Skip to content
Home » Innocent Girl Base Novels

Innocent Girl Base Novels

Dilbar Sain by Sk Writer Complete Novel

  • by

پریشے کیا تمہیں نہیں پتہ ایسی محبتیں سوائے ٹائم پاس کے اور کچھ نہیں ہوتیں۔۔۔۔ مجھے تو سمجھ نہیں آرہا کہ تم اتنی بےوقوف کیسے ہوسکتی ہو۔۔۔ کسی نے دو محبت کے سچے جھوٹے لفظ بولے اور تم ان پر ایمان لے آئیں۔۔ ” اور اگر ان باتوں کا علم بڑے خان اور میر علی کو پتہ چلا تو وہ تمہارا سر اڑا دے گے۔
ماہم نے تاسف بھرے انداز میں اسے دیکھا۔۔۔۔ اور اسکے باپ بھائی کے غصے کا احساس دلایا۔۔۔
بھابھی وہ غلط انسان نہیں ہے اور نہ ہی ٹائم پاس کر رہا ہے۔۔ وہ واقعی میں مجھ سے بہت محبت کرتا ہے” پریشے نے اسکی بات جھٹلاتے ہوئے کہا۔
“اتنا ہی سچا ہے تو اس سے کہو سیدھے راستے سے تمہارے لیے رشتہ بھیجے۔۔۔۔ یہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کی محبتیں سوائے ذلت اور رسوائی کے اور کچھ نہیں ہوتیں۔۔۔ تم بجاے اس حقیقت کو قبول کرنے کے اس کی حوصلہ افزائی کر رہی ہو۔۔ “ماہم شدید صدمے سے بولی۔
“پلیز!بھابھی ہماری محبت کیلئے تم بار بار غلط الفاظ استعمال مت کرو ” اب کی بار پریشے برا مان کر بولی۔۔۔۔
مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ کیا تم نہیں جانتیں کہ یہ نا محرم سے کی جانے والی محبتیں دلدل میں دھکیل دیتی ہیں۔۔۔ جہاں واقعی کچھ اچھا برا دکھائی نہیں دیتا۔۔
“تم زیادہ میری اماں مت بنو ، آجائے گا وہ رشتہ لے کر۔۔۔۔” پریشے کو بھی اب غصہ آگیا۔۔۔ تو اس کی بات کاٹ کر بولی۔۔
آخری پٹھانوں کی اولاد تھی’ بھڑکنا تو بنتا تھا نا۔۔
“ٹھیک ہے جتنی جلدی وہ رشتہ لے آئے بہتر ہے’ نہیں تو مجھ میر علی سے بات کرنی ہوگی’ اسنے بھی دو ٹوک کہہ کر بات ختم کی تھی۔

Ibtada e Mohabbat by Umm e omama Complete

  • by

“کیا دیکھا تم نے”

اسکے قریب آکر وہ پسٹل اسکی شہہ رگ پر رکھتا سخت لہجے میں پوچھنے لگا

“ک–کچھ نہیں”

“میں نے پوچھا کیا دیکھا تم نے”

”م–میں کسی کو کچھ ن-نہیں بتاؤں گی”

اسکی پہلے سے زیادہ سخت ہوتی آواز پر وہ جلدی سے کہنے لگی

“ڈیرل کسی سے ڈرتا نہیں ہے بھری دنیا کو بتا دو”

“مجھے جانے دو”

“میں نے تمہارا راستہ کب روکا تم خود اپنی موت کے انتظار میں کھڑی ہو جانا چاہتی ہو تو جاؤ اس سے پہلے میرا موڈ مزید خراب ہو اور اگر میرا موڈ مزید بگڑا تو میں یہاں پر دوسرا قتل کرنے میں بھی دیر نہیں لگاؤں گا”

اسکی بات پر وہ اپنے شل ہوتے وجود کو گھسیٹتی بھاگتے ہوئے وہاں سے چلی گئی
اور آریز بس اسکے دور جاتے قدموں کی آواز اپنے کانوں میں سنتا رہ گیا
°°°°°

Meri zindagi by Amna Arain Complete novel

  • by

احمد ہی نہیں ہو سکتا یہ کیسے کہہ سکتے ہیں میرا بچہ کوما میں چلا گیا ہے یہ کیا کہہ رہے ہیں اپ سن رہے ہیں نا ایسے کیسے ہو سکتا ہے اسیہ بیگم تب سے ہزیانی چلائی جا رہی تھی

احمد شاہ خود پریشان کھڑے ہوئے تھے ان کو خود کچھ سمجھ نہیں ا رہا تھا کہ ان کا جوان جہان بیٹا اس طرح ہاسپٹل میں بستر سے لگ کر پڑا ہوا ہے انہوں نے تو ابھی ارحم اور ارم کو بھی سنبھالنا تھا وہ کیسے سب کا سامنا کریں گے وہ کیسے اپنے بچوں کو بتائیں گے اگر تو عزلان کچھ ہو گیا وہ اگے سوچ بھی نہیں سکتے تھے وہ صرف اور صرف اپنے رب سے دعا کر سکتے تھے

ان کا شدت سے دل چاہ رہا تھا انسو بہانے کا لیکن وہ بظاہر اپنے اپ کو مضبوط بتا رہے تھے لیکن ان کا رب جانتا تھا کہ وہ اندر سے کس قدر ٹوٹ چکے ہیں

اخر کون باپ چاہے گا اپنے بیٹے کو اس حالت میں دیکھنا

ان کا بیٹا اج کتنا خوش تھا اپنے عشق کو پا کر وہ اپنی بارات لے جانے کے لیے کس قدر خوش تھا وہ وہی جانتے تھے انہوں نے اس کی انکھوں میں خوشی دیکھی تھی وہ اج سے پہلے کبھی اتنا خوش نہیں ہوا تھا جتنا اج ہو رہا تھا

یا اللہ پتہ نہیں میرے گھر کو کس کی نظر لگ گئی ہے احمد میں اپ کو بتا رہی ہوں اس م** لڑکی کی وجہ سے ہوا ہے وہ ابھی ہمارے گھر میں ائی نہیں کہ میرے بیٹے کو اس حال میں پہنچا دیا ہے اللہ غرق کرے اس کو میری بد دعا ہے اس سے وہ کبھی خوش نہ رہ سکے

Mera masoom bacha by Areeba Sikander complete novel

  • by

یہ بہت مشکل تھا وہاج کے لیے لیکن اپنے عزیزوں کا اخری دیدار بھی بڑا عزیز ہوتا ہے❃

وہ پینک ہو رہا تھا لیکن وہ اپنے عزیز کا اخری دیدار نہیں چھوڑ سکتا تھا اس نے بہت ہمت پیدا کی تھی ان کو اپنے کندھے میں اٹھایا تھا قبرستان جاتے وقت بھی اس کی انکھیں پل پل بہہ رہی تھی بڑی مشکل سے انہیں قبر میں اتارا تھا مٹی ڈالتے وقت تو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بس ابھی اس کے پاؤں سے جان نکل جائے گی۔ ❃لیکن ایسا نہیں ہوتا محبت میں بھی انسان کے پاؤں سے جان نہیں نکلتی وہ دعویدار ضرور ہوتا ہے کہ اگر اس کا کوئی پیارا زندہ نہ رہا تو وہ بھی مر جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوتا پر ہاں ایسا ضرور ہوتا ہے کہ وہ زندہ ضرور ہے لیکن اس کی خواہشیں مر جاتی ہے❃

Rab ka faisla N۔D Khan Complete novel

  • by

یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جو صبر کا پیکر تھی ۔اپنے خوابوں کے پیچھے بھاگنے والی اپنے حقیقی ماں باپ کی جستجو میں اپنی زندگی میں بہت سے دکھ دیکھنے والی،لیکن ہر حال میں اللہ کی رضا میں خوش رہنے والی۔

یہ کہانی ہے ایک بزنس ٹائیکون کی جو ایک معمولی سے استانی پر دل ہار بیٹھا اس کی انکھوں اورمعصومیت سے پیار کرنے لگا.

یہ کہانی ہے خونی رشتوں سے پیار اور عزت کی.

یہ کہانی ہے دوستوں کی کھٹی میٹھی باتوں کی ۔.

یہ کہانی ہےاپنے رب سے مضبوط تعلق جوڑنے کی یہ کہانی ہے بچھڑے ہوئے لوگوں کو ایک کرنے کی۔

Sarange novel by Maryam Rajpoot

  • by

محرم کے ہارٹ بیٹ شو ہو رہی ہے جو کہ بہت لو ہیں اور اسکے سگنل کم مل رہے ہیں وہ کہیں بہت زیادہ کم سرویس والی جگہ پر ہے ۔۔۔وہ یلدز کو دیکھتی بولی تھی جبکہ یلدز کے دل کو کچھ ہوا تھا وہ ضبط سے مٹھیاں بھینچ گیا تھڈ صالحہ کچھ کرو پلیز جلدی ۔۔وہ باہر کی جانب بڑھا تھا جب اچانک اسکا فون بجا تھا ۔۔۔گرینی محرم کہاں ہے ؟ وہ انکی کال اٹھاتے بولا تو انکی روتی ہنیی آواز کان سے ٹکرایی تھی ۔۔یلدز ووو۔۔۔وہ۔۔۔سس۔۔سسیی۔۔سییم لے گیا ہے اسے وہ اسے اس جگہ لایے گا جہاں وہ لڑکیوں کو مارتا ہے یہ جگہ کویی بہت زیادہ پانی کے قریب ہے پانی بہنے کی آوازیں ۔۔۔ابھی وہ کچھ اور بولتین کال کٹ گیی تھی شاید سگنل ختم ہویے تھے وہ جلدی سے صالحہ کی جانب بڑھا تھا صالحہ یہ کال ٹریپ کرو ۔۔وہ یہین ہے ۔۔ وہ تڑپتے بولا تو صالحہ نے اسکے ہاتھ سے فون لیا تھا اب وہ یہ سوچ رہا تھا پانی کہاں بہتا ہے بہت زیادہ یقینا یہاں جنگل مین ہو گا کچھ وہ لیپ ٹاپ پکڑتے ویسے تمام جگہیں سرچ سر رہا تھا اسکی زندگی مشکل میں تھی اسکی أنگلیاں کانپ رہین تھیں جب اچانک اسے وہ جگہ مل گیی تھی وہ بہتا ہوا جھرنا تھا جسکے پاس کچھ کوٹیج بنے تھے صالحہ نے بھے وہی جگہ بتاییی تھی وہ سب لوگ گاڑیاں نکالتے نکل گیے تھے وہ جگہ وہاں سے آدھے گھنٹے کے فاصلے پر تھی یلدز نے وہ فاصلہ پندرہ منٹ میں تہ کیا تھا پھر وہ تمام لوگ گاڑیوں سے اترت. تمام کوٹیج میں پھیل گیے تھے یلدز جس میں داحل ہوا تھا وہ کوٹیج بلکل پاس تھا جھرنے کے وہ اندر داحل ہوا تو اسے ایک کمرے سے چیخنے کی آوازین آرہیں تھین وہ چیخیں گرینی کی ہی تھیں وہ اندر گیا تو دروازے پر ہی ساکت رہ گیا تھا گرینی آحری سانسیں لے رہیں تھیں وہ آنکھون سے اوپر کی جانب اشارہ کر گییں تو وہ جلدی سے اوپر بڑھا تھا وہاں بہت سے کمرے تھے مگر ایک کمرے کا لاک کھلا تھا وہ آہستہ سے اندر داحل ہوا تھا مگر پھر یلدز کاظمی پتھر سا ہو گیا تھا ہاں وہاں اندر محرم تھی مگر وہ افف اسکو دیکھتے یلدز کی آنکھوں سے نہ جانے کتنے آنسو گرے تھے وہ بے ہوش تھی اسکا وجود کرسی سے بندھا ہوا تھا سختی سی وہ جلدی سے اسکی جانب بڑھا تھا محرم کے ماتھے سے حون نکل رہا تھا وہ اسکی رسیاں کھول رہا تھا جب اچانک دروازہ کھلا اور کویی اندر داحل ہوا تھا یلدز پیچھے مڑا تو سیمم کھڑا تھا مگر اسکے ساتھ صالحہ بھی تھی اسنے صالحہ کے سر پر پسٹل رکھی ہویی تھی ۔۔۔ہاہاہاہاہاہہاہا ۔۔وہ یلدز کو دیکھتے ہنسا تھا تم میری فیری کو لے جایو گے تو میں اسے مار دوں گا!!! جبکہ صالحہ کے بال اسنے سختی سے پکڑ رکھے تھے ۔۔تم پیچھے ہٹو میری فیری سے ۔۔سییم بولا تو یلدز یک دم کھڑا ہوا تھا پھر وہ محرم کے سامنے آگیا یوں کہ وہ نظر نہ آیے یلدز کی نظریں سیم کے پیچھے تھیں جہاں سارک کھڑا تھا اچانک یلدز مڑتے محرم کو اپنے سینے سے لگا گیا اور صالحہ کو پکڑے سیم کے ہاتھ پر سارک گولی مار گیا تھا

Qalb e ishq novel by Aman Chaudhary download pdf

یہ کہانی ہے اس لڑکی کی جسکو وقت نے بربادکیا اسکو اپنوں سے جدا کر دیا۔۔

ایک جانے مانے بزنس ٹائیکون کی جسکو اپنی بیوی سے عشق تھا۔۔

یہ کہانی ہے ولی احمد کی جو اپنوں کےہاتھوں برباد ہوا تھا۔۔

ارسل شاہ کی جو اپنی محبت کے لیئے دنیا سے لڑ گیا ۔۔

ان دوستوں کی جنہوں نے دوستی کی اعلاء مثال قائم تھی۔۔

رونے والوں کی رولانے والوں کی مارنے والوں کی مرنے والوں کی۔

یہ کہانی ہے حق اور انصاف کی جنگ کی۔۔

انتقام کی آگ میں جلنے والوں کی۔

معاشرے کی تلخ حقیقت کی۔

یہ کہانی ہے مرتسم میر شاہ کے عشق جو الگ ہی داستان رقم کرنے والی تھی۔۔