Skip to content
Home » Childhood Nikah base

Childhood Nikah base

Dar e mohabbat se humkinar nahi by Aina Noor Complete novel

  • by

آپ دونوں ہر جگہ بن بلائے مہمان بن جایا کرو”۔

” اوہ موٹی تم چپ کرو تم سے کوئی بات کر رہا۔ایویں ہر معاملے میں ٹانگ نہ گھسایا کرو۔ بابا ہم بھی آپ کے ساتھ چلیں گے ” شاہ ویز بولا۔

“آپ کی ہمت بھی کیسی ہوئی مجھے موٹی کہنے کی، ایس پی کی بیٹی ہوں میں”۔

“اور میں کہاں سے موٹی لگتی ہوں اتنی پتلی تو ہوں میں” عاشی نے غصے سے کہا غصے سے عاشی کی چھوٹی سی ناک پھول گئی تھی۔

“میں بھی انہی کا بیٹا ہوں” شاہ ویز نے اس کی پھولی ناک دباتے ہوئےکہا۔

“اور تم پہلے موٹی ہی ہوتی تھی اب ڈائٹ ایکسرسائز کر کے پتلی ہوئی ہو ، تو خود کو زیادہ اوور سمارٹ نہ سمجھو اور اپنا یہ چھوٹا دماغ کم استعمال کیا کرو”۔

عاشی نے غصے سے شاہ ویز کا ہاتھ جھٹک دیا جس سے وہ اس کی ناک دبا رہا تھا۔

“میں تو پھر ڈائٹ ایکسرسائز کر کے پتلی ہو گئی ہوں۔ آپ بھی کچھ کھا پی کر اپنی صحت بناؤ۔ تھوڑی سی تیز ہوا چلے تو مجھے ڈر ہی لگا رہتا ہے کہ کہیں میرا بھائی اس ہوا سے اُڑ ہی نہ جائے، سڑا ہوا مینڈک نہ ہو تو” عاشی نے اس کی صحت پر چوٹ کی۔

“شاہ ویز اب تو تمہیں جم جوائن کر ہی لینی چاہئے” بالاج ہنستے ہوئے بولا۔

شاہ ویز نے بالاج کو غصے سے گھورا جس کا بالاج پر کوئی اثر نہ ہوا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Ishq Pardaaz by Sabreen Farooqui Complete novel

  • by

“ایاز آپ فضول کی ضد لگائے بیٹھے ہیں۔”

فائقہ نے قدرے سختی سے کہا۔

“تمھیں کیوں یہ ضد فضول لگ رہی ہے؟”

اس نے قدرے خفگی سے کہا۔

“نکاح ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ملاقاتیں شروع کر دیں۔”

“میں نے ملاقاتوں کا نہیں ملاقات کا کہا ہے۔ نکاح والے دن اگر تم سیدھے منھ مجھ سے بات کر لیتی تو پھر میں یہ ضد بھی نہیں کرتا۔”

“نکاح والے دن نہیں کی تھی پر اب تو کر رہی ہوں ناں؟”

فائقہ کو اس کی منطق عجیب لگی۔

“پر مجھے روبرو تمھیں اپنے سامنے دیکھ کر بات کرنی ہے۔”

“لگتا ہے اب آپ نے پاکستانی ڈرامے بھی دیکھنا شروع کر دیا ہے۔”

شادی سے پہلے اس کے ڈائیلاگز سن کر فائقہ نے اسے بالی ووڈ فلمیں دیکھنے کا طعنہ دیا تھا اور اب اس کے لب وہ لہجے پر پاکستانی ڈرامے دیکھنے کا۔

اپنے جذبات کو دوسری مرتبہ اپنی محبوبہ کے ہاتھوں سے رندھتا دیکھ ایاز کو خود پر ترس آیا تھا۔

“بڑی نا شکری بیوی ملی ہے مجھے۔”

تاسف سے سر ہلاتے ایاز نے تبصرہ کیا۔

“بڑا بے صبرا شوہر ملا ہے مجھے۔”

فائقہ نے بھی منھ در منھ جواب دیا۔

Shar by Kainat Shahid Complete novel

  • by

یہاں پر کوئ بھی نہیں ہے؟ تم بلا وجہ ہی کچھ زیادہ سوچ رہے تھے ان میں سے ایک شخص نے کہا۔ اندھیرے کے باعث انکے چہرے واضح نہیں تھے۔

“ویسے بھی ابھی بوس نے پولیس سے بات کی ہے جب تک ہم ان سب کے سارے آرگنز نہ نکال لیں وہ یہاں نہیں آ سکتے۔ آخر کو انکو بھی تو اپنا حصہ چاہیے ۔ آخر میں لہجہ تمسخرانہ تھا۔ صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ انکی نظروں میں پولیس کی کوئ اوقات نہیں ہے۔”

“لیکن میں ابھی بھی یہ سوچتا ہوں کہ آخر مسلمان اپنا ایمان کیسے بیچ سکتا ہے؟ ہم تو غیر مسلم ہیں لیکن مسلمان اگر ایسے ہیں تو میں خوش ہوں کہ میں مسلمان نہیں ۔ ان میں سے ایک شخص بولا ۔”

“پیسے کی لالچ ہے آج ان سب مسلمانوں میں ۔ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے پاس سب سے زیادہ ہو اور ہر کوئ ان کا محتاج رہے اور اس طرح انکی جھوٹی عزت کو مزید چار چاند لگ جائیں ۔ لہجے میں مسلمانوں کے لیے واضح طنز اور حقارت تھا۔جو کہ الماری کے پیچھے آحل اور آلیار نے بخوبی محسوس کیا ۔”

۔( پچھلی تمام انبیاء کی قوم میں صرف ایک برائ موجود تھی اور انکو تباہ کر دیا گیا جبکہ امت مسلمہ میں ان تمام قوموں کی برائیاں موجود ہیں لیکن یہ پھر بھی اس غلط فہمی میں ہیں کہ چونکہ یہ آپ صلوت سلام علیہ السلام کی امت ہیں تو یہ کنفرم جنتی ہیں۔ اور اسی بھول میں یہ قوم اخلاقی پستی کو چھو رہی ہے۔)

وہ آدمی تو اب جا چکے تھے لیکن ان اپنی باتوں سے دو نفوس کو شرمندگی کی انتہاؤں پر پہنچا چکے تھے ۔

اگر آج ہر شخص اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کرے تواس معاشرے کو صحیح کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ یہ سوچتے ہو کہ آپ پوری دنیا کو ٹھیک کر سکتے ہو تو یہاں پر آپ غلطی پر ہو پھر چاہے آپ جتنے مرضی بڑے عالم ہی کیوں نہ ہو ۔

ایک قول ہے:

کل تک میں چالاک تھا تو دنیا کو بدلنا چاہتا تھا لیکن آج میں عقلمند ہوں تو خود کو بدلنا چاہتا ہوں۔