Skip to content
Home » Fantasy Base Novels

Fantasy Base Novels

Ghayat ul sabar by Sundas Mansoor Complete novel

  • by

دیکھیں میں جانتا ہوں مجھ سے غلطی ہوئی ہے بلکہ گناہ ہوا ہے لیکن یقین جانیں میں لیل کو پہلے بھی پسند کرتا تھا اور امی سب جانتی تھیں آپ چاہیں تو اُن سے خود پوچھ لیں لیکن یہ پسندیدگی محبت میں تب بدلی جب میں بد قسمتی سے وہ گناہ کر چکا تھا

عتیق اُٹھ کے زلیخا بیگم کے پاس آ گیا تھا ان کی حیرانی بھانپتے ہی اُن کے دونوں ہاتھ تھامتے ہوئے تفصیل سے اپنی بات کہہ دی

عتیق یہ نہ ممکن ہے اس دن بھی اور آج ابھی باہر بھی تم خود سے متعلق ارمغان کی نہ پسندیدگی دیکھ چکے ہو

زلیخا بیگم اپنے دونوں ہاتھ بہُت آہستگی سے عتیق کے ہاتھوں سے چھوڑاتی بولیں

خالہ میں جانتا ہوں آپ خالو سے تو بات کریں ارمغان کو میں خود منا لوں گا اس کے پیر بھی پکڑنے پڑے تب بھی بنا کسی ہچکچاہٹ کے پکڑ لوں گا لیکن پلیز میں لیل کو کھونا نہیں چاہتا

عتیق بہت بے بسی سے زلیخا بیگم سے کہہ رہا تھا کہہ کہاں رہا تھا بلکہ ایک درخواست گزار کی طرح درخواست کر رہا تھا

Zamhareer by Ammarah Hussain Complete novel

  • by

’’رکیں ۔۔!! ‘‘ وہ ایک دم کرسی سے اٹھ کھڑی ہوئی ۔

وہ جو، اب ہاتھ میں فون تھامے اس پر کچھ دیکھ رہا تھا اس کی جانب متوجہ ہوا۔ فون والا ہاتھ اب بھی ویسے ہی تھا بس گردن اس کی جانب گھمائی تھی۔

’’آپ نے مجھے میرے دادا کے بارے میں نہیں بتا یا۔۔مجھے پوچھنا تھا کہ انہیں۔۔۔‘‘

’’آپ میرے سوالات کے ٹھیک جوابات نہیں دے رہیں ، میں آپ کو کچھ نہیں بتاسکتا، ‘‘ سنجیدگی سے کہ کر وہ اب فون میں کچھ ٹائپ کرنے لگا۔

’’ آپ اور کیا جاننا چاہتے ہیں ۔۔میں نے آپ کو جواب دے دئے ہیں ۔‘‘ وہ کھڑے کھڑے ہار مان جانے والے انداز میں بولی ۔ اب وہ اس کی جانب آیا ۔ اور ٹیبل سے ڈائیری اٹھالی ،

’’ ابھی جو آپ کو درد محسوس ہوا ۔۔وہ اس ڈائیری کی وجہ سے ہے کہ نہیں ۔ ۔۔ ؟؟ ‘‘ لہجہ اٹل تھا ، گہری آنکھیں اس کی آنکھوں پر جمی تھی ۔ وہ کچھ لمحے اس کی آنکھوں میں دیکھے گئی ، پھر اچانک سے نظریں اس کی ہاتھ میں ڈائیری پر جمائی ۔ اب وہ دوبارہ کبھی اوپر نہیں دیکھنا چاہتی تھی ۔ اس نے خشک لبوں پر زبان پھیری ۔

’’ نہیں یہ جادوئی نہیں ہے ۔۔‘‘ نفی میں سر ہلاتے اس نے ڈائری پر ہی نظریں مرکوز رکھیں ۔ ایک ہاتھ کندھے سے لٹکتے بیگ پر تھمائے ۔ دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں اس نے اپنا کوٹ بھینچ سا ڈالا۔ دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ اسے جلد از جلد یہ گفتگو ختم کرنی تھی ۔اسے وہ شخص بہت برا لگ رہا تھا ۔سخت برا ۔۔۔زہر کی طرح ۔

’’ہوں ٹھیک ہے ۔۔ ‘‘ اب کی بار وہ مسکرایا اور ڈائیری اپنی جیب میں ڈال دی ۔

’’ کچھ اور دیکھا ہے آپ نے ۔۔جو جادوئی نہ ہو ۔۔‘‘ پریسہ کی آنکھیں اس جملے پر بے ساختہ اوپر کو اٹھی ۔ وہ خاموش رہی ۔ کچھ بول نہ پائی ۔ (یہ شخص ضرور کچھ جانتا تھا)

’’ آپ کے دادا کو میں نے اس ہوٹل کے کلب میں کسی سے بات کرتے سنا تھا۔ ایک شخص انہیں دھمکی دے رہا تھا۔‘‘ اس نے اس کے تاریک ہوتے چہرے کو دیکھا۔

’’کیسی دھمکی ۔۔۔؟؟‘‘ وہ فورا بولی ۔

’’ کہ انہوں نے کاٹیج کیوں بیچ دیا ۔۔۔شائد وہ شخص اسے لینا چاہتا تھا۔ ۔‘‘

’’کیا آپ نے وہ دھمکی سنی تھی ۔۔کیسی دھمکی تھی کیا جان لینے کی ۔۔۔؟؟ ‘‘

داؤد سلطان کے کانوں میں وہ دھمکی گونجی ، ( دو دن کے اندر اندر اس لڑکے سے کاٹیج لو اور میرے حوالے کردو ، منہ مانگی رقم مل جائے گی۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو تم زمین کھود ڈالوگے لیکن تمہیں پریسا کہیں نہیں دکھے گی۔ ۔۔‘‘)

’’ اگر وہ تم سے بہت قریب تھے تو ان کے لئے ۔۔جان لینے جیسی ہی تھی ۔ لیکن اس میں قتل کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ۔‘‘ اس نے دیکھا ، کہ نمی اس لڑکی کی بڑی سیاہ آنکھوں میں اتری جسے اس نے پلکیں جھپک کر پیچھے دھکیلا۔ پھر اس کا چہرہ سرخ ہوا جیسے اور بھنوئیں تن سی گئی ۔

’’اس شخص کو جانتے ہیں آپ ، کیا عموما یہیں آتا جا تا ہے ۔۔‘‘

’’اگر جانتا تو کیا کرلیتیں آپ ۔۔‘‘ اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔

’’وہی جو اس نے میرے دادا کے ساتھ کیا تھا۔۔!!‘‘ اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا ۔

اس نے کچھ لمحے اس کو دیکھا اور بولا ۔ ’’ لیکن میں نے اس شخص کو کہیں نہیں دیکھا۔

وہ کچھ دیر ویسے ہی کھڑی رہی ۔ ، کوئی آواز اس کے زہن میں گونجی ۔ ( اس شخص کو جھیل کے کنارے لے آنا ، جس کے پاس تمہاری ماں کی ڈائری ہے) ، وہ لب کاٹنے لگی ۔ بار بار بیگ کی سٹرپ ٹھیک کرتی ۔

’’ٹھیک ہے تو پھر میں آپ کا مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ شکریہ ۔ لئے دئے لہجے میں کہتا وہ پلٹنے لگا۔ نگاہیں اب پھر سے فون کی سکرین پر تھیں ۔ وہ اس کی پشت کو دیکھنے لگی ۔(نہیں وہ اس سے مدد نہیں لے سکتی ، یہ شخص مشکوک لگتا ہے ۔۔) ۔

(اگر تم سب کچھ جاننا چاہتی ہو تو اس شخص کو یہاں لے آنا) ۔ ۔اس نے ماتھے پر ہاتھ پھیرا۔ (کیا اسے اس سے مدد لینی چاہئے ؟؟ لیکن ایسا کیا ہے جو وہ شخص اس سے ملنا چاہتا ہے ) ۔ اس کا چہرہ مختلف جذبات کے زیر اثر تھا۔ وہ مسلسل لب کاٹ رہی تھی ۔باربار بیگ کو درست کرتی۔ پھر آخر کار اس نے فیصلہ کیا۔

’’رکیں ۔۔۔۔۔پلیز ‘‘ وہ ہال سے نکلنے ہی لگا تھا ، جب اس کی کھنکھتی آواز اس کے کانوں میں گونجی ۔

داؤد سلطان کے چلتے قدم عقب سے آتی اس کی آواز پر رکے ۔ عقب سے بھاگتے قدموں کی آواز آئی اور وہ اس کے مقابل آکھڑی ہوئی ۔

’’مجھے آپ کی مدد چاہئے ۔۔!!‘‘

’’کیسی مدد ۔۔۔؟؟ اس نے ابرو اچکائی۔ ’’میں آپ سے کچھ شیئر کرنا چاہتی ہوں ۔۔جو ۔۔۔میں نے خود اپنی آنکھوں سے ہوتے دیکھا ہے ۔ شائد آپ اس پر یقین کرلیں ۔۔کیونکہ کوئی اور نہیں کررہا ۔ ‘‘ اس نے انگلیاں مروڑتے ہوئے ایک جھوٹ گھڑا۔ وہ جانتی تھی اس بات پر اسے مدد مانگنے میں آسانی ہوسکتی ہے ۔

To chand tumhy dekhta hai novel by Ameer Hamza

  • by

یہ جادوئی ناول تین قسم کے کرداروں پر مشتمل ہے پہلے وہ جو ماضی کی دلدل سے نکلنا چاہتے ہیں، دوسرے وہ جو ماضی کو کریدنا چاہتے ہیں اور تیسرےکردار جو ہر حال میں دوسروں کی بربادی کا سامان تیار کیے رکھتے ہیں ۔ یک طرفہ محبت جدائی ،لو ٹرائی اینگل،محبت میں قربانی اور بے وفائی سب ایک ساتھ پڑھنے کو ملیں گے ۔یہ جادو اور سسپنس سے بھرا ناول ہے۔ یہ ناول اپ کو ایک نئی اور خوبصورت دنیا سے روشناس کروائے گا۔ اپ ان کرداروں سے محبت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔

Tum mil gaey novel by Ammara Yasir Iqbal

یہ کہانی ھے ایک نوجوان کی جس نے اپنہ فیملی کو سیف کرنے کی ہرممکن کوشش کی اور اپنی خوشیوں کی بھی پرواہ نہ کی حتیٰ کہ ستم بالاۓ ستم وقت کے ساتھ اسکی ہمت بڑھتی گئی لیکن رشتے گھٹتے گئے اور ایک وقت آیا کہ اسے اپنے جگر کا ٹکڑا بھی قربان کرنا پڑا ۔۔۔۔۔۔۔ 🌙

یہ کہانی ھے ایک ایسے جوان کی جو ممتا کے لئے ترستا رھا لیکن اسے ماں کی ممتا نہ مل سکی کچھ وقت کی ستم ظریفی اور کچھ اسے زندہ رکھنے کی کوشش تھی وہ نٹ کھٹ گھل مل جانے والا ہنس مکھ بظاہر لگتا تھا لیکن اسکے اندر کی ویرانیاں جو کوئی نہ جانتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔🌙🌙

یہ کہانی ھے ایک کم عمر لڑکی کی جو بہت لاپرواہ بقول گھر والوں کے لیکن اپنی بہن کے لئے وہ بپھری شیرنی سے کم نہ تھی ھا وہ اپنی زات کی دھنی تھی ایک ملاقات میں ہی سبکو اپنا گرویدہ کرلینے والی لیکن بلاوجہ چھیڑنے والے کے لئے مثل  بچھو تھی🌙🌙🌙

یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی جو عزت اور رشتوں کے درمیان  بری طرح پھنس گئی تھی اگر عزت بچاتی تو رشتے بکھر جاتے لیکن اگر رشتے بچاتی تو بےآبرو ھوتے دیر نہ لگتی کبھی وہ بھی ھنس مکھ تھی لیکن وقت بڑا سخت استاد ھے پہلے مسکراھٹ چھین لیتا ھے پھر سبق دیتا ھے یہ شاید وقت کی قیمت ٹھہری۔۔۔ 🌙🌙🌙🌙