Skip to content
Home » Kidnap base Novels

Kidnap base Novels

Junoon by T M Writer Complete Novel

یہ ناول ایک لڑکی دعا خان جو کہ ایک معروف جرنلسٹ ہوتی ہے ۔۔ وہ کسی سے بھی نہیں ڈرتی۔۔وہ بہت فیمس ہوتی ہے۔۔ لاگ اسے بہت پسند کرتے ہیں۔۔ اخبار کیلئے لکھنا اسکا جنون ہوتا ہے۔۔ پھر اسکی ملاقات معارج سفیان سے ہوتی ہے جو کہ ایک ٹی وی چینل اور اخبار کا مالک ہوتا ہے۔۔ ہر ہفتے اس چینل پر ایک ٹاک شو ہوتا ہے۔ وہ دعا خان کو یہ شو کرنے کی آفر کرتا ہے۔۔ جسے دعا خان بڑی مشکل سے قبول کر لیتی ہے۔۔ معارج سفیان دعا کو پسند کرنے لگتا ہے۔۔۔
اذہان سکندر حیات یہ ایک معروف سیاستدان اور ایم این اے ملک سکندر حیات کا نا جائز بیٹا ہوتا ہے۔سکندر حیات اگلے الیکشن کیلئے اپنے بیٹے ملک اذہان سکندر حیات کو کھڑا کرنے کا سوچتا ہے۔۔۔
اس ٹاک شو میں اذہان سکندر حیات بطور مہمان خصوصی مدعو ہوتا ہے۔۔ اور دعا خان اسکے بارے میں سرچ کر کے سب کچھ جان لیتی ہے۔۔ اور پھر وہ لائیو شو میں ملک اذہان سکندر حیات کی۔ ے عزتی کرتی ہے۔۔ اور پھر یہیں سے ان دونوں کی دشمنی شروع ہو جاتی ہے۔۔ معارج سفیان دعا خان کو پرپوز کرتا ہے۔۔ اوچدعا مان جاتی ہے۔۔ اور دوسری طرف اذہان سکندر حیات دعا خان سے بدلہ لینے کا سوچ رہا ہوتا ہے اور پھر بالآخر وہ اسے عین نکاح سے چند منٹ پہلے اغواء کر لیتا ہے۔۔ اور اسے پنے فارم ہاؤس میں قید کر لیتا ہے۔۔ معارج سفیان اسے پاگلوں کی طرح ہر جگہ ڈھونڈتا پھر رہا ہوتا ہے۔۔ دعا خان کی ماں صدمے سے مر جاتی ہے۔۔دعا خان اس فارم ہاؤس سے بھاگنے کی ایک دو کوششیں کرتی ہے جو کہ ناکام ہوتی ہیں۔۔ اور اذہان سکندر حیات اسے بھاگنے سے روکنے کے لیے اسکے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں ڈال دیتا ہے۔۔ اور پھر ڈیڑھ مہینے بعد اپنا بدلہ پورا ہونے کے بعد وہ دعا خان کو چھوڑ دیتا ہے۔۔ دعا خان واپس آجاتی ہے معارج سفیان بہت خوش ہوتا ہے اور دوبارہ سے انکی شادی ہوتی ہے اور دعا اذہان سکندر حیات کا جنون بن جاتی ہے وہ یہ شادی رکوانے نکل پڑتا ہے اور پھر راستے میں اسکا خطرناک ایکسیڈینٹ ہو جاتا ہے وہ بڑی طرح سے جھلس جاتا ہے ۔۔

Jan e aziz by Soni Mirza Complete novel download pdf

  • by

“سر وہ۔۔۔۔ہم جس انسان کو ڈھونڈ رہے تھے اس کا پتہ چل گیا ہے۔”
“کس کا؟” وہ الجھ کر پوچھنے لگا۔
“ٹائیگر کا۔” جواب سن کر اس نے اپنی بھنویں چڑھا لی تھیں۔
“کوئی ثبوت بھی ملا اس کے خلاف؟”
“نہیں سر۔۔۔۔۔وہ کوئی ثبوت چھوڑتا ہی نہیں ہے۔ بڑی مہارت سے مارتا ہے۔”
“یہ پتہ چل گیا کہ وہ کہاں رہتا ہے؟”
“یہ بھی پتہ نہیں چلا سر۔”
“بے وقوف انسان! تو پھر پتا کیا چلا ہے؟” وہ دھاڑنے لگا۔
“سر یہ پتہ چلا ہے کہ بہت سے بڑے بڑے غنڈوں کو بے دردی سے موت دینے والا ٹائیگر ہے۔ اسے ڈھونڈنا اتنا آسان نہیں ہے سر۔۔۔۔۔کسی نے اس کا چہرہ نہیں دیکھا۔۔۔۔اور جو اسے دیکھ لیتا ہے وہ پھر بیان کرنے کے لیے زندہ ہی نہیں رہتا۔”
“ڈھونڈو گے کیسے پھر اسے؟”
“سر لاسٹ ٹائم اس نے مارلوّ کو اٹھایا ہے۔ اگر مارلوّ کا پتا چل جاۓ تو اس تک پہنچ سکتے ہیں۔”
“مارلوّ تو ہے ہی ایک نمبر کا گھٹیا شخص!۔۔۔۔۔لیکن اس ٹائیگر تک پہنچنا ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔میں بھی ملنا چاہتا ہوں جرمنی کے ڈون سے۔۔۔۔۔دیکھوں تو سہی کہ کون ہے یہ گناہوں کی دنیا کا بادشاہ؟” ایک طرف نگاہ جما کر وہ سفاکیت سے بولا اور پھر خود ہی کال بند کر کے فون کو اچھالے بستر پر پھینک دیا۔ اگلے ہی ثانیے اس نے پھر سے شراب کی بوتل کا گھونٹ بھرا۔