کرداروں کا بھی کہانی میں اہم کردار ہوتا ہے اپنے قارئین کو بتانے کیلئے کہ زندگی میں کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔
ہمیں خود کو پہچاننا ہے کہ آیا ہم بھی اس کردار کی طرح ہیں جس کو ہم پسند نہیں کرتے۔اس کہانی کے مجرم،گواہ اور جج سب آپ ہیں۔آپ خود کو پہچان کر دیکھیں آپ کہانی کا کونسا کردار اپنی اصل زندگی میں نبھا رہے ہیں!”
” قلم اٹھانا ایک بہت بڑی زمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو بہت احتیاط کے ساتھ پورا کرنا پڑتا ہے۔۔۔
یہ قلم بہت قیمتی ہوتا ہے اور بہت کچھ کر سکتا ہے ایک قلم میں بہت طاقت ہوتی ہے۔۔۔
یہ کسی کی زندگی سنوار (نکاح) بھی سکتا ہے اور کسی کی زندگی اجاڑ (طلاق) بھی سکتا ہے بشرطیکہ جہاں آپ کے دستخط ہوں وہاں کچھ غلط لکھا ہوا نہ ہو۔
ایک لكهاری کی زندگی آسان نہیں ہوتی اسکو ایسے الفاظ کا چناؤ کرنا پڑتا ہے جس سے کسی کی دل آزاری نہ ہو جو کسی کے لئے گناہ کا سبب نہ بنے۔۔۔
بلکہ اس کو صدقہ جاریہ سمجھ کر کاغذ پر لکیریں کھینچنی چاہیے ایسی لکیریں جن کی چھاپ بہت گہری ہو اور اسکے قارئین پر بہت گہرا مثبت اثرچھوڑے۔۔۔”
“یہ روشنی مجھے شروع دن سے ہی مشکوک لگی ہے ،یہ روشنی کوئی بہت بڑا راز ہے ،بی جان بھی اس کے ساتھ ملوث ہیں مگر یہ کرکیا رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آرہا ،آیت اور جمال حسین کو دیکھ روشنی کے چہرے کے رنگ بھی اڑگئے تھے ،اسے شاید ڈر ہے کہ اس کی حقیقت نہ کھل جائے،یہ صلہ کی بہن نہیں ہے تو پھر ہے کون اور کس مقصد سے یہ سب کررہی ہے،اس کا جو بھی مقصد ہے وہ میں پتا کرلوں گی”
یہ میرا دوست ہے اسی وٹامن ایس کی کمی ہے_____ اس نے کہا
اس نے حیرانگئ سے ان دونوں کو دیکھا ____
جی ____اس نےحیرانگی سے زاریان کو دیکھا جیسے وٹامن ایس کی کمی تھی
زاریان نے پاس بیٹھے مرتضی کو دیکھا
مطلب انہیں وٹامن شادی کی کمی ہے____ مسلسسل خود کودیکھتا پاکر وہ بولا
اچھاپھر اس وٹامن کی مڈیسن ماریج بیورو سے ہی ملی گی____ سدرہ بولی
٭٭
یہ کیا بکواس کی تھی اندر____ زاریان بولا
کونسی والی____؟؟؟؟؟
وٹامن والی____اسنے کہا
وہ تجھے بکواس لگتی ہے ____؟؟؟
آئیندہ میری توبہ جومیں تیرے ساتھ کہی اوں زلیل کرکے رکھتا ہے تو ____ غصے سے بولا
ہاں ہاں اب لڑکی جو تجھےڈھونڈ کر دی ہے ایسا ہی کرے گا نا تو_____گاڑی کا دروازہ کھولتا وہ بولا
اپنی بائیک وہ اسکے گھر کھڑی کر ایا تھا کیونکہ زاریان کمزکم اج اس کے ساتھ ہوامیں نہیں اڑ سکتا تھا____
بکواس نا کر مرتضی مجھے اس طرح کی لڑکیاں بلکل بھی نہیں پسند اگر تو یہ سوچ رہا کہ میں اس سےشادی کروں گا تو یہ سوچ اپنے دماغ سے نکال دے_____ وہ بولا
میں نے کب کہا کہ تو اس سے شادی کر توخود ہی اپنےسے باتیں بنا رہا ہے____
اس نے حیرانگی سے اس ادمی کو دیکھا جو ایک لمحے میں بدلتا تھا____
اچھا تو پھر جو اندر بےغیرتیاں کی تھی وہ کیا تھی ____؟؟؟؟
کونسی بےغیرتئاں____انجان بنتا وہ بولا
یہ دیکھ تو مجھے اج سہی سلامت گھر چھوڑ دے _ اس کے اگے ہاتھ جوڑتے وہ بولا
کیا کرے گا پھر اگر شادی نا کی تو___؟؟؟؟ اس نے پوچھا
میں گزارا کرلوں گا تو اپنی بتا____ اسے کچھ یاد ایا
مجھے تو مل گئی ہے اپنی خوابوں کی ملکہ____ گاڑی چلاتا وہ مسکراتا ہوا بولا
اچھا کیا نام ہے اس کا____؟؟؟؟اس نے پوچھا
ان کا نام بہت خوبصورت ہے____
اچھا تو پھر بتا کتنا خوبصورت ہے___
ان کا نام اس قدر خوبصورت ہے کہ مجھے نہیں لگتا میں کبھی اپنی زبان سے ادا کرسکوں گا____ اس نے کہا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
“آفیسر ہارون اینڈ آفیسر انشرہ۔ یہ بہت ہی بڑی لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے آپ دونوں نے۔”، ہیرے کا مالک، نوید درانی کاٹ دار انداز میں ان سے بولا تھا۔ وہ تقریبا پچاس سال تک کا آدمی تھا جو نہایت باوقار شخصیت کا مالک تھا۔بھوری آنکھوں اور بھورے بالوں والا۔ چہرہ پہ اس وقت سختی کے آثار صاف واضح تھے۔ہاتھ پیچھے باندھے، اپنی نظروں کو ان دونوں پر ٹکاۓ وہ کب سے انہیں اچھی خاصی سنا رہا تھا۔
“میڈیا پہ یہ بات لیک نہیں ہونی چاہئے۔ ہمیں کچھ بھی کر کے، پرسوں ایونٹ سے پہلے پہلے روبی واپس یہاں، اس بکسے کے اندر موجود چاہئے۔”، نوید درانی نے ایک بار پھر کڑکتی آواز میں کہا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے چلا گيا۔ پیچھے وہ چھ لوگ ایک دوسرے سے نظریں چراتے کھڑے رہ گئے تھے۔ آفیسر ہارون اور آفیسر انشرہ کی کلاس ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔
“Look officers. Find the diamond as soon as possible. My whole team is going to come tomorrow to attend the event. Or should i say, the whole world…I am still regretting that why i chose this country for this event.”
“دیکھو آفیسرز۔جتنی جلدی ہو سکے ہیرا ڈھونڈو۔ میری پوری ٹیم یہ ایونٹ اٹینڈ کرنے کے لیے آ رہی ہے۔یا مجھے کہنا چاہئے کہ پوری دنیا۔۔۔مجھے اب تک پچھتاوا ہو رہا ہے کہ کیوں میں نے اس ایونٹ کے لیے یہ ملک چنا۔”، آسٹریلین عورت نخوت سے کہتی سر جھٹک کر وہاں سے چلی گئی تھی۔ پاکستان میں ہونے والا اس طرح کا یہ پہلا ایونٹ تھا۔ اور وہ بھی تقریبا بربادی کے دہانے پہ کھڑا تھا۔
“میری تو ابھی تک یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ ہیرا چوری ہوا کیسے۔۔۔بالکل آخری لمحہ پر سائرن بجا، وہ بھی بکسے والا۔ لیزر کا سائرن کیوں نہیں بجا۔”، ایونٹ آرگنائزر نے ان دونوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوۓ ایک اور کمنٹ پاس کیا۔وہ دونوں لب دبا کر خود اسی کشمکش کا شکار تھے کہ آخر ہیرا چوری ہوا تو کیسے ہوا۔ ہارون نے تو اپنا بندہ تک متعین کیا ہوا تھا کیمرہ روم میں۔ پھر کیسے؟
“دیکھو ہارون۔ کہیں سے بھی، کیسے بھی ہیرا پرسوں سے پہلے پہلے یہاں موجود ہونا چاہئے۔ ورنہ سر اور میم تم لوگوں پہ کیس بھی کر سکتے ہیں۔ تم لوگوں کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں رہے گی۔ تم دونوں کی جاب تک چلی جاۓ گی۔”، میوزیم مینجر نے ان دونوں کو دیکھتے ہوۓ کچھ نرمی سے کہا تھا۔ ان دونوں نے اب بھی سر جھکاۓ ہی سر اثبات میں ہلا دیا۔ وہ تمام ممکنات سے اچھی طرح واقف تھے۔اور یہی تو ساری ٹینشن تھی۔ ہیرا کہاں سے لے کر آئيں؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اس کو بھی ساتھ لے کے جاؤ کوئی تعلق نہیں ہے ہمارا اس سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ہماری شرافت سنجو کے اتنے سال ہم نے اس کو پالا اور اپنے پاس رکھا لے جاؤ اس کو اپنے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں چاہیے مجھے نہ یہ نہ ہی کوئی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔زرا ن سنائشہ کو گھورتے ہوئے کہا اور وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کم ظرف مرد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی عورت کے ہوتے ہوئے اسے چھوڑ کے جا رہا ہے کیسی مردانگی ہے تمہا۔ری۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔زران کےقدم اربد خان کی اواز سنتے ہوئے دروازے کی طرف چلتے ہوئے رکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔اگر میں کمزور اور کم ظرف ہوں تو تم بھی کوئی طاقتور نہیں ہو مجھے ڈرتے ہو تم لالا سے اس کے نام سے اس کے کردار سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زرا نے اپنے لفظوں پر زور دیتے ہوئے ساؤد کو اس کی کمزوری کے متعلق اشنا کرایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے میں تو ایک مرد سے ڈرتا ہوں نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم کیا ہواپنی بیوی کے ساتھ ہونے کے باوجود میری بیٹی کو لینے ائے شرم نہیں ای تمہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اب اسے ہی چھوڑ کے جا رہے ہوں یہ کہہ کر کے نہیں چاہیے۔۔۔۔۔۔۔تمہیں واہ رے واہ زران ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ار بد نے اسے مردانگی کے ساتھ ساتھ اس کے کمزوری بتائی
صائم اٹھاؤ اسے اور پھینکو باہر کوئی تعلق نہیں ہے ہمارا اس سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب یہ زران شاہ کی بیوی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ اس سے متعلق کوئی بھی جنس ہمارے گھر میں ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عربت نے سائن کو حکم دیتے ہوئے زران کو یہ جھٹلایا کہ وہ اس کی بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی پھکاؤ چیز بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تب سے اپنے اپ کو سنبھالے ہوئےشفا مضبوط سہارے سے کھڑی تھی اچانک سے زمین بوس ہو۔ی۔ ۔۔۔۔۔۔۔
شفا۔۔۔۔۔۔۔۔ شفا۔۔۔۔۔۔۔۔سائن جو شفا کو پکڑنے کے لیے بھی اگے بڑھا ہی تھا کیا اچانک اس کو کسی مضبوط ہاتھوں نے تھاما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبردار جو تم نے میری بیوی کو لگایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کاٹ ڈالوں گا تمہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زران نے صاءم کے ہاتھوں کو جھڑکتے ہوئے غصے سے کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور شفا پ نے مضبوط سہارے میں تھامتے ہوئے وہاں سے چلا ۔کیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭