مجھے اندازہ نہیں تھا میری بیوی کے
دل میں میرے لیے اتنی محبت چھپی ہوئ ہے
میں تو سمجھتا تھا انتہائ مجبوری میں میرے ساتھ رہ رہی ہے ۔۔وو اس کے چہرے سے بال ہٹاتے اس کے روۓ روۓ چہرے کو
دیکھتے مبتسم ہو کر بولا ۔۔
یو نو نویرہ؟
بچپن سے میں نے جس سے بھی شدید محبت کی اور اس کے ساتھ ہمیشہ رہنے کی خواہش کی وو ہی مجھ سے دور ہو گۓ ۔۔پہلے بابا
پھر امو جان ۔اور اب تم ۔۔مجھے لگا آج نہیں تو کل تم مجھے چھوڑ کر اپنے گھر چلی جاؤ گی ۔ان کے بعد میں تمہیں خود سے دور ہوتا نہی دیکھ سکتا تھا
اس لیے میں نے سوچا میں خود ہی ہمت
کر کے تمہیں ابھی جانے دوں ۔۔
وو سر جھکاۓ ہونٹ کاٹتے زمین کو گھورتا بول رہا تھا۔۔
مگر پھر قسمت نے مجھے اولاد کی خوش خبری دے کر ایک اور آزمائش میں ڈال دیا۔
میں تو تمہیں خود سے دور کرنے کی ہمت
نہیں کر پا رہا تھا ہر پل یہ ہی کھٹکا رہتا
اگر تم نے واقعی پیپر پر سائن کر دیے تو
اگر تم واقع مجھے چھوڑ کر چلی گئ تو ۔۔
ہر پل یہ ہی سوچتا کاش ٹرین اور ہوٹل میں
ہماری ملاقات نا ہوتی۔۔تو ہم بھی آج نارمل
کپل کی طرح رہتے
وو مظبوط مرد اپنے دل کی کیفیت بیان کرتے
اس کے سامنے ٹوٹ رہا تھا ظبط کے باوجود
پلکیں نم ہو رہی تھی ۔
جبکہ نویرہ خود اسکے دل کی باتیں سن کر دکھی ہو رہی تھی ۔۔
اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ریہان شاہ کا سر اوپر کیا
میں کبھی تمہیں چھوڑ کر نہیں جاؤنگی