“ایاز آپ فضول کی ضد لگائے بیٹھے ہیں۔”
فائقہ نے قدرے سختی سے کہا۔
“تمھیں کیوں یہ ضد فضول لگ رہی ہے؟”
اس نے قدرے خفگی سے کہا۔
“نکاح ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ملاقاتیں شروع کر دیں۔”
“میں نے ملاقاتوں کا نہیں ملاقات کا کہا ہے۔ نکاح والے دن اگر تم سیدھے منھ مجھ سے بات کر لیتی تو پھر میں یہ ضد بھی نہیں کرتا۔”
“نکاح والے دن نہیں کی تھی پر اب تو کر رہی ہوں ناں؟”
فائقہ کو اس کی منطق عجیب لگی۔
“پر مجھے روبرو تمھیں اپنے سامنے دیکھ کر بات کرنی ہے۔”
“لگتا ہے اب آپ نے پاکستانی ڈرامے بھی دیکھنا شروع کر دیا ہے۔”
شادی سے پہلے اس کے ڈائیلاگز سن کر فائقہ نے اسے بالی ووڈ فلمیں دیکھنے کا طعنہ دیا تھا اور اب اس کے لب وہ لہجے پر پاکستانی ڈرامے دیکھنے کا۔
اپنے جذبات کو دوسری مرتبہ اپنی محبوبہ کے ہاتھوں سے رندھتا دیکھ ایاز کو خود پر ترس آیا تھا۔
“بڑی نا شکری بیوی ملی ہے مجھے۔”
تاسف سے سر ہلاتے ایاز نے تبصرہ کیا۔
“بڑا بے صبرا شوہر ملا ہے مجھے۔”
فائقہ نے بھی منھ در منھ جواب دیا۔